تجربات دا نچوڑ

72

دوستو،تجربے کا کوئی متبادل نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ”بابوں“ کی قدر کی جاتی ہے۔۔ لیکن ایک بات ہمیشہ دھیان میں رکھئے،ہر بابا ”سیانا“ نہیں ہوتا، ہاں یہ ممکن ہے کہ وہ زندگی سے ہونے والے اپنے تجربات آپ سے شیئر کرے تو آپ اس سے کچھ سیکھ سکیں۔۔ چلیں آج آپ کے سامنے ”تجربات دا نچوڑ“ پیش کرتے ہیں لیکن دلچسپ بات آپ کے لئے اس میں یہ ہوگی کہ اس پورے کالم میں ہمارے اپنے،پیارے اور لاڈلے باباجی کا تذکرہ کہیں بھی نہیں ہوگا۔۔
آج کل ڈیجیٹل میڈیا کا دورہے، ہم نے اپنے ایک بہت ہی اچھے دوست اور ڈیجیٹل امور کے ماہرعامر سید سے فرمائش کی کہ، ہمیں بھی ڈیجیٹل میڈیا کی اصطلاحات و تکنیکس سکھادیں۔۔جس پر وہ مسکرائے اور کہنے لگے۔ہاں کیوں نہیں۔۔ ہم سے پوچھا، مارکیٹنگ کیا ہوتی ہے؟ ہم نے گردن دائیں سے بائیں ہلا دی۔ بتانے لگے۔۔ مارکیٹنگ کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔۔ مثال کے طور پر آپ کسی تقریب میں گئے، وہاں ایک خوب صورت لڑکی کو دیکھا،آپ اس کے پاس گئے اور کہا۔۔میں بہت امیرہوں،مجھ سے شادی کر لو۔۔ اسے ”ڈائریکٹ مارکیٹنگ“ کہتے ہیں۔۔پھر آپ کسی تقریب میں اپنے دوستوں کے ساتھ گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ کا ایک دوست اس لڑکی کے پاس گیا اور آپ کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگا۔۔ وہ بہت امیر آدمی ہے۔ اس سے شادی کر لو۔۔اسے ”ایڈورٹائزنگ“کہتے ہیں۔۔آپ ایک تقریب میں گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ اس کے پاس گئے اور اس سے اس کا فون نمبر دریافت کیا۔ اگلے دن آپ نے اسے فون کیا اور کہا۔۔ میں بہت امیر آدمی ہوں۔ مجھ سے شادی کر لو۔۔اسے ”ٹیلی مارکیٹنگ“ کہتے ہیں۔۔آپ ایک تقریب میں گئے، ہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ اپنی نشست سے اٹھے، اپنی ٹائی کو درست کیا، بالوں پر ہاتھ پھیرا،پھر اس کے قریب پہنچے اور اسے ایک ڈرنک پیش کی۔اس کے لئے دروازہ کھولا، اس نے جان بوجھ کر اپنا پرس نیچے پھینک دیا، آپ نے جلدی سے اٹھا کر اسے واپس کر دیا، اسے سواری کی پیشکش کی اور کہا۔۔ بائی دے وے میں بہت امیر آدمی ہوں۔ کیا آپ مجھ سے شادی کریں گی۔۔۔اس کو ”پبلک ریلیشن“ کہتے ہیں۔۔۔آپ ایک تقریب میں گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ وہ آپ کے پاس آتی ہے اور کہتی ہے۔۔ آپ بہت امیر آدمی ہیں۔۔۔اسے ”برانڈ انڈروسمنٹ“ کہتے ہیں۔۔آپ ایک تقریب میں گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ اس کے پاس گئے اور کہا۔۔ میں بہت امیر آدمی ہوں۔ مجھ سے شادی کر لو۔ ا س نے پلٹ کر ایک زناٹے دار تھپڑ آپ کی گال پر رسید کر دیا۔اس کو”کسٹمر فیڈ بیک“ کہتے ہیں۔آپ ایک تقریب میں گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ اس کے پاس گئے اور کہا۔۔ میں بہت امیر آدمی ہوں۔ مجھ سے شادی کر لو۔ اُس نے جواب میں آپ کا اپنے خاوند سے تعارف کروا دیا۔ اس کو ”ڈیمانڈ اور سپلائی گیپ“ کہتے ہیں۔۔آپ ایک تقریب میں گئے، وہاں ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا۔ آپ اس کے پاس گئے اور پیشتر اس کے کہ آپ کہیں کہ میں بہت امیر آدمی ہوں۔ مجھ سے شادی کر لو۔ وہ پلٹ کر آپ کی طرف دیکھتی ہے۔ او ہو یہ تو آپ کی اپنی بیوی ہے۔اس کو ”کمپیٹیشن“(جو مارکیٹ سے آپ کا شیئر کھا رہی ہے) کہتے ہیں۔۔آپ ایک تقریب میں گئے۔۔۔بس،بس،بس۔۔۔ ہم نے عامر بھائی کی زبردستی بریکیں لگوائیں، ورنہ دنیا جہاں کی مارکیٹنگ انہوں نے ایک گھنٹے میں ہی گھول کر ہمیں پلادینا تھا۔۔
