مدارس بل کی منظوری کے باوجود دستخط کیوں روکے گئے؟ مولانا فضل الرحمان کا احتجاج

150

ڈیرہ اسماعیل خان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مدارس بل پر دستخط روکنے کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد مدارس بل پر دستخط کیوں روکے ؟

مولانا فضل الرحمان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مدارس سے متعلق معاملات کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا گیا ہے، اور اس بارے میں حکومت کی پالیسی کو سمجھنا مشکل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق ڈرافٹ تیار کیا گیا تھا، اور 26ویں آئینی ترمیم کے دوران اس پر کام جاری تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مدارس بل سینیٹ سے پاس ہو چکا تھا، پھر قومی اسمبلی میں پیش ہوا، لیکن اس بل پر دستخط کیوں روکے گئے؟” مولانا فضل الرحمان نے اس معاملے پر حکومت سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ مدارس سے متعلق بل میں کی جانے والی ترمیم کو ہم نے قبول کیا تھا، پھر یہ مسئلہ کیوں کھڑا کیا گیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ اس بل پر بات چیت کی گئی تھی اور دونوں جماعتوں کے اتفاق رائے کے بعد اس بل کو آگے بڑھایا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک مدارس کے معاملے کو پیچیدہ اور الجھایا جا رہا ہے، حالانکہ ہمارے لیے اس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اس بل پر دستخط نہ کرنے کی وجوہات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "آصف زرداری نے اس پر دستخط کیوں نہیں کیے؟” ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مدارس بل پر اعتراضات کیوں اٹھائے اور اس پر عملدرآمد روک دیا؟

تبصرے بند ہیں.