قاسم علی شاہ سے میری کوئی بیس سالوں پر محیط رفاقت ہے۔ یہ بیس سال پہلے بھی اپنی ذات میں تحریک تھے اور وقت گذرتے ساتھ ہی یہ تحریک اتنی پائیدار ہوئی کہ قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن جیسا ادارہ معرض وجود میں آیاجو معاشرے میں نا امیدی اور مایوسی کے اندھیروں کو ختم کرنے کے لیے گذشتہ کئی برسوں سے روشنی پھیلا رہا ہے۔ ایک ایسی درس گاہ جہاں نوجوان نسل کی فکری، اخلاقی اور دینی تربیت کی جاتی ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف طرح کے پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے تا کہ وہ ایک قابل انسان بن کر ملکی ترقی میں اپنا کر دار ادا کر سکیں۔فاؤنڈیشن کی ان سرگرمیوں کی وجہ سے اب تک ہزاروں طلبہ وطالبات مستفید ہو چکے ہیں اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ ان تمام تربیتی پروگرامز کی ریکارڈنگ کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا جاتا ہے تا کہ ہر انسان اس سے آسانی کے ساتھ مستفید ہو سکے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ نو جوان کسی بھی معاشرے کا ایک قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ یہ مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور ان کی تعلیم و تربیت ایک انتہائی ذمہ داری والا کام ہوتا ہے۔ اسی مقصد کے تحت قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں ”تعلیم ممکن“ کے نام سے ایک اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ یہ ایک جامع پروگرام ہے جس کے ذریعے 8 گورنمنٹ یونیورسٹیوں کے 477 مستحق طلبہ وطالبات کو ماہانہ 10,000 اسکالرشپ کے ساتھ پر سنل گرومنگ، سافٹ اسکلز،لیڈرشپ اور پروفیشنل اسکلز پر تر بیتی لیکچرز دئیے جاتے ہیں۔ ان تمام تربیتی سیشنز کی نگرانی ملک پاکستان کے معروف ٹرینرزکرتے ہیں جس کی بدولت طلبہ کا ایکسپوژر بڑھتا ہے اور پروفیشنل لائف میں ترقی کرنے میں رہنمائی ملاتی ہے۔
قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن خیر بانٹنے پر یقین رکھتی ہے اور اسی سوچ کے تحت نوجوان نسل کو ایسی اسکلز سکھائی جاتی ہیں جو نہ صرف ان کی پروفیشنل لائف میں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ انڈسٹری اکیڈمیالنکج میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس پروگرام کے طلباء کو ماہانہ اسکالر
شپ دی جاتی ہے تا کہ ہونہار طلبہ کی مالی امداد ہو سکے اور ان کی پروفیشنل ٹریننگ جاری رہے۔ قاسم علی شاہ نے نوجوان نسل کو ان کی ڈگریوں کے ساتھ ساتھ مہارت فراہم کرنے کا ایسا سازگار ماحول تشکیل دیا ہے جو مار کیٹنگ اور انڈسٹری کی جدید ضروریات کو پورا کرے گا۔تعلیم ممکن پروگرام کے تحت یو نیورسٹی کی جانب سے مستحق اور ہونہار طلبہ کو شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد، قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں ان طلبہ کوانٹرویو کے لیے بلایا جاتا ہے۔ اس انٹرویو میں ان کی تعلیمی کار کردگی اور مستقبل کی پلاننگ پر مشتمل سوالات کیے جاتے ہیں۔انٹرویو کے بعد منتخب طلباء کو ایک فارم دیا جاتا ہے جس میں طلباء اپنی مستند معلومات ڈاکومنٹس کے ساتھ جمع کراتے ہیں۔ اس فارم کے ایک حصے میں طلباء سے ان کی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگی جاتی ہیں جس میں طلباء کو آسانی سے انھیں ماہا نہ سکالرشپ کی رقم وصول ہو جاتی ہے۔رقم کی منتقلی کو یقینی بنانے کے علاوہ معروف ٹرینرزکی زیرنگرانی تربیتی سیشنز کا انعقاد کیا جاتا ہے تعلیم ممکن پروگرام میں جنرل گرومنگ، پریزنٹیشن اسکلز، کمیونیکشن اسکلز، رائٹنگ اسکلز، ہیبٹ سیریز، سی۔ایس۔ایس ٹریننگ، این۔ ایل۔پی اور لیڈر شپ اسکلزجیسے موڈیولز پر ٹریننگ جاری ہے۔
