فتنہ!

72

جوبھی لغت دیکھیں گے وہاں فتنہ کے معنی اور مفہوم میں فساد اورتخریب کاری ملے گی۔فتنہ کے معنی میں دنگا فساد،لڑائی جھگڑا،سازشیں۔بے امنی کی ترغیب،دکھ دینا،تنگ کرنا اور تختہ مشق بنانا کے ہی ہیں۔فتنہ ایک منفی جذبہ ہے جس میں تخریب ہے۔ منظم تباہی ہے۔نقصان پہچانے کی منصوبہ بندی ہے۔آسان لفظوں میں یہ سمجھ لیں کہ شیطان کو بھی فتنہ کہا جاتا ہے۔اب شیطان کیا کیا کرتا ہے اس کو دیکھ لیں آ پ کو فتنہ اور اس کو پھیلانے والوں کی بخوبی سمجھ آجائے گی۔کسی انسان کے اندرفتنہ پیدا ہوجائے تو اس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔وہ انتہا کا لالچی اورخود غرض بن جائے گا۔اس کی عبادات ظاہری طورپرتو زبردست دکھاوا لیکن اصل میں لذت سے خالی۔کسی کے گھر میں فتنہ پیدا ہوجائے تو پھر وہاں لڑائی جھگڑے اور نااتفاقی کا ڈیرہ۔اگر کسی معاشرے میں فتنہ پیدا ہوجائے تو معاشرہ تباہی کا شکار۔
فتنہ ایسی چیز ہے کہ اللہ تعالی نے اس کا ذکرقرآن کریم میں بھی کیا اورمیرے بنی اخرالزماں ﷺ نے اپنی احادیث میں بھی اس کاتسلسل سے ذکر کیا ہے۔ اس کے ذکر کا مقصد لوگوں کو ڈرانا اورفتنوں سے بچاؤ کے لیے خود کو ہر دورمیں تیار رکھنا ہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالی نے سورۃ بقرہ کی آیۃ نمبر 191میں فرمایا کہ ’’فتنۃ اشدمن القتل‘‘(فتنہ قتل سے بھی بڑاگناہ ہے)سوچیں کہ انسانی جان کی قیمت کیا ہے اور کسی کوقتل کرنا کتنا بڑا گناہ اورجو اللہ ایک طرف یہ کہہ رہا ہے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا گویااس نے پوری انسانیت کا قتل کیا ۔وہی اللہ فرمارہا ہے کہ فتنہ قتل جیسے جرم سے بھی زیادہ بڑا اور سخت ہے۔فتنہ کا جس رخ سے بھی مطالعہ کریں اس میں خیر نامی کوئی شے نہیں ہے۔ فتنہ تباہی،فتنہ بربادی،فتنہ شر،فتنہ فساد،فتنہ تماشا۔
فتنہ کے بارے میں ایک چیز مشترک ہے کہ یہ ہر مذہب،ہر معاشرے، ہر قوم اور ملک میں فتنہ ہی ہے۔یعنی کسی بھی معاشرے میں اس کو پسند نہیں کیا گیا۔اور ہرمعاشرے میں اس کا قلع قمع کرنے کے لیے باقاعدہ قوانین موجود ہیںایک اور چیز مشترک کہ اس کاخاتمہ اس کو دبانے سے نہیں بلکہ اکھاڑپھینکنے سے ہی ہوتا ہے۔اسلامی تاریخ میں بھی مختلف ادوارمیں مختلف فتنے اٹھے جن کو اس وقت کی قیادت نے متفقہ طوپرفیصلہ کرکے نہ صرف اس کامقابلہ کیا بلکہ اس کو جڑسے اکھاڑپھینکا۔حضوراکرم ﷺ کے دنیا سے ظاہری پردہ فرماجانے کے بعد حضرت ابوبکرؓ خلیفہ بنے تو ان کومنکرین زکوٰۃ کے فتنے کا سامنا کرنا پڑا۔حضرت ابوبکر نے اس فتنے کو کچلنے کے لیے باقاعدہ جہاد کا اعلان کیا۔اس جہاد سے منکرین زکوٰۃ کے فتنے کو کچلا گیا۔اس کے بعد دورخلافت راشدہ میں ہی ایک اور فتنہ اٹھا۔ یہ فتنہ انکارحدیث کا تھا۔ یہ فتنہ اتنا شدید تھا کہ آج بھی اس کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔اس کے علاوہ مختلف ادوارمیں مسیلمہ کذاب جیسے کئی کردار سامنے آئے ۔جنہوں نے معاذاللہ نبوت کے ہی دعوے کرڈالے لیکن یہ فتنے بھی اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔اور نہ ہی کبھی کامیاب ہوسکتے ہیں کہ ہمارا ختم نبوتﷺ پر ایمان اتنا گہرااورقطعی ہے کہ کوئی گمراہی ہمارا یہ ایمان متزلزل نہیں کرسکتی۔
