ڈی چوک پر طلبہ کے احتجاج کا 7 واں روز، پولیس آپریشن کیلئے تیار

165

 

اسلام آباد : ڈی چوک پر ایم ڈی کیٹ طریقہ امتحان کیخلاف طلبا کا احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے ۔ مطالبات منظور نہ ہونے پرطلبا نے وزیراعظم اور پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنا دیا۔

 

نیو نیوز کے مطابق پولیس لاٹھی چارج سے متعدد طلبا کے زخمی  ہوگئے ۔ بعض طلبہ کو پولیس نے حراست میں بھی لے لیا۔ پولیس کی جانب سے طلبا کو ڈی چوک سے ہٹانے کیلئے کسی وقت بھی آپریشن کیا جاسکتا ہے۔ ڈی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

 

واضح رہے کہ طلبہ ایم ڈی کیٹ طریقہ امتحان کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں ۔ ملک سے طلبہ ڈی چوک میں بھی جمع ہیں اور اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔

 

طلبہ کے اعتراضات

طلبہ کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے میرٹ کا قتل عام ایسے ہوا کہ ٹیسٹ کو ایک دن لیے جانے کے بجائے ایک ماہ تک محیط کیا گیا۔  یکم اگست کو ٹیسٹ دینے والے طالب علم اور یکم ستمبر کو ٹیسٹ دینے والے طالب علم کو یکساں تیاری کا موقع نہ مل سکا، جبکہ دونوں کے پیپرز میں بھی فرق ہے، ایک بیج کیلئے ٹیسٹ آسان ہے تو دوسرے بیج کو مشکل ٹیسٹ کے مرحلے سے گزارا گیا ہے، اور کئی ٹیسٹ پہلے ہی منظرعام پر آچکے ہیں جو کہ دھرنے کی قیادت کرنے والے چوہدری عرفان یوسف نے میڈیا کو دکھائے بھی ہیں۔

 

دوسرا اعتراض یہ ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل رہے اور انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ سوال کو دوبارہ درست کرنے کی کوششیں بھی ناکام گئیں، اب اس حقیقت سے منہ کیسے چھپایا جائے کہ انٹرنیٹ پورے پاکستان میں ایک جیسا میسر نہیں ہے، شمالی پنجاب میں اگر فور جی دوڑ رہا ہوتا ہے تو شمالی علاقہ جات میں ٹو جی کی بھی رسائی بمشکل ہوجاتی ہے ۔ اسلام آباد کے ہی ایک حصے میں انٹرنیٹ کی سپیڈ دوسرے حصے سے زیادہ اور کم ہوتی ہے۔

 

طلبہ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے مسئلے کو ایک طرف رکھیں تو دوسرا مسئلہ سوال کی درستگی نہ ہونے کا ہے، طالب علم جب اپنا جواب ٹھیک کردیتا ہے لیکن سافٹ وئیر کا کمال دیکھیں وہ اسے ٹھیک نہیں کرتا ۔

 

تیسرا بڑا اعتراض نصاب کے باہر سے سوالات کا ہے۔ وہ سوالات ایڈ کیے گئے ہیں جو طالب علم کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھے اور نہ ہی نصاب میں شامل ہیں ۔ ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں اعتراضات کی بھرمار ہے، اس کیلئے طلبا ء سراپا احتجاج ہیں۔

تبصرے بند ہیں.