بلا شبہ ادب، تہذیب اور سلیقہ وہ خوبیاں ہیں جو انسان اور حیوان میں فرق واضح کرتی ہیں۔ ضروری اسکلر کے ساتھ ساتھ اگر سلیقہ بھی سیکھ لیا جائے تو انسان آسانی سے کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس خیال کو حقیقت بنانے کے لئے قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن تعلیم ممکن اسکالر شپ پروگرام کے طلبا ء وطالبات کی تربیت کے لئے کوشاں ہے۔یونیورسٹی میں طلباء کے لئے لازمی ہوتا ہے کہ وہ کورس کے حوالے سے کسی بھی موضوع پر پریزنٹیشن دے سکیں۔ یہ عمل صرف تعلیمی اداروں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ عملی زندگی میں بھی پریزنٹیشن اسکلز بہت کام آتی ہیں۔ جدید دور میں آئیڈیاز کا اظہار کرنا اور ان پر تجزیہ کرنا ضروری ہے۔ اس سے انسان کی شخصیت میں نکھار بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں طلباء میں خوداعتمادی کو فروغ دینے کے لئے فاؤنڈیشن میں پریزنٹیشن اسکلز سے متعلق ماڈیول جاری ہے۔ ہیبٹ سیریز میں ایسے عوامل شامل ہیں جو انسان کو کامیاب سے پر اثر شخصیت بناتے ہیں۔ سٹیفن کوے کی کتاب سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کی کامیاب افراد مسلسل ترقی اور بہتری کے جذبے کے تحت اپنی اصلاح کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔ تربیتی سیشنز سے طلباء کی رہنمائی کی جاتی ہے کہ وہ کس طرح ان سات عادات کو اپنا کے اور سمجھ کے خود اپنی قسمت کے مالک بن سکتے ہیں اور دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
گھر معاشرہ اور ریاست کسی بھی جگہ اگر آپ نظر دوڑائیں تو وہاں آپ کو خواتین اپنی ذمہ داریاں نبھاتی نظر آئیں گی یہی وجہ ہے کہ سسٹم کو چلانے کے لئے ہم عورت کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے۔ آج کی دنیا نے جہاں ترقی کی اعلیٰ منازل کو حاصل کیا ہے وہیں مختلف شعبہ جات میں خواتین کی اہمیت اور ان کی ترقی کے امکانات بھی بڑھ چکے ہیں۔ اان حالات میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ خواتین اور خاص طور پر طالبات کو اس کی بدلتی دنیا کے لئے تیار کیا جائے تا کہ وہ اپنی اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے ترقی کر سکیں اور ملک وملت کا نام روشن کر سکیں۔ قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں فی میل لیڈرشپ کورس کی طالبات کے لیے شائستہ ندیم (ایس ایس پی پنجاب پولیس) کی زیر نگرانی ” فی میل لیڈرشپ کورس ” کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں طالبات کو لیڈرشپ اسکلزٹیم ورک، دوسری خواتین کو مضبوط بنانے اور معاشرے کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کے بارے میں تربیت دی جاتی ہے۔بلا شبہ! قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے تحت”تعلیم ممکن پروگرام“ایک ایسا شاندار پروگرام ہے جو تاریخ میں یادگار رہے گااور جس کے ثمرات ابھی سے دیکھنے کو مل رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں اس شاندار پروگرام کے انعقاد،اسے سالوں سے کامیابی سے چلانے اور اس میں مزید وسعت دینے سے پاکستان میں جو انقلاب برپا ہو گا، وہ قائد کا اصل پاکستان ہو گا اور جس کے نتیجے میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کو نوبل انعام سے ضرور نوازا جانا چاہئے۔
تبصرے بند ہیں.