مریم نواز جن حالات میں برسراقتدار آئیں ہیں صحت تعلیم مہنگائی اور گزشتہ کوتاہیوں کے نتیجے میں مسائل کا ایک انبار اصلاح کا منتظر ہے طرز سیاست سب کا اپنا اپنا ہے مگر صحت کے شعبہ میں مریم نوازکی سنجیدگی بہت واضح ہے ۔ وہ بہت قریبی ہستی کو کینسر جیسے موذی مرض میں گنوا چکی ہیں ان کا ارادہ ہے کہ پنجاب کے ہرضلع میں کینسر کڈنی اورلیور کاسٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال تعمیر کیا جائے۔ سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں فری ادویہ کے ساتھ ساتھ ہیلتھ سکریننگ کا پروگرام بھی شروع کیا جائے گا۔
ہیلتھ کارڈ ختم ہونے کا محض اپوزیشن کا پروپیگنڈہ ہے جبکہ مریم نوازکا اس کو ری ڈیزائن کرنے کاپروگرام ہے۔
آج تک خوف ہی محسوس ہوتا تھا کہ اگر اجاڑ بیابان سڑک پر ایکسیڈنٹ ہو جائے تو کون پرسان حال ہوگا جب میرا اپنا پنڈی بھٹیاں کے قریب ایکسیڈنٹ ہوا توسب سے پہلے 1122ہی مدد کو آئی۔ اب اس کا دائرہ کار بڑھا کر ایئرایمبولینس میں CONvard کیا جارہا ہے۔ نرسزکی زندگی میں امیدکی کرن جگانے کیلئے انہیں بھرپور ٹریننگ کے بعد گلف اور یوروپیئن ہسپتالوں میں بھیجا جائے گا جوکہ اقتصادی خوش حالی کی ضمانت ہے۔
مریم نواز نے پتھالوجی لیب کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں تو عرض ہے کہ اس سے قبل ناداراسرکاری دفاتر اور بے نظیر انکم سپورٹ کے ڈیٹا سے مدد لے کر بڑی بیماریوں ہیپی ٹائٹس ،جگر، ڈینگی ، کرونا ، ٹی بی، نمونیہ کی ویکسینیشن بڑے پیمانے پر کریں پولیو اور بچوں کی دیگر بیماریوں پر چشم پوشی کرنے والے والدین کو سزا اور بچوں کے ہیلتھ کارڈ مکمل رکھنے والوں کیلئے شاباش پروگرام منعقد کئے جائیں جہاں بچوں کو فری دودھ کینڈیز فراہم کی جائیں۔
کوئی بھی اچھا کام رائج کرنے کیلئے جزا اور سزا کا پروگرام مرتب کرنا پڑتا ہے میں نے اپنے بچوں کے بچپن میں دیکھا ہے یونیسکووالے اقبال ٹاؤن کے بلاکس میں آکر بچوں کے سرہڈیوں اورجسم کی نشوونما کے سائیزتول کر لیتے تھے بلکہ اس بنیاد پر میرے دونوں بچے اپنے اپنے ایج گروپ میں فرسٹ آئے تھے اور مجھے بہترین ماں کا سرٹیفکیٹ ملا تھا ( خاندانی سوچ آخر الذکرسے متفق ہونا ضروری نہیں)
بچوں کی مائیں اس کمپیٹیشن میں خوش دلی سے حصہ لیا کریں گی ملک بنیادی بیماریوں سے پہلے پاک کرنا ضروری ہے۔
زرعی اصطلاحات میں چھوٹے کسانوں کیلئے سمارٹ ایگریکلچر زون کے علاوہ کھاد معیاری بیج اور چھوٹے قرضے کی سہولت کو ممکن بنانا اہم ہے۔
چولستان کے ایک منصوبے کو زراعت کے حوالے سے خصوصی توجہ دی گئی ہے پانی کو ترسے ہوئے علاقے میں پائپ لائن بچھائی جائے گی راولپنڈی اوراسلام آباد کے نواحی علاقوں میں شجرکاری کے لیے وسیع وعریض علاقہ منتظر ہے۔
چھوٹے کاشتکاروں کیلئے 150ارب کے خطیر رقم رکھی گئی ہے کہ ایک بار کھیت لہلہاگئے تو سارے قرضے اتر جائیں گئے۔
