لاہور: منی لانڈرنگ کے کیس میں آج شہباز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کر دی۔
اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج اعجاز الاحسن اعوان نے شہباز شریف اور دیگرملزمان کے خلاف 16 ارب سے زائد منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔
شہباز شریف کے وکلا نے چالان کی کاپیاں مدہم ہونے کی درخواست دی۔ شہباز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے جو چالان کی کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی نہیں جا سکتیں۔ بینک حکام کے 164 بیانات کی کاپیاں بھی فراہم نہیں کیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک مرتبہ تسلی سے بتا دیں کہ کون ، کون سے کاپیاں صاف نہیں اور یہ ایک، ایک کر کے اعتراضات اٹھائیں گے۔
عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہباز شریف اور دیگر ملزمان کو 28 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔
سماعت کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج میری وجہ سے ملتوی کیا گیا کیونکہ آج فرد جرم کی تاریخ تھی۔
شہباز شریف نے بتایا کہ پہلے ایف آئی اے نے درخواست دی کہ سماعت کی تاریخ 17 یا 19 کر دی جائے تاکہ میں 18 کو بہانہ نہ بناؤں کہ آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہے اس لیے پیش نہیں ہو سکتا لیکن عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست خارج کر دی تو حکومت نے قومی اسمبلی اجلاس کی تاریخ ہی تبدیل کر دی۔ حکومت کا ارادہ تھا کہ آج چارج فریم کروائیں گے لیکن اللہ مالک ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف 16 ارب سے زائد منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ ایف آئی اے نے 2021ء میں منی لانڈرنگ کا چالان عدالت میں جمع کروایا تھا۔
تبصرے بند ہیں.