اس بات پر تمام علما اور مجتہدین کا اتفاق ہے کہ قیامت سے پہلے فتنوں کا دورشروع ہوجائے گا۔ہمارے معاشرے میں جس طرح کی تقسیم آچکی ہے اس سے بڑا فتنہ اور کیا ہو سکتا ہے۔ آج ہم اخلاقی طورپرتقسیم ہیں۔ معاشرتی طورپرتقسیم ہیں اقدارپرتقسیم ہیں ۔سیاسی طورپر تقسیم اتنی گہری کہ ہمارے تعلقات، رشتہ داریاں اس سے متاثر ہورہی ہیں۔اندھی تقلید کا فتنہ سرچڑھ کر بول رہاہے۔غلط صحیح کی پہچان اٹھ چکی ۔جزا سزاختم۔انصاف کا نظام تباہ وبرباد۔انصاف میں انتقام کی ملاوٹ ہی نہیں بلکہ انتقام زیادہ انصاف کم ۔قاضی کا ہر فیصلہ قابل بحث۔ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنانے کی مشینیں۔فیک نیوزبڑافتنہ۔ گزشتہ ایک ہفتے سے پنجاب کالج فیک نیوز کی زد پر۔معاشرہ ہیجان زدہ۔راز جو اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار۔اللہ کریم کے ناموں میں سے ایک نام ۔اللہ کریم نے خود کو ستارکہا کہ وہ پردہ ڈالنے والا ہے۔ ستارالعیوب کہا خود کو اللہ کریم نے کہ وہ گناہوں کو چھپانے والا ہے۔ لیکن ہم کیسے مسلمان کہ جاسوسی سے بازآتے ہیں اور نہ رازافشاکرنے میں کوئی برائی گردانتے ہیں۔ہم نے ٹیکنالوجی کے دم پر اپنے گھر خود اٹھاکر سربازار رکھ دیے ۔غیبت کے فتنے ۔چغلی چکاری کرنے والا سب کا دوست ٹھہرا۔ہم کیسے کیسے فتنوں کے جھرمٹ میں جینے پر مجبور ہیں کچھ سمجھ ہی نہیں آتی۔
سیاست اور اقتدار کے لیے کوئی مذہبی ٹچ دیتاہے اور کوئی ساری سیاست ہی اسلام کے نام پر کرتا ہے۔دکھاوا ایسا کہ لاعلاج بیماری کی طرح گھٹی میں رچ بس گیا ہے۔سیاسی گفتگو کے دوران تسبیح چلانا چہ معنے دارد؟لیکن اندھی تقلید کے فتنے میں مبتلا لوگوں کو یہ اداپسند ہے۔مدینہ کی ریاست بنانے کے الجھاوے اورکام ریاست کوفہ والے؟تضادات ایسے کہ اقتدار کی کرسی پر ہوں تو اصول کچھ،قانون کچھ لیکن یونہی اقتدارکا نشہ اترے سب اصول تبدیل۔وزیراعظم ہوں تو اپنی جاسوسی کو سکیورٹی کے لیے لازمی شرط قراردیں۔ اپنی فون ریکارڈنگ پر چنداں اعتراض نہ ہو لیکن اپوزیشن میں ہوں تو جلسوں میں کہتے پھریں کہ ’’ہماری ایجنسیوں کو ریکارڈنگ کے سوا کوئی کام نہیں ہے؟‘‘
فتنے ہر دوراورہرمعاشرے میں موجود رہے ہیں کہ شیطان کے چیلے جو ہوئے لیکن فتنے کی پہچان مشکل ہوتی ہے اور اصل کام وقت کے فتنے کو پہچاننا ہوتا ہے ۔فتنے کے علاج کے لیے اس کی پہچان آدھی کامیابی ہوتی ہے۔مسلم لیگ ن عمران خان کو فتنہ اور فارن فنڈڈ فتنہ کہہ کر الزامات لگاتی ہے ۔ فتنے کی تعریف اور اوپر بیان کیے گئے تاریخی حقائق کی روشنی میں خان صاحب اور پی ٹی آئی کو فتنہ ماننا قراردینا میرامنصب نہیں ۔ لیکن یہ بات اٹل کہ ہم دور فتن میں زندہ ہیں ۔ویسے تو موجودہ قائدین، چاہے وہ مذہبی قیادت ہو یا سیاسی ان کی حرکتیں دیکھیں تو کوئی بھی فتنے سے کم نہیں لگتا۔کیونکہ سب تقسیم کی بانسری بجارہے ہیں جوڑنے کا راگ نہ کو ئی گارہا ہے ،نہ گانا چاہتا ہے اور نہ ہی شاید کسی کو سوٹ کرتا ہے۔بطور معاشرہ اور اس پاکستان کے شہری ہم اپنی سوچ ایسی ہی فتنہ پرورشخصیات کے ہاں گروی رکھ چکے ہیں ۔خود سے نہ سوچنے کو تیار ہیںنہ سمجھنے کو اور نہ ہی درست اور غلط میں خود پہچان کرنے کو تیار۔آئیں ہم سب اپنی سوچ کو’’ آؤٹ سورس‘‘کرنے کے بجائے اس کو غوروفکر کی دعوت دیں تاکہ فتنوں کے دھوکے سے بچ سکیں۔سوشل میڈیا کی فیک نیوزکا ایندھن بننے کی بجائے اپنے مشاہدے اور تحقیق کے بند دریچے کھولیں۔بدگمانی کی جگہ اسلامی تعلیمات کے تحت خوش گمانی کو جگہ دیں بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔

تبصرے بند ہیں.