سیاست کپتان کے بس کی بات نہیں

63

ہم پہلے بھی کہتے رہے اوراب بھی کہتے ہیں کہ سیاست عمران خان جیسے لوگوں کے بس کی بات نہیں،جولوگ سیاست میں ملک کی بقا اورسلامتی تک کوبھول جائیں ایسے لوگوں کوسیاستدان نہیں شیطان کہاجاتاہے۔پاکستان جیسے کلمہ کے نام پربننے والے ملک کی بقا اورسلامتی پرمرمٹنا،تن،من اوردھن تک قربان کرنایہ توایمان کاحصہ ہے۔کوئی شہری پھرکوئی مسلمان اپنے ملک اوروطن کی بقا وسلامتی سے غافل کیسے رہ سکتا ہے۔؟ اپنی سیاست، اقتدار اور کرسی کے لئے عمران خان جہاں تک گئے اسے کسی بھی طورپراس نہج اورمقام تک نہیں جانا چاہئے تھا۔ نومئی کے واقعات میں تحریک انصاف کے کارکن اورکپتان کے کھلاڑی ملوث ہیں یانہیں۔؟یہ نہ ہمارا سوال ہے اورنہ موضوع۔ایسے سوالوں کے جواب ڈھونڈناجن کاکام ہے وہ ان سوالوں کے جواب بھی ڈھونڈیں گے اوراس سے جڑے سارے کردار بھی۔ ویسے ایک منٹ کے لئے اگرمان بھی لیاجائے کہ نومئی کے واقعات میں کپتان اور کپتان کے کھلاڑیوں کاکوئی ہاتھ نہیں تب بھی یہ سوال تو پیدا ہوتاہے کہ کیافوج کے خلاف بیانیہ بنانے اورنشانے پررکھنے میں کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کاہاتھ نہیں۔۔؟اقتدارکی گلی سے رخصتی اوروزارت عظمیٰ سے محرومی کے بعدکیاکپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں نے فوج کونشانے پرنہیں رکھا۔۔؟فوج توکسی ایک جنرل یاچندجرنیلوں کانام نہیں۔فوج توان لاکھوں جوانوں کانام ہے جو75سال سے جان ہتھیلی پررکھ کرپہاڑوں،بیابانوں،گھنے جنگلات،چٹیل میدانوں اورویرانیوں میں ملک کی بقا وسلامتی کے لئے اپناخون بہا رہے ہیں۔کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کااگرکسی ریٹائرڈجنرل اورکرنل سے کوئی سیاسی اورذاتی مسئلہ تھایاہے تواس میں ان لاکھوں فوجیوں اورقوم کے عظیم مجاہدوں کا کیا قصور۔؟ باجوہ کے بغض اورفیض کی محبت میں پوری فوج کونشانے پررکھتے ہوئے عمران خان اوران کے کھلاڑی یہ بھی بھول گئے کہ اس ملک کے اندریوتھیے آزادی کی جوسانسیں لے رہے ہیں،راتوں کو بے خوف وخطرہوکرچین
وسکون کی جونیندسورہے ہیں،اس کے پیچھے یہی فوج ہے۔یہ فوج اگر نہ ہوتی تومعلوم نہیں کہ آج اس ملک اوراس میں رہنے والے ان یوتھیوں کاکیاانجام اورکیاحشرہوتا۔؟اپنی سیاست کے لئے جس فوج کو نشانے پر رکھا گیا اسی فوج کے جوان راتوں کوجاگتے ہیں توتب ہی ہم چین وسکون کی نیندسوتے ہیں۔ پاک فوج کے لاکھوں جوان صرف اس ملک اوروطن کے چوکیدارنہیں بلکہ یہ ہم سب کے محافظ بھی ہیں۔مہذب معاشروں اورترقی یافتہ ممالک میں اپنے محافظوں کے ساتھ ایساسلوک تو نہیں کیا جاتا۔ ہمارے سیاستدانوں بالخصوص عمران خان نے اپنی سیاست اورمفادات کے لئے پاک فوج کوجس طرح نشانہ بنایاوہ قابل افسوس ہی نہیں بلکہ قابل مذمت ومرمت بھی ہے۔سیاست اس ملک کے اندر نوازشریف، آصف علی زرداری، سراج الحق، مولانا فضل الرحمن اورچوہدری شجاعت نے بھی کی اور کر بھی رہے ہیں لیکن انہوں نے اپنی سیاست اور اقتدار کے لئے فوج کوکبھی اس طرح نشانہ تو نہیں بنایا۔ یہ اقتدار وحکومت میں آتے رہتے ہیں۔اس کایہ مطلب تو نہیں کہ اقتدارکی گلی سے نکلتے ہی پھرپاک فوج کونشانے پررکھ لیاجائے۔ کیا نوازشریف کو عمران خان سے بھی زیادہ برے طریقے سے اقتدارکی گلی سے نہیں نکالا گیا۔عمران خان اب فرمارہے ہیں کہ نومئی کے واقعات میں ہمارا کوئی کردار نہیں، کوئی تو ان سے پوچھے کہ اقتدارہاتھ سے جانے کے غم میں فوج کوباقاعدہ اپنے ایک فریق کے طورپرکس نے پیش کیا۔؟وزیراعظم بننے کے خواب کوپوراکرنے کے لئے پہلے جنرل باجوہ کو یوتھیوں کاباپ بنایالیکن جب اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور انا کی وجہ سے حکومت ہاتھ سے گئی توپھراس باپ کے ساتھ پوری فوج کوبدنام کرناشروع کردیا۔باپ اوربیٹوں کے معاملے ومسئلے میں پوری فوج کوگھسیٹنے اورنشانہ بنانے کی کیاضرورت تھی۔؟نومئی کاواقعہ تواصل میں اسی دن رونماہوچکاتھاجب کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں نے اقتدارسے محرومی کابدلہ لینے کے لئے پوری فوج کواپنے نشانے پر رکھا۔ پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیاپرکیاکیاٹرینڈنہیں چلائے گئے،جوکام بھارت جیسے ازلی دشمن بھی ستر75سال میں نہیں کرسکے وہ کام بھی یوتھیوں اور ان کے بھگوان نے ایک سال میں کر دیئے۔کپتان اور یوتھیوں کااصل دشمن توامریکہ تھا انہوں نے توگوروں سے آزادی لینا تھی پھرنومئی کویہ کور کمانڈر ہاؤس اورفوجی تنصیبات پرکیوں چڑھ دوڑے۔؟ان کے بارے میں مولانافضل الرحمن جن خدشات اور تحفظات کااظہارفرمارہے ہیں کہیں اصل مسئلہ اور اصل کہانی وہی تو نہیں۔؟اس ملک اورقوم کی رتی برابرمحبت بھی جس دل میں ہوگی وہ پاک فوج کی طرف شک کی نگاہوں سے کبھی نہیں دیکھے گا۔کپتان اوریوتھیوں کے دل اگرملک وقوم کی محبت سے کوٹ کوٹ کربھرے ہیں توپھران کوفوج سے کیامسئلہ اورکیاپریشانی ہے۔؟پاک فوج سے مسئلہ اورپریشانی توانہی کوہوسکتی ہے جوغیروں کے آلہ کارہوں۔نومئی کے واقعات پرہردل زخمی اورہرآنکھ پرنم ہے۔قوم تاریخ کایہ سیاہ دن کبھی نہیں بھول پائے گی۔ان واقعات اوراس سازش میں جوبھی لوگ ملوث ہیں چاہے وہ اپنے ہیں یابیگانے سب کو انصاف کے کٹہرے میں لاناہوگا۔ملک اورقوم کی بقا وسلامتی یہ سیاست کیا۔؟ہرچیزسے بالاوبرترہے۔یہ ملک وقوم ہے تویہاں سیاست اورخباثت ہوگی۔اللہ نہ کرے اگر یہ ملک وقوم نہ رہے توپھرعمران خان اوران کے یوتھیے کہاں اورکس پرسیاست وخباثت کریں گے۔؟ویسے ایک گرفتاری پر کپتان اوریوتھیوں نے اس ملک کے اندر جو کھیل کھیلاہے اس سے نہیں لگتاکہ کپتان اورعقل ودماغ سے خالی ان کے یوتھیے سیاست کے کوئی اہل یاقابل ہیں۔سیاست وہی لوگ کرتے ہیں جن میں عقل وشعورہوجن لوگوں میں عقل وشعورنام کی کوئی چیزنہ ہووہ پھرسیاست نہیں اس طرح کی خباثت ہی کریں گے۔ماناکہ عمران خان بڑے لیڈربھی ہوں گے اورلاکھوں یوتھیوں کے قائدبھی لیکن معذرت کے ساتھ کپتان سیاست کے لائق نہیں کیونکہ سیاستدان کاکام ملک بچاناہوتاہے جلانانہیں۔

تبصرے بند ہیں.