عید میلاد النبی ﷺ کا بابرکت دن، صدر مملکت اور نگران وزیراعظم کی قوم کو مبارکباد

50

 

اسلام آباد:  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےپاکستانی قوم اور امت مسلمہ کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دن کی مبارکباد دی۔   نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے قوم پر زور دیا کہ وہ رواداری اور بقائے باہمی کی مثال بننے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اخوت اور ہمدردی کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے اتحاد کے پیغام پر عمل پیرا ہوں۔

 

12 ربیع الاول کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی آمد انسانیت کے دکھوں سے نجات کی بشارت ہے،  حضور نبی اکرم ﷺ  کی وجہ سے انسانیت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت اور رحمت کے انعامات سے نوازا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ اس دنیا میں ‘تمام جہانوں کے لیے رحمت’ بن کر لائے گئے۔

 

انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت، انصاف، ہمدردی اور انسانوں سے محبت کا پیکر تھی۔ حضور نبی اکرم ﷺ  کی تعلیمات بنی نوع انسان کے لیے آفاقی اور لازوال رہنمائی کا ذریعہ ہیں اور آج جن لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور قیامت تک ان کا حل پیش کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حضور اکرم ﷺ  کی پوری زندگی میں ہمیں نہ صرف ایمان اور عبادت کے لیے بلکہ زندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے ایک بہترین نمونہ ملتا ہے۔

 

صدر علوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، سماجی انصاف، انسانی حقوق، صنفی مساوات اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے حضور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات اسلام کے پیغام کی جامعیت اور ہمہ گیریت کی عکاسی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف ثقافتوں اور مذہبی تنوع کا حامل ملک ہے۔ ہمیں اس تنوع کو اہمیت دینی چاہیے اور ہم وطنوں کے درمیان اتحاد اور بہتر تفہیم کے فروغ کے لیے تندہی سے کام کرنا چاہیے۔

 

صدر مملکت نے کہا کہ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اسلامی ریاست کے قیام کے بعد غیر مسلموں کو دیئے گئے حقوق اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو تمام پاکستانیوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ صدر نے ان تمام قوتوں کو ختم کرنے پر زور دیا جو پاکستان میں اتحاد کو تباہ کرنے کے خواہاں ہیں۔

 

وزیراعظم نے عید میلاد النبی  ﷺ   1445 ہجری کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں پوری پاکستانی قوم اور عالم اسلام کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی خوش قسمتی ہے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار ہیں جو ہر انسان کے لیے قابل تقلید صفات کے مجسم تھے۔

 

انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمدردی، رواداری اور محبت کی روشن مثال تھی جو آج کی منقسم دنیا میں ایک امید کی کرن بن کر رحم، عدل اور رحم کا درس دیتی ہے۔ وزیراعظم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی طرف رجوع کرنے پر زور دیا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا تھا۔

 

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے غریبوں اور مسکینوں کے لیے ہمدردی کا بھی مطالبہ کیا جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زور دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ  آئیے ہم مل کر ان لوگوں کی مدد کریں جو جدوجہد کر رہے ہیں، ضرورت مندوں کے لیے معاون ہاتھ بنیں، اور سب کے لیے ایک بہتر اور زیادہ مساوی معاشرے کی تعمیر کریں۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس عہد کی تجدید کا بھی لمحہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اقدار کو ذاتی زندگیوں میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ پاکستان کو امن، ترقی اور بھائی چارے کا گہوارہ بنائے اور اپنے ہم وطنوں کو اجتماعی اور انفرادی طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 

 

تبصرے بند ہیں.