ڈھاکا: بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ اگر انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی گئی تو ان کی جان کو خطرہ ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی سخت مخالف 76 سالہ خالدہ ضیا کو جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے۔ ان کے ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ انہیں گزشتہ دو ہفتوں میں تین مرتبہ انٹرنل بلیڈنگ کا سامنا رہا تھا۔
خالدہ ضیا کے ڈاکٹر فخرالدین محمد صدیقی نے اپنے گھر پر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں پر جسم کے اندر خون بہنے کو کنٹرول کرنے اور روکنے کے لیے وسائل اور ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ان کی میڈیکل ٹیم میں چار دیگر ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا 50 فیصد امکان ہے کہ خالدہ ضیا کو اگلے ہفتے میں ایک مرتبہ پھر خون بہنے کا سامنا کرنا پڑے گا اور 70 فیصد امکان ہے کہ یہ اگلے 6 ہفتوں میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خون کے بہاؤ پر قابو پانے کے امکانات بہت کم ہیں ۔ اس صورت میں ان کی موت کا خطرہ زیادہ ہے اگر ہم مریض کی جان بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ٹی آئی پی ایس کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ٹی آئی پی ایس ایک جدید ترین طبی طریقہ کار ہے جو اندرونی سطح پر خون کے بہاؤ کو روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے یہ صرف ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں دستیاب ہے۔
خالدہ ضیا کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے صرف پانچ ماہ بعد 13 نومبر سے ڈھاکا کے ایک ہسپتال کے کریٹیکل کیئر یونٹ (سی سی یو) میں ہیں۔
تاہم مرکزی اپوزیشن پارٹی کی رہنما کو عدالت نے 2018 میں بدعنوانی کے الزامات میں سزا سنائے جانے کے بعد ملک چھوڑنے سے روک دیا تھا۔
ان کی حالت بگڑنے پر ان کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے کارکنوں اور حامیوں نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے رواں ماہ کے آغاز میں خالدہ ضیا کے خاندان اور ان کی پارٹی کی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔ پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ میں خالدہ ضیا کے لیے جو کچھ کر سکتی تھی وہ کیا، اب قانون آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گا۔
تبصرے بند ہیں.