راولپنڈی: جرات اور بہادری کی داستان رقم کرنیوالے لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا 52ویں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کاخصوصی اہتمام کیا گیا۔ 71 کی جنگ میں دشمنوں کی یلغار روک کر ہزاروں بھارتی فوجیوں کو جہنم واصل کرنیوالے محفوظ شہید نے خودبھی جام شہادت نوش کیا۔
لانس نائیک محفوظ شہید یومِ شہادت پر آج دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا۔ علماء نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔ اس موقع پرعلماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں، شہداء کا لہو ہم پر قرض ہے۔
لانس نائیک محمد محفوظ 25 اکتوبر 1944ء کو ضلع راولپنڈی کے گاؤں پنڈملکاں میں پیدا ہوئے۔ دسمبر 1971ء کو جب پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوا تو اس وقت لانس نائیک محمد محفوظ واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے، اٹاری سیکٹر میں ہندوستان کو نہ صرف عبرتناک شکست ہوئی بلکہ اس کے ہزاروں فوجی بھی مارے گئے اور زندہ بچ جانے والوں میں سے اکثریت نے بھاگ کر جان بچائی۔
محمد محفوظ اپنی جان سے بے پرواہ تھے انہیں پرواہ تھی تو یہ کہ پاکستانی سرحدی حدود کی جانب بڑھنے والے ناپاک قدم کامیاب نہ ہوں۔ لانس نائیک محمد محفوظ نے بھارتی مورچے کے اندر جا کر بھارتی مشین گنر کی گردن دبوچ لی اور اس وقت تک نہ چھوڑی جب تک وہ ہلاک نہ ہو گیا، لانس نائیک محمد محفوظ بھارتی گنر کو جہنم واصل کرنے کے بعد شہید ہوگئے۔
تبصرے بند ہیں.