ضمنی الیکشن حلقہ پی پی۔54 ظفروال اور احمد اقبال

353

ضلع نارووال سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سرکردہ سیاسی رہنما احسن اقبال قومی سطح کے ایک ایسے بااصول، پڑھے لکھے اور قابل سیاست دان ہیں جنہوں نے اپنی فہم و فراست اورسیاسی بصیرت سے ملک و قوم کے لئے بے شمار خدمات انجام دی ہیں۔ نارووال کے لئے احسن اقبال کی ذاتی کاوشوں سے اب تک اس علاقے میں یونیورسٹی آف نارووال کے علاوہ، ویٹرنری یونیورسٹی لاہور، انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور اور ایگریکلچر یونیورسٹی کے کیمپس کے ساتھ میڈیکل کالج، سٹیٹ آف دی آرٹ ڈی ایچ کیو ہسپتال، اٹامک انرجی کمشن آف پاکستان کے کینسر کا تشخیصی سنٹر، ریسکیو 1122 ہیڈ کوارٹر، نارووال تا لاہور چھ رویہ ایکسپریس وے، نارووال مریدکے ون وے شاہراہ، شہر میں رنگ روڈ، پاسپورٹ آفس، ریلوے سٹیشن کمپلیکس، ای لائبریری، اولڈ ہوم، یتیم خانہ، سپیشل بچوں کے لئے سکول، پولی ٹیکنیک سکول، شہر میں سوئی گیس کی فراہمی، نادرا آفس، سیوریج، پینے کے صاف پانی کے منصوبے، ضلع بھر میں رابطہ سڑکوں کا کام، اربوں روپے کی لاگت سے پاکستان کے سب سے بڑے سپورٹس کمپلیکس کے ساتھ کنجروڑ اور کوٹ نیناں کے ڈگری کالج جیسے بے شمار کارنامے ہیں جنھوں نے صحت و تعلیم، صاف پانی، کھیل اور آمدو رفت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم اس پسماندہ ترین علاقے کی کایا پلٹ دی ہے۔ اہلیانِ نارووال کے لئے احسن اقبال کی یہ وہ خدمات ہیں جن کا برملا اعتراف ان کے سیاسی مخالفین بھی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علاقے کے لوگ قومی اسمبلی میں اپنی نمائندگی کے لئے گزشتہ تیس برس سے مسلسل ان کا انتخاب کر رہے ہیں۔2024ء کے عام انتخابات میں احسن اقبال نے نارووال سے قومی اسمبلی کے ساتھ پہلی بار ظفروال کے صوبائی حلقہ پی پی۔ 54سے بھی الیکشن لڑا جہاں ان کا مقابلہ سانحہ 9مئی کے بعد پی ٹی آئی کو خیر باد کہنے والے سابق صوبائی وزیر صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ، چوہدری اویس قاسم اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار جاوید مختار ایڈووکیٹ جیسے مقامی اور مضبوط سیاستدانوں سے تھا مگر نارووال کے ساتھ ظفروال کے عوام نے بھی علاقے میں تعلیم، صحت، روزگار اور امن کے لئے احسن اقبال کی گزشتہ خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں الیکشن میں واضح برتری سے جتوایا۔ عام انتخابات کے بعد وفاق میں احسن اقبال کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی ذمہ داری ملنے اورظفروال کے صوبائی حلقہ پی پی۔ 54 کی نشست سے استعفیٰ کے بعد اب اس حلقے میں 21 اپریل کو ضمنی الیکشن ہونے جا رہا ہے۔ احسن اقبال کی چھوڑی ہوئی اس صوبائی سیٹ پر ان کے صاحبزادے احمد اقبال مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جن کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار چوہدری اویس قاسم ہیں جنھوں نے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔ عام انتخابات میں چوہدری اویس قاسم کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دلانے کے لئے دانیال عزیز کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ چوہدری اویس قاسم ٹکٹ ملنے کی امید پر عام انتخابات سے پہلے کافی دیر تک اپنی الیکشن مہم میں مسلم لیگ ن کی کمپین بھی کرتے رہے مگر 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی وجہ سے انہیں 2024ء کے عام انتخابات کے لئے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ نہیں ملا تھا۔ ظفروال کے ضمنی انتخاب میں اس وقت ایک دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے خلاف آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے چوہدری اویس قاسم اب دوبارہ پی ٹی آئی کی حمایت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔چوہدری اویس قاسم اور پی ٹی آئی کے اس اس عجیب و غریب یو ٹرن پر ایک طرف جہاں پی ٹی آئی کے ووٹر حیران و پریشان اور پارٹی قیادت سے ناراض ہیں۔ وہاں علاقے میں ایک افواہ یہ بھی گردش کررہی ہے کہ چوہدری اویس قاسم نے پی ٹی آئی کی یہ حمایت پیسے دے کر خریدی ہے جبکہ اس ٹکٹ کا اصل حق عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار جاوید مختار ایڈووکیٹ کا تھا۔ یاد رہے کہ 2018ء کے عام انتخابات میں بھی چوہدری اویس قاسم نے مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا تھا مگر ان انتخابات میں آزاد حیثیت سے جیت کر صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے جن کی غیر مشروط حمایت اب مسلم لیگ ن کے امیدوار احمد اقبال کو حاصل ہے۔ اس حلقے میں اب سیاسی صورتحال یہ ہے کہ احمد اقبال اور چوہدری اویس قاسم کا ون ٹو ون مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔ چوہدری اویس قاسم ایک جدی پشتی سیاستدان ہیں جن کے بزرگوں چوہدری غلام احمد اور چوہدری غلام سرور آف روپوچک کا اس علاقے کی سیاست پر تقریباََ ساٹھ ستر برس بلا شرکت غیرے قبضہ رہا ہے مگر اس علاقے کی محرومیاں کبھی دور نہ ہو سکیں۔ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اس حلقے کے عوام آج بھی صحت،تعلیم، پینے کے صاف پانی، کاروبار اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ دوسری طرف چوہدری اویس قاسم کے مقابلے میں جدید سوچ اور سیاسی بصیرت رکھنے والا ایک انتہائی پڑھا لکھا ہونہار اور قابل نوجوان سیاستدان احمد اقبال ہے جو 2017 میں ضلع کونسل نارووال کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی سیاسی وانتظامی صلاحیتوں کا بھرپور لوہا منوا چکا ہے۔ احمد اقبال کوکارپوریٹ، ترقیاتی اور سرکاری شعبوں میں کام کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ احمد اقبال نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 بھی لکھاہے جو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بناتا ہے۔ ضلع کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے انہوں نے ایل جی ریفارم اینڈ امپاورمنٹ کمیٹی کی شریک سربراہی کی جس نے 2013 کے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو نافذ کیا۔ احمد اقبال پنجاب فنانس کمیشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کے رکن بھی رہے ہیں جس نے بین الحکومتی مالیاتی منتقلی کا فارمولا وضع کیا۔ انہوں نے پنجاب کے دیہی باشندوں کے لیے پہلا دیہی ویسٹ مینجمنٹ اور صفائی کا پروگرام بھی وضع کیا اور اس پر عمل درآمد کیا۔ دونوں امیدواروں کے مابین بنیادی سوچ اور قابلیت کا یہ وہ بڑا اور اہم فرق ہے جس کی بنیاد پر جھوٹے وعدوں اور لاروں سے بیزار یہاں کے ووٹرز کی ایک بڑی تعداد اور سابق صوبائی وزیر صاحبزادہ سعید الحسن شاہ سمیت رانا عمر آصف، مدثر مبین، ذیشان ظفر ایڈووکیٹ، صابر حسین سلہری اور رانا محمد علی جیسی علاقے کی سرکردہ اور اہم سیاسی، سماجی، علمی، دینی اور کاروباری شخصیات اپنے علاقے میں امن، ترقی، کاروبار اور تعلیم کے حصول کے لئے احمد اقبال کے ساتھ غیر مشروط طور پر جم کر کھڑے ہیں۔ غیر جانبداروں حلقوں کے مطابق احمد اقبال یہ ضمنی الیکشن واضح برتری کے ساتھ جیت چکے ہیں بس اب 21 اپریل 2024ء کو رسمی کارروائی ہونا باقی ہے۔

تبصرے بند ہیں.