کسی بھی قوم کے شہریوں کی صحت اْس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ صحت مند آبادی نہ صرف پیداواری صلاحیت اور معاشی ترقی کو بڑھاتی ہے بلکہ مجموعی معیار زندگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ جب شہری صحت مند ہوتے ہیں تو وہ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے، معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور ذاتی مقاصد حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ صحت کی سہولیات تک رسائی اور بیماریوں سے بچاؤ کی خدمات بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں، جس سے افراد لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
پنجاب حکومت صوبے میں صحت کے شعبے میں انقلاپ برپا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ صوبے میں بنیادی صحت پر مبنی سرکاری ہسپتالوں پر ایک نظر ڈالیں تو پتا چلتا ہے کہ بنیادی صحت اور دیہی مراکز صحت کے ذریعے صحت کی پرائمری کئیر کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ صحت کی سہولیات کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں بنیادی صحت کے مرکراکز اور دیہی صحت کے مراکز کے ذریعے بنیادی صحت کی سہولیات دور دراز علاقوں میں فراہم کی جاتی ہیں ۔ دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو صحت سے متعلق درپیش معمولی اور بنیادی نوعیت کے مسائل کی صورت میں انہی سہولیات کا رخ کرتے ہیں۔ اسی طرح دوسرے درجے کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جو پورے پنجاب میں ہر تحصیل اور اضلاع کی سطح پر قائم ہیں 24 گھنٹے بلاتعطل صحت کی سہولیات کی فراہمی میں مصروفِ عمل ہیں۔ تیسرے درجے میں سپیشلائز ہ ہیلتھ کئیر یا جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتا ل آتے ہیں جو پنجاب کے بڑے شہروں اور ڈویژن کی سطح پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
اسی طرح اگر ہم پاکستان اور بالخصوص پنجاب میں صحت کی فراہم کردہ سہولیات پر نظر ڈالیں تو بنیادی صحت کے بارے میں درپیش مسائل کی صورت میں عوام الناس پرائمری ہیلتھ کیئر( ڈسپنسری ، بنیادی صحت کے مراکز اور دیہی صحت کے مراکز )پر جاتے ہیں جہاں ان کو علاج معالجے کی ابتدائی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ بنیادی صحت کے اس وسیع نیٹ ورک کے باوجود ان میں بہت سی سہولیات کو کم وسائل اور ضروری طبی حالات ،تربیت یافت عملہ اور ادویات کی کمی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بنیادی صحت کے مراکز انفراسٹرکچر اور دیگر صحیح معلومات تک رسائی کی کمی کے مسائل سے دوچار تھا جس کی وجہ سے عوام اور صحت کی سہولیات کے درمیان اعتماد اور اس کے سہولیات کے استعمال میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں درپیش چیلنجز کوئی نئے نہیں ہیں قابل رسائی مسائل بھی بدستور برقرار ہیں۔ ان دور دراز علاقوں کے رہائشی جہاں طبی امداد تک رسائی کے لیے جد وجہد کرتے ہیں وہاں ان علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال اور پیشہ ورانہ افراد کی کمی اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے کیونکہ بہت سے لوگ ایسے شہری مراکز میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں مواقع اور وسائل بہتر ہوں صحت کی دیکھ بھال صرف ایک خدمت نہیں ہے یہ ریاست کیآئینی ذمہ داری ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 38 کے مطابق ریاست اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے طبی امداد سمیت بنیادی ضروریات کی فراہمی کی ذمہ دار ہے تا ہم اس قانونی فریم ورک کے باوجود صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی میں ایک بہت گہرا خلا ہے جو ایک تشویش کا باعث بنے ہوئے ہے۔
پرائمری ہیلتھ کئیر کے بنیادی مقاصد جن میں صحت کی سہولیات قابل ِ رسائی بنانا جس میں ابتدائی طور پر ان بنیادی مراکز میں احتیاطی دیکھ بھال،باقاعدہ چیک اپ کے ذریعے بیماریوں سے بچاو اور بیماریوں سے روک تھام ، جامعہ نگہداشت ، صحت عامہ میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا اور صحت سے متعلقآگاہی کو فروغ دینا شامل ہیں۔ پرائمری ہیلتھ کئیر انتہائی اہمیت کی حامل ہے چونکہ کسی بھی مرض کا علاج اور اس کی بر وقت تشخیص کسی بھی فرد کو اس مر ض کی پیچیدگی سے محفوظ بناتی ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ مضبوط بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام والے ممالک جہاں شرح اموات اور بیماری کی کم شرح میں کمی کی سب سے بڑی وجہ کسی بھی مرض کا جلد پتہ لگانے اور اس کے علاج کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ایک مضبوط بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا نظام پسماندہ اور کمزور آبادی کو ضروری صحت کی خدمات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے جسکی وجہ سے مجموعی طور پر صحت کا بنیادی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ اس سے صحت کے تفاوت میں فرق کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جس کے نتیجے میں ایک زیادہ منصفانہ معاشرہ قائم ہوتا ہے۔ یہ وسائل کی بہتر تقسیم اور خدمات کی ہم آہنگی کی اجازت دیتا ہے یہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کا نظام روزمرہ کی صحت کی ضروریات اور صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال دونوں کے لیے مؤثر طریقے طور پر خدمات فراہم کر سکے۔
پنجاب حکومت کا حالیہ اقدام اس خلا کو پر کرنے اور صحت کی سہولیات عوام کو ان کے علاقوں اور دہلیز پر پہنچانے کے لیے سرگرم ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ نے صحت کی سہولیات کی یکساں اور مساوی فراہمی کے لئے کچھ اہم اقدام اْ ٹھائے ہیں جن میں کلینک آن ویل ، فیلڈ ہاسپٹل ، مفت ادویات کی فراہمی اور 1353 بنیادی و دیہی صحت کے مراکز کی سہولیات کی وسیع پیمانے پر اثر نو تشکیل شامل ہے۔ پنجاب حکومت صحت کی بنیادی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے تقریبا 38 بلین کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔حکام اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پرائمری سطح پر ان ہسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ معیاری اور یکساں دیکھ بھال کی فراہمی کے لیے ضروری طبی حالات، ادویات ، قابل اور ہنرمند ا اہلکاروں سے لیس ہوں تاکہ عوام الناس کو یکساں اور معیاری خدمات میسر ہوں۔ حکام نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا صرف عمارتوں کو اپ گریڈ کرنا نہیں ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ سہولیات ان کمیونٹیز کی طبی ضروریات کو پورا کر سکیں جن کی وہ خدمت کرتے ہیں۔ حکومت صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے تربیتی پروگراموں میں بھی سرمایہ کاری کر رہی ہے تاکہ ان مراکز میں صلاحیتوں کو بڑھانے اور خدمات کی فراہمی کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔پنجاب حکومت کی جانب سے صحت کی بنیادی سہولیات کی از سر نو تشکیل لاکھوں رہائشیوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ دوسرے صوبوں کے لیے ایک مثال قائم کرتا ہے جس کی پیروی کی جا سکتی ہے کیونکہ صحت کی دیکھ بھال محض ایک خدمت نہیں بلکہ ایک آئینی حق ہے جسے قوم کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے پورا کیا جانا چاہیے۔
تبصرے بند ہیں.