ستمبر میں آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرلیں گے: وزیر خزانہ 

132

 

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 6 فیصد سے زیادہ معاشی شرح نمو کا حصول پاکستان کا ہدف ہے، جی ڈی پی کی 6 فیصد شرح نمو سے آئی ایم ایف پر انحصار کو کم کرنے میں مدد ملے گی، آئندہ پانچ سال مین قومی برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم ہے۔

 

اماراتی اخبار خلیج ٹائمز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت چین کی مدد سے زرعی شعبہ کی ترقی اور صنعتوں کی بحالی سے پیداوار کی بڑھوتری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی معیشت درست سمت میں ترقی کر رہی ہے اور رواں مالی سال میں 5 فیصد سے زیادہ کی پائیدار شرح نمو سے پاکستان ستمبر میں آئی ایم ایف سے نجات حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجہ میں ملک کی جی ڈی پی میں آئندہ مالی سال میں 6 فیصد سے زیادہ کی شرح نمو ہو گی۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر ہم 6 فیصد کی پائیدار شرح نمو حاصل کر لیتے ہیں توستمبر میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف کے حالیہ پروگرام کے بعد پاکستان کو کسی اور آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جی ڈی پی میں 4 فیصد شرح نمو کا اندازہ لگایا تھا تاہم کووڈ19- کے آغاز سے قبل آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام سے پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہوئی اور 2020 کے وسط سے مستحکم معاشی بحالی ہوئی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ، عالمی مالیاتی مشکلات اور بین الاقوامی مسائل سے پاکستان کی معیشت کے متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی ڈونرز پر انحصار کو کم کرنے کیلئے 5 تا 6 فیصدکی پائیدار شرح نموواحد راستہ ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں یہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔انہوں نے اس حوالہ سے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ عالمی اقتصادی مسائل کے باوجود حکومت کی معاشی ا صلاحات سے بیمار صنعتوں کی بحالی، زرعی شعبہ کی پیداوار اور ملکی برآمدات کے فروغ میں مدد ملی ہے تاہم اب بھی پاکستان کوآئندہ سالوں کے دوران بچتوںاور ٹیکس محصولات میں اضافہ کی ضرورت ہے۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم بچتوں اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ سمیت برآمدات اور درآمدات میں فرق کو کم کرنے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا پاکستان کے ٹیکس محصولات 6 کھرب تک بڑھ چکے ہیں جبکہ آئندہ سال ہم 8 کھرب روپے کا ہدف حاصل کریں گے۔

 

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں انفارمیشن تیکنالوجی کے شعبہ میں بھر پور استعداد ہے اور حکومت آئندہ سالوں کے دوران ملکی برآمدات میں اضافہ کیلئے شعبہ میں انقلاب لانے میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔

 

انہوں نے کہا آئندہ چار پانچ سالوں میں ہم اپنی روائتی برآمدات کو دوگنا کر سکتے ہیں جبکہ شعبہ کو مراعات کی فراہمی سے آئی ٹی کی برآمدات بھی بڑھائی جا سکتی ہیں جس کیلئے ملک میں سٹارٹ اپس کا مستحکم نظام بنا رہے ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سالوں مین ہماری روئتی برآمدات 60 ارب ڈالر سے بڑھ جائیں گی جبکہ آئی ٹی کی برآمدات سے 50 ارب ڈالر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے جس سے قومی برآمدات 100 ارب ڈالر سالانہ سے تجاوز کر جائیں گی۔

 

مزید برآں 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر سے پائیدار معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔ شوکت ترین نے کہا کہ حکومت بیمار صنعتوں کی بحالی سے پیداوار کے فروغ اور چین کی مدد سے زرعی شعبہ کی ترقی پر بھی توجہ دے رہی ہے۔

 

انہوں نے کہا پاکستان کے کئی شوبہ جات میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کیا جا سکتا ہے جبکہ چین کی جانب سے پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں اپنی صنعتوں کی منتقلی سے روزگار کے وسیع نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

انہوں نے کہا آئندہ 10 سال میں چین دوسری ممالک میں 85 ملین روزگار کے مواقع منتقل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین سے درخواست کی ہے کہ ایس ای زیڈز مین چینی صنعتوں کی منتقلی سے پاکستان مین کم از کم 10 ملیں روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں۔

 

ایک سوال کے جواب مین شوکت ترین نے کہا کہ چین پاکستان سے درآمدات کو بڑھا رہا ہے جس سے ملک میں پیداوار اور روزگار کی فراہمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا چین کے اقدامات سے آئندہ پانچ سال مین پاکستان میں سالانہ 1.5 روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گےجو پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہو گا کیونکہ ہماری 60 فیصد آبادی کی عمریں 30 سال سے کم ہیں۔

 

انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے چین کی قیادت کے ساتھ پاکستان کے معاشی مسائل کے خاتمہ کیلئے کامیاب ملاقاتیں کی ہیں۔ مستقبل کے مسائل کے حوالہ سے ایک اور سوال کے جواب میں ”سپر سائیکل“ سے عالمی معیشت کو شدید خدشات درپیش ہیں اور اس سے پاکستان مستثنیٰ نہیں ہے۔

 

وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ کا رجحان ہے اور حکومت عام آدمی پر اس کے اثرات کم کرنے کیلئے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستانی روپے کی قدر کے حوالہ سے ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت پاکستانی کرنسی مستحکم ہے اور اس میں مزید کمی نہیں ہو گی۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانے کیلئے بانڈز اور سکوک مارکیٹس کو ٹیسٹ کرے گا۔ انہوں نے کہا ہم نے مارچ میں ای ایس جی کمپلائینٹ یورو بانڈ کے ذریعہ ایک ارب ڈالر کا منصوبہ بنایا ہے۔

 

وزیر خزانہ شوکت ترین روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مستقبل روشن ہے اور اس کی حقیقی استعداد سے استفادہ کیلئے بینکس اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی اے سے بھر پور استفادہ کیلئے متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک میں سیلز ٹیمز کو وسعت دی جائے گی۔

تبصرے بند ہیں.