دنیا سرخ لکیر کے قریب کیسے پہنچ رہی ہے ؟

232

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں بنی نوع انسان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ،دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے موسم میں درجہ حرارت کی شدت انسانوں کیلئے بہت بڑی تباہی کا سبب بننے والی ہیں ۔

دنیا بھر سے 234 سائنس دانوں کی مدد سے تیار کی جانے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتا یا گیا کہ ہر گزرتے دن کیساتھ آب و ہوا میں بھی تیزی سے ردو بدل دیکھنے میں آ رہا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آ جائے گا جب ہمارے لیے بھاگنے اور چھپنے کیلئے کوئی جگہ نہیں بچے گی ۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگلے چند سالوں میں درجہ حرارت کی شدت انہتائی خطرناک ہوتی چلی جائے گی ، اس درجہ حرارت کو بڑھانے اور اس نہج پر لانے والا بھی کوئی اور نہیں خود انسا ن ہی ہے ،کیونکہ ان کی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسز کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

مسلسل گرم ہوتی ہوئی زمین، انسان اور حیات کی تمام اقسام کے لیے مشکلات اور تباہی کا سامان پیدا کر رہی ہے۔ گرمی کی لہریں نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہیں،اب پہلے سے زیادہ سمندری طوفان آ رہے ہیں اور ان کی شدت میں ہر آنے والے سال کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

بارشوں اور سیلابوں کی تعداد اور شدت پہلے سے بڑھتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب دنیا کے کئی خطوں میں خشک سالی اور قحط کے دورانیے طویل ہو رہے ہیں، زیر زمین پانی خشک ہوتا جا رہا ہے۔ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے سمندروں کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے جو کئی ساحلی علاقوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر زمین کو گرم ہونے سے بچانے کے لیے فوری اور تیز تر اقدامات نہ کیے گئے تو اس صدی کے آخر تک یہاں زندگی گزارنا بہت دشوار ہو جائے گا۔

تبصرے بند ہیں.