تندرستی ہزار نعمت ہے

179

آج کا انسان بہت مصروف ہو گیا ہے اور ستم یہ کہ اس مصروفیت نے انسان کی ترجیحات کو تبدیل کر دیا ہے۔ آج کا انسان صحت، سکون اور مَن کی خوشی سے زیادہ اہمیت پیسے کو دیتا ہے۔ بے حساب پیسہ اور رتبہ کمانے کی خواہشِ بے کراں نے انسانی زندگی کو کچھ ایسا بنا دیا ہے کہ آج انسان ہر لمحہ بس کمانے اور بنانے کے چکر میں اپنا آپ تک بھول چکا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر انسان کی ذہنی صحت ہوتی ہے۔ ذہنی و نفسیاتی صحت اس کیفیت کا نام ہے جس میں انسان جذباتی، نفسیاتی، سماجی اور جسمانی اعتبار سے درست ہو۔۔ بلاشبہ ذہنی و نفسیاتی تندرستی پر ہی انسان کی جسمانی صحت و تندرستی اور خوشی و راحت کی کیفیت کا دارومدار ہوتا ہے کیونکہ دماغ ہی انسان کے سارے جسمانی نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی حالیہ تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں تقریباً ایک بلین افراد، جبکہ پاکستان میں دس فیصد افراد مختلف اقسام کے ذہنی عوارض کا شکار ہیں اور ان میں سے ستر فیصد افراد کوعلاج کی وہ سہولتیں میسر نہیں، جن کی انہیں ضرورت ہے۔ ذہنی و نفسیاتی صحت اس بات پر اثر کرتی ہے کہ ایک شخص کس طرح سوچتا ہے، محسوس کرتا اور برتائو کرتا ہے، یہی اس بات کا تعین کرنے میں بھی مدد دیتا ہے کہ کوئی شخص کس طرح تنائو کا سامنا کرتا ہے۔ ذہنی صحت اور اس کی اہمیت ہر طبقے کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ انسان کی سوچنے، محسوس کرنے اور عمل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔ بلاشبہ اچھی ذہنی و نفسیاتی صحت نا صرف انسان کو روزمرہ زندگی کی مشکلات اور دبائو کا مقابلہ کرنے، رشتوں کو مزید مضبوط بنانے، پیشہ ورانہ زندگی میں کامیاب ہونے، ذاتی خوشی اور سکون کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ مثبت رویوں کو فروغ دینے کی ہمت و صلاحیت عطا کرتی ہے، بلکہ یہ انسان کے جذباتی توازن، سماجی تعلقات اور مجموعی معیارِ زندگی کو بہتر بناتی ہے۔ ذہنی طور پر صحت مند افراد اپنے اہداف کو حاصل کرنے، مثبت تعلقات قائم کرنے، بہتر فیصلے کرنے اور اچھی طرح سے کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن، انزائٹی، یا دیگر نفسیاتی عوارض زندگی کی خوشیوں کو متاثر کر تے ہیں اور انسان کی جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ہر عمر، پس منظر اور سماجی و اقتصادی حیثیت کا فرد ذہنی و نفسیاتی صحت سے متعلقہ مسائل سے دوچار ہو جاتا ہے۔ یہ ذہنی و نفسیاتی عوارض کسی شخص کی سوچنے سمجھنے، فیصلہ کرنے، جذبات پر قابو پانے اور تنائو سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ سائنس کی تیز رفتاری نے جہاں انسان کی زندگی میں جدت کو شامل کر دیا ہے وہاں کئی چیزوں کو اس کی زندگی سے نکال بھی دیا ہے۔ آج کے دور میں کائنات میں جو چیز سب سے زیادہ خطرات کی زد میں ہے وہ خود انسان ہے۔ ذہنی و نفسیاتی امراض انسان زندگی کے لیے مختلف خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔ اچھی زندگی کے لیے دماغی صحت ایک اہم جزو ہے کیونکہ یہ خیالات، طرز عمل اور جذبات کو متاثر کرتی ہے، ذہنی طور پر صحت مند ہونا روزمرہ کی سرگرمیوں میں مثبت اور دیرپا نتائج کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ہر 4 میں سے ایک نوجوان ڈپریشن یا انزائٹی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ناقص دماغی صحت کے مسائل نوجوانوں کو قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں لحاظ سے سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ زندگی کے مختلف مراحل سے گزرتے ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کسی نا کسی قسم کے جذباتی مسائل یا نفسیاتی الجھنوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ ایک خوشگوار زندگی کے لیے لازم ہے کہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کا بھی خیال رکھا جائے اور یہ خیال رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ ذہنی صحت ہماری زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے، لہٰذا اس کی درست تشخیص و علاج بھی لازم ہے۔

ہمارے معاشرے کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہاں لوگوں میں ذہنی و نفسیاتی صحت کے متعلق آگاہی اور شعور بہت کم ہے۔ یہاں لوگ نفسیاتی بیماریوں کو سفلی علم، تعویز، جادو، بُری نظر اور جنات کے اثرات کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ لوگ یہاں نفسیاتی مریضوں کا علاج سند یافتہ معالج سے کرانے کے بجائے اسے عامل کے پاس لے جاتے ہیں۔ ذہنی و نفسیاتی مرض کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مریض کو اس بیماری کے احساس کے بجائے عجیب سی بے چینی و اضطراری کی کیفیت لاحق رہتی ہے۔ اس بات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ انسانی دماغ بھی دوسرے اعضا کی طرح ایک عضو ہے جس طرح دیگر اعضا امراض کا شکار ہوتے ہیں اس طرح ہی انسانی دماغ بھی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ مختلف مطالعات کے مطابق خراب دماغی صحت کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں جینیاتی عوامل، تنائو اور سماجی عوامل سر فہرست ہیں۔ دیکھا جائے تو ہمارے اردگرد، ہمارے گھروں میں، دفتروں اور اداروں میں ہمارے پاس موجود بہت سے ایسے افراد ہوتے ہیں جو کسی نا کسی قسم کی ذہنی بیماری سے، تنائو، پریشانی اور ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ نوجوان جو خاص طور پر مسابقتی امتحانات سے نبرد آزما ہوتے ہیں زیادہ تر پریشانی اور مایوسی کا شکار ہوتے ہیں۔ ان اعلیٰ سطح امتحانات کے ساتھ جو تنائو آتا ہے وہ بعض اوقات لوگوں کو ڈپریشن کے دہانے پر کھڑا کر دیتا ہے۔ دن بہ دن بڑھتی ہوئی مسابقت نوجوانوں کی ذہنی صحت کے امراض میں مبتلا ہونے کی سب سے نمایاں وجہ ہے جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان میں مزید جسمانی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ ساتھیوں کا دبائو، خاندان کی طرف سے سمجھ کی کمی اور دبائو، ناکامی کا خوف، لوگوں کا ڈر، یہ تمام عوامل نوجوانوں کی ذہنی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے انفرادی طور پر ہر انسان کو یہ کوشش لازمی کرنی چاہیے کہ وہ کسی دوسرے انسان کی زندگی میں زہریلا عنصر نا بنے۔ نفسیاتی اور ذہنی امراض ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے اس لیے ہر ایک کو فیصلہ کن اور تلخ ہونے سے گریز برتنے اور مہربان رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے بند ہیں.