رکن پارلیمینٹ کا ووٹ انفرادی حق ہے، سپریم کورٹ بار کا صدارتی ریفرنس پر تحریری جواب

91

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور سپریم کورٹ بار نے صدارتی ریفرنس کا تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔ سپریم کورٹ بار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے اور کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 95 کے تحت ڈالا گیا ہر ووٹ گنتی میں شمار ہوتا ہے اور ہر رکن قومی اسمبلی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں خودمختار ہے اور کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جاسکتا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے نظام حکومت چلاتے ہیں اور آرٹیکل 63 کے تحت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے پہلے نہیں روکا جا سکتا جبکہ آرٹیکل 63 اے میں پارٹی ڈائریکشن کیخلاف ووٹ ڈالنے پر کوئی نااہلی نہیں ہے۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں پارٹی انتخابات نہیں ہوئے اور جماعت سلیکٹڈ عہدیدار چلا رہے ہیں جو آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کر سکتے۔
جے یو آئی نے جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ سپیکر کو اراکین کے ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا اور آرٹیکل 63 اے پہلے ہی غیر جمہوری ہے، آزاد جیت کر پارٹی میں شامل ہونے والوں کی نشست بھی پارٹی کی پابند ہو جاتی ہے۔ ریفرنس سے لگتا ہے صدر ، وزیراعظم اور سپیکر ہمیشہ صادق اور امین ہیں اور رہیں گے، پارٹی کیخلاف ووٹ پر تاحیات نااہلی کمزور جمہوریت کو مزید کم تر کرے گی۔
جے یو آئی نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس پر عدم اعتماد کی ووٹنگ سے پہلے رائے دینا لازمی نہیں ہے، اگر کسی رکن کیخلاف نااہلی کا کیس بنا تو معاملہ سپریم کورٹ تک آنا ہی ہے، لیکن سپریم کورٹ نے پہلے رائے دی تو الیکشن کمیشن کا فورم غیر موثر ہو جائے گا، عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی ختم کرنے سے اجتناب کرے۔

تبصرے بند ہیں.