محمد نواز شریف کسان کارڈ میں چھوٹے کاشتکاروں کے لئے 5لاکھ کی رقم آشان شرائط پر دیا جائے گا۔ نجی شعبے کو شامل کرکے ماڈل ایگریکلچرسنٹر بنائے جائیں گے۔ تاکہ کاشتکاروں کو جعلی کھاد اور ادویات سے چھٹکارا ملے۔
زراعت میں جدید طریقے اپنانے کیلئے کاٹن گندم اور چاول کی فصل کی بہتری کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ سنٹر بنانے کا بھی ارادہ ہے۔
محکمہ لائیو سٹاک کی کارکردگی کو بہتر بنانے بھینس کے گوشت اور دودھ کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے ٹارگٹ دیا جائے گا پنجاب میں ڈیری کنٹرولڈ ڈیپارٹمنٹ بنانے کی تجویز بھی خوب ہے۔
اچھی خبر یہ یے کہ میرے شہر سیالکوٹ سمیت فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں موٹروے بنائی جائے گی سٹوڈنٹس کیلئے بائیکس کا منصوبہ بھی ہے بینک آف پنجاب معاونت کرے گا جبکہ ان بائیکس کا سود حکومت پنجاب ادا کرے گی۔ یعنی بات صرف منصوبہ سازی کی ہے اللہ راستے بنادیتا ہے۔ ان بائیکس کی قسط دس ہزار سے بھی کم ہوگی۔
سب جانتے ہیں کہ بجلی کے بل عذاب بن چکے ہیں اور وقت آگیا ہے کہ لوگ توانائی کو سولر سسٹم پر شفٹ کردیں۔ 300یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کو سولر سسٹم آسان اقساط پر دیئے جائیں گے۔
صحافیوں کیلئے ہیلتھ اور لائف انشورنس لانچ ہوگا لیبر قوانین میں ترمیم کے علاوہ دسمبر تک رنگ روڈ مکمل کرنے کا ٹارگٹ بھی ہے راولپنڈی رنگ روڈ پر انڈسٹریل زون بنانے کا اچھا منصوبہ ہے۔
مریم نواز کی نگاہ کہاں کہاں تک پہنچتی ہے اس کی داد الگ سے ہے نالہ لئی کو میں نے نہایت ابتری کے زمانے میں دیکھا تھا سیلاب آئے ہوئے تھے لوگوں کے سامان سطح آب پر تیر رہے تھے مجھے یہ سب دیکھ کر شدید ڈپریشن ہوا تھا مگر آج جب سنا کہ پنجاب گورنمنٹ مریم نواز کی سربراہی میں نالہ لئی پر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بنائے گی تو دل خوشی سے بھر گیا۔
سڑکیں بحال خوش حال پنجاب بھی ایک شاندار منصوبہ ہے ستھرا پنجاب بھی تیزی سے اپنے مراحل طے کررہا ہے ظاہر ہے جب خاتون وزیراعلیٰ ہوگی تو پنجاب ستھرا ہوہی
جائے گا مریم نواز لباس گفتگو اور شخصیت کے لحاظ سے جس سیلقے اور قرینے سے رہتی ہیں یہ کیسے ممکن ہے وہ جس صوبے کی سربراہ ہوں اسے غلیظ اور بے ترتیب رہنے دیں۔
میرے خیال میں تمام اداروں کی کم ازکم سربراہی ضرور خواتین کو دے دینی چاہئے ۔ صدیوں بعد انہیں کام کا موقع ملا ہے اور وہ خود کو ثابت کرنا چاہتی ہیں نسوانی سوچ کی نفاست صفائی پسندی اور آرٹ ہرشعبے کو نفیس کردیتا ہے۔
ابھی بھی شرافت رکھ رکھاؤ اور خاندانی ویلیوز کو لے کر جب مریم نواز ٹیلنٹڈخواتین کے جلو میں چلتی ہیں تو ان کے پیچھے ملک کے رکھوالوں اور افسران کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے یہ پاکستان کا اصل چہرہ ہم پر دہشت گردی کا الزام جھوٹا ہے ہم تو اپنی خواتین کی سربراہی پر فخر کرنے والے لوگ ہیں۔
صوفیہ بیدار
Prev Post
Next Post
تبصرے بند ہیں.