ملک خانہ جنگی کی طرف نہ دھکیلو۔۔۔۔۔۔؟؟؟

38

سیاسی ٹھگوں نے ملک کو گروی رکھتے ہوئے عوام کا خون نچوڑنے کا ہر حربہ اپنا لیا ہے، کرپٹ مافیا نے عوام کے منہ سے دو وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے، یہ تعلیم، صحت اور روزگار جیسی بنیادی ضروریات بھی قوم کو فراہم نہ کر سکے اور اب بجلی جس کے بغیر رہنا مشکل ہے کے سلیب سسٹم کے تحت بھاری بھر کم بلوں نے عوام کو خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے، کیا حکمران یہ چاہتے ہیں کہ لوگ خود کو آگ لگا لیں، خود کشیاں کر لیں بجٹ میں بے بہا لگائے گئے ٹیکسزکی چیخ وپکار ابھی ختم نہیں ہو ئی تھی کہ پٹرول کے بعد بجلی مہنگی کردی گئی ساتھ ہی مہنگائی کے ماروں پر ایک اور ظلم کرتے ہوئے حکم جاری ہوا کہ جولائی سے ہی بجلی کے نئے نرخ لاگو ہوں گے حیران کن بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت سے کیوں بجلی کے نرخ کم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، اس سے ایک بات تو طے ہو گئی ہے کہ سیاست کے حمام میں سب ننگے ہیں اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں کیونکہ عوام کو تو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں، سوال یہ ہے کہ الیکشن سے پہلے مریم نواز اور بلاول بھٹو تین سو یونٹ بجلی فری دینے کا اعلان کس بنیاد پر کررہے تھے، عوام کے سامنے اتنا سفید جھوٹ بولا گیا جبکہ ایسا ہونا ممکن ہی نہیں تھا؟ ڈھٹائی کی حد تو یہ ہے کہ جانتے ہوئے کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام پریشان ہیں پھر بھی بجلی مہنگی کردی گئی، وزیر توانائی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ بجلی کی قیمت زیادہ ہے، ایک سے ڈیڑھ سال میں اصلاحات کے بعد سستی بجلی فراہم کرنے کی پوزیشن میں آئیں گے ادھرلوٹ مار کیلئے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے سولر سسٹم میں استعمال ہونے والے گرین میٹرز پر پابندی عائد کر دی،مہنگائی لے بیٹھی ہے اور اوپر سے ملک میں ادویات کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 23 فیصد سے زائد کا اضافہ کردیاگیا،دستاویز کے مطابق ہسپتالوں کی سہولیات سالانہ بنیادوں پر 14.16 فیصد مہنگی ہوگئیں، مئی کے مقابلے جون میں ہسپتال کی سروسز 0.92 فیصد مہنگی ہوئیں پنجاب کے سرکاری افسران کو لگثری گاڑیوں کے بعد لگثری گھر دینے کی تیاری کی جارہی ہے، گریڈ 20، 21 اور 22 کے افسران کیلئے لگثری گھروں کی تعمیر شروع کردی گئی ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر 29 گھروں کی تیاری کا منصوبہ ہے اور اس کے لیے 2 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔بجٹ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ سینئر بیوروکریٹس کیلئے ڈی ایچ اے فیز 9 میں 29 گھر تعمیر کیے جائیں گے، پنجاب کے سرکاری افسران کے لیے یہ لگثری گھر ڈبل سٹوری ہوں گے،بجٹ دستاویزات کے مطابق اس میں واٹر ٹینک، ٹیوب ویل روم، پراپرٹی آفس اور باؤنڈری وال شامل ہوگی،نئے لگثری سرکاری گھروں کی تعمیر کیلئے 1 سال 9 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ خود کہہ رہے ہیں موجودہ بجٹ آئی ایم ایف کا بنایا ہوا ہے 1947 میں ہم نے آزادی حاصل کی تھی آج پھر حکمرانوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے غلام بن گئے ہیں ،قومی معیشت تباہ حال ہے اور ملک آئی ایم ایف کے اشاروں پر چل رہا ہے۔ حکمران مسائل حل کریں،بجلی بلوں کی صورت میں بجلی بموں نے عوام کی زندگی عذاب کر دی، سرکار عرصہ سے لوڈ شیڈنگ خاتمے کے جعلی اعلانات کر رہی ہے جو بجلی استعمال نہیں ہو تی وہ بھی بلوں میں ڈال دیے جاتے ہیں بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ اور بلوں میں ہوشربا اضافے سے 25کروڑ عوام پریشان ہے لاکھوں صارفین سے اوور بلنگ کے ذریعے پیسہ لوٹا جا رہا ہے، ریلیف کے نام پر نت نئے فارمولوں اور ٹیکس در ٹیکس سے عوام کو لوٹا جا رہا ہے، حکومت نے عوام پر بجلی کے بم گرانے کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جس کی وجہ سے غریب عوام حکمرانوں کو کوس رہے ہیں، حکومت نے بجلی کے جو ٹیرف مقررکئے ہیں ان کی دنیا بھر میں کہیں بھی مثال نہیں ملتی دوسری طرف ملک میں 90 ہزار سبز پلیٹ نمبر گاڑیاں تقربیاً 220 ارب روپے کا مفت پٹرول اور 550 ارب کی سالانہ بجلی اشرافیہ مفت استعمال کر رہا ہے، اشرافیہ سے اربوں روپے کا پٹرول، بجلی اور دیگر مفت سہولیات واپس لی جائیں، یہ کیسا نظام ہے جس میں مراعات یافتہ طبقہ، سیاستدان، جج، جرنیل، بیوروکریٹ بجلی فری استعمال کرے اور عام آدمی بھاری بل ادا کرے خدا کیلئے ملک کو خانہ جنگی کی طرف نہ دھکیلو ڈرو اس وقت سے کہ جب سیاستدانوں کا گریبان ہو گا اور عوا م کا ہاتھ ہو گا۔

تبصرے بند ہیں.