ایک خاتون اپنی سہیلی کی شادی پر کچھ دن رہنے گئیں۔ جاتے وقت شوہر کو ہدایت دی۔۔ میری بلی کا خاص خیال رکھنا۔ وقت پر اس کو دودھ دینا۔ کھانے کیلئے تازہ گوشت دینا۔ اور ہاں میری والدہ بزرگ ہیں۔ ان کا بھی خاص خیال رکھنا۔ابھی انہیں گئے ہوئے دو دن ہی ہوئے تھے کہ شوہر کا فون آ گیا۔۔ تمھاری بلی مر گئی ہے۔۔ خاتون بہت روئیں اور شوہر سے باقاعدہ ناراض ہوکر کہنے لگیں۔۔ ایک دم سے کیوں بتایا؟؟۔۔ آپ کو چاہیے تھا کہ میرا دل رکھنے کو پہلے کہتے کہ بلی چھت پر کھیل رہی ہے،پھر کہتے بلی چھت سے گر گئی ہے۔۔اور پھر بتاتے کہ بلی مر گئی ہے۔۔ اچانک بتا کر مجھے بہت دکھی کر دیا۔ آپ جانتے ہیں، کتنی عزیز تھی وہ مجھے؟۔۔اس کے بعد خاتون نے فون پر باقاعدہ سسکیوں کے ساتھ رونا شروع کردیا۔۔کافی دیر رو لینے کے بعد اچانک انہیں کچھ خیال آیا تو شوہر سے بولیں۔۔ میری امی کیسی ہیں؟۔۔شوہر نے کچھ دیرتوقف کے بعد کہا۔۔ وہ چھت پر کھیل رہی ہیں۔۔
آپ کی معلومات میں اضافہ کرتا چلوں کہ”دل“ کے بھی ”ہاتھ“ہوتے ہیں تبھی تو لوگ کہتے ہیں کہ میں دل کے ہاتھوں مجبور ہوں۔۔نیب کا بڑا ”دلچسپ دعوی“ سامنے آیا ہے وہ کہتے ہیں کہ۔۔پرویز خٹک کو اس لئے گرفتار نہیں کر رہے کہ وہ جیل کی سلاخوں سے باآسانی نکل جاتا ہے۔۔ہمارے پیارے دوست نے ہمیں ایک دلچسپ واقعہ سنایا،کہنے لگے۔۔ایک یمنی نے اپنی پہلی یمنی بیوی پر مراکش سے لا کر سوکن ڈال رکھی تھی۔معاشی حالات خراب ہوئے تو اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ رہا کہ ایک کو طلاق دے۔ کس کو دے، یہ بہت ہی مشکل مرحلہ تھا۔ ایک طرف عمر بھر کا ساتھ تھا تو دوسری طرف ثقافت اور حْسن کی معراج۔وہ سوچ رہا تھا کہ کوئی ایسا فیصلہ کرے جس سے کسی ایک پر ظلم نہ ہو۔۔چنانچہ اس نے امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔اس نے اپنی دونوں بیویوں کو پانچ پانچ ہزار ریال دیئے اور دو ہفتوں کیلئے کہیں چلا گیا۔واپسی پر اس نے دیکھا کہ اس کی پہلی یمنی بیوی نے دو ہفتوں میں اپنا گزارہ کر کے بھی پینتیس سو بچا رکھے تھے جبکہ مراکشی بیوی نے نہ صرف پانچ ہزار خرچ کر دیئے تھے بلکہ ادھر اْدھر سے لیکر خرچ کرنے کیلئے پانچ ہزار کا قرضہ بھی اٹھا رکھا تھا۔یمنی نے فیصلہ کیا کہ اس کی پہلی بیوی انتہائی کفایت اور سلیقہ شعار ہے، کسی نہ کسی طرح اپنا گزارہ اور خرچہ چلا لے گی۔ مگر یہ بیچاری مراکشی اس کے بغیر بھوکی مر جائے گی، اس لیئے اس نے اپنی یمنی بیوی کو طلاق دیدی۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر آپ اسٹیشن تاخیرسے پہنچے ہیں تو پھر آپ ٹرین سے یہ شکایت نہیں کرسکتے کہ وہ آپ کو لئے بغیر کیوں چلی گئی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

تبصرے بند ہیں.