قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ،وزیر اعظم عمران خان ڈٹ گئے ،اہم فیصلہ سنا دیا

113

اسلام آباد:قومی سلامتی کونسل کے اہم ترین اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان سے متعلق دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ جب تمام مطالبات پورے ہوچکے تو کسی صورت احتجاج کی اجازت نہیں دینگے اورناہی غیر قانونی مطالبات نہیں مانیں جائینگے ،ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی ہر گز کسی کو اجازت نہیں دینگے ،کوئی غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائیگا ،انہوں نے کہا پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والوں کیساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی ۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباو ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،حکومت قانون نافظ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی کیونکہ یہ عوام کا تحفظ کر رہے ہیں۔

قومی سلامتی کے اجلاس میں کمیٹی کو ملکی داخلی صورتحال اور ٹی ایل پی کے احتجاج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے تاہم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں پر تشدد کیا، یہ رویہ قابل قبول نہیں،ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کرمذاکرات کرے گی اور کسی قسم کے غیر آئینی اور بلا جواز مطالبات تسلیم نہیں کرے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ کسی بھی پچھلی حکومت یا وزیر اعظم نے ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا کام نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا،ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے،ٹی ایل پی نے ماضی میں بھی متعدد بار پر تشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے متفقہ طور پر اس عزم کو دہرایا کے ریاست کی خودمختاری کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا جائے گا،کمیٹی نے فیصلہ کیا کے ٹی ایل پی کے ساتھ صرف آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مذاکرت کئے جائیں گے۔ ٹی ایل پی کو مزید قانون شکنی پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور نا ہی کسی قسم کے ناجائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔  ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی،وزیر اعظم نے ہدایت کی کے عوام کے جان و مال کے تحفظ اور ریاست کی حکمرانی کو قائم رکھنے کے لیے تمام اقدامات یقینی بنائیں جائیں۔

تبصرے بند ہیں.