عید الفطر، پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ

108

اس بار عید کا اپنا ہی مزہ تھا، کیوں کہ میں اُن جوانوں کے ساتھ بارڈر پر موجود تھی، جو وطن کے دفاع کے لیے ہمہ وقت سرحدوں پر موجود ہوتے ہیں۔ قارئین! یہ وہی فوجی جوان ہیں جن کی وجہ سے ہم اپنے گھروں میں چین کی نیند سوتے ہیں۔ یہ وہی جوان ہیں جن کی وجہ سے دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، یہ وہی جوان ہیں جن کی وجہ سے آج پاکستان قائم و دائم ہے، یہ وہی جوان ہیں جن کی وجہ سے ہم بیرونی خطرات کے ساتھ ساتھ اندرونی خطرات سے بھی نمٹ رہے ہیں، یہ وہی جوان ہیں جو زمینی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہماری فضائی حدود کا خیال بھی رکھ رہے ہیں اور پھر یہی نہیں بلکہ یہ وہی جوان ہیں جو اپنے پروفیشنل ازم کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ یہی اشتیاق دیکھنے، میں اور میری ٹیم سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پہنچے۔ قارئین آگے چلنے سے پہلے اگر میں بات کروں سیالکوٹ شہر کی تو یہ صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع ہے۔ 30 لاکھ آبادی والا یہ شہر لاہور سے 125 کلومیٹر دور ہے جبکہ مقبوضہ جموں سے صرف 48 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ضلع سیالکوٹ چار تحصیلوں پر مشتمل ہے: سیالکوٹ، ڈسکہ، پسرور اور سمبڑیال۔ یہ پاکستان کا ایک اہم صنعتی اور زرعی شہر ہے جو کافی مقدار میں برآمدی اشیا جیسا کہ سرجیکل، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات اور کپڑا پیدا کرتا ہے۔ پاکستان کے ضلع گجرات سے لے کر نارووال کی تحصیل ظفروال تک تقریباً 90 میل کی پٹی ہے جسے ”ورکنگ باؤنڈری“ کہا جاتا ہے، اس پٹی کے اُس جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ ہے۔ ادھر یہ علاقہ پاکستان کی ملکیت ہے اور اس میں کسی قسم کا تنازع نہیں ہے۔ ایک طے شدہ علاقے اور متنازع علاقے کے درمیان موجود سرحد ورکنگ باؤنڈری ہوتی ہے، یعنی اس کے دوسری جانب جموں و کشمیر کا متنازع علاقہ ہے جس پر پاکستان اور بھارت دونوں ہی دعویٰ کرتے ہیں۔ خیر جب ہم باؤنڈری لائن پر پہنچے تو فوجی جوانوں نے ہمارا خیر مقدم کیا، وہاں ہماری فوجی افسران سے بھی بات چیت ہوئی اور وہاں موجود پاک فوج کے جوانوں سے بھی۔ جن کا جذبہ عید پر بھی ویسا ہی تھا جیسا کہ عام دنوں میں دیکھا جاتا ہے۔ وہاں موجود ڈیوٹی پر چاک و چوبند کھڑے پاکستانی فوج کے جوانوں نے قوم کے نام پیغامات میں اپنے عزم و ہمت کا اظہار کیا۔ ان جوانوں سے مل کر یوں لگا کہ جیسے ہمارے سپوت وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے پُر عزم ہیں کیونکہ قوم کی خوشیاں پاک فوج کی قربانیوں سے وابستہ ہیں، پاک آرمی کے یہ محافظ سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر بلوچستان کی سنگلاخ چٹانوں تک، سندھ کے تپتے صحراؤں سے لے کر وزیرستان کے پہاڑوں تک اپنی عید کی خوشیاں سرحدوں کی حفاظت کے لیے قربان کرتے ہیں۔ ایک موقع پر دفاعِ وطن پر مامور پاک فوج کے جوانوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ بہت فخر محسوس کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں موقع فراہم کیا کہ وہ خوشیوں سے بھرے اس تہوار پر بھی سر زمینِ پاکستان کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ پاک فوج کے ایک جوان کا کہنا تھا ’میری طرف سے میرے گھر والوں اور پورے پاکستان کو عید الفطر مبارک ہو۔ گھر والوں کی یاد کے باوجود یہاں عید الفطر گزارنے پر اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ نے مجھے اس ملک کی حفاظت کرنے کا موقع دیا۔ ایک جوان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے زیادہ اپنی اکلوتی بیٹی کو یاد کر رہا ہے اور آنے سے پہلے اس نے اپنی بیٹی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ عید اس کے ساتھ گزارے گا۔ پاکستانی فوج کے جوانوں کا مزید کہنا تھا ”عید میں اپنی اہلیہ اور گھر والوں کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا لیکن ملک و قوم کی خاطر میں کچھ بھی قربان کرنے کو تیار ہوں۔ میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ سب ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بھرپور طریقے سے عید منائیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ ہم ان شاء اللہ ہر وقت، ہر موسم اور ہر محاذ پر اس ملک کی بقا کے لیے لڑنے کو تیار ہیں“۔ قارئین! مجھے وہاں پر موجود پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ پورا دن گزار کر ایک لمحے کے لیے بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ ہمارے وطن کا دفاع کمزور افواج کے پاس ہے، ورنہ اگر ہم کمزور ہوتے تو آج خدانخواستہ ہمارے بارڈرز پر جتنے مسائل ہیں، دشمن ہمیں فتح کر چکا ہوتا۔ رہی بات عید تو یہ بات سچ ہے کہ عید الفطر کے پُر مسرت موقع پر جہاں ہر طرف خوشیاں تھیں، لوگ اپنے پیاروں کیساتھ عید منا رہے تھے تو دوسری طرف ہماری سرحدوں پر پاک فوج اور ایف سی کے جوان اپنے پیاروں سے دور ملکی سرحدوں کی حفاظت پر مامور تھے۔ اگرہمارے جوانوں میں یہی جذبہ رہا تو دنیا کی کوئی طاقت اس ملک کو فتح نہیں کر سکتی۔ کیوں کہ بقول شاعر نہ گھر کی فکر جن کے دل کو ستائے نہ مال اور زر کی ہوس جن پہ چھائے بہار چمن کے لیے دیں پسینہ دفاعِ وطن میں لہو کام آئے۔

تبصرے بند ہیں.