ملکہ وکٹوریہ کا شہر

147

ائیر کینیڈا کے کپتان نے وکٹوریہ ائیر پورٹ پر لینڈنگ کا اعلان کیا تو میں نے جہاز کی کھڑکی سے نیچے دیکھا اور دیکھتا رہ گیا،کیا سحر انگیز منظر تھا ،سمندر،پہاڑ،سبزہ اور خوبصورت وکٹوریہ شہر، وینکوور جزیرے کے جنوبی سرے پر واقع دلکشی، تاریخ، اور قدرتی خوبصورتی کا مرقع بن کر کھڑا ہے، ملکہ وکٹوریہ کے نام سے منسوب اس شہر کی آبادی 90,000 سے زیادہ ہے اور یہ کینیڈا کے صوبہ برٹش کولمبیا کا دارالحکومت ہے،وکٹوریہ اپنے شاندار واٹر فرنٹ، تاریخی فن تعمیر، سرسبز باغات، اور ایک معتدل آب و ہوا کے لیے مشہور ہے جو کینیڈا میں سب سے نرم مزاج موسم کا حامل ہے، یہ شہر بغیر کسی رکاوٹ کے ماضی اور حال کو ملا دیتا ہے، سیاحوں اور رہائشیوں کو یکساں طور پر ایک انوکھا اور بھرپور تجربہ پیش کرتا ہے۔

میں کئی سال سے کینیڈا میں آ رہا ہوں مگر آج تک وکٹوریہ ،وینکوور،اور کیلگری جیسے جنت نظیر علاقے دیکھنے کی حسرت ہی رہی، میری فیملی کا گھر وٹبی، ٹورنٹو میں ہے ،وہاں سے ان علاقوں کو دیکھنے کا کئی دفعہ پروگرام بھی بنا مگر ناگزیر وجوہات کی بناء پر آیا نہ جا سکا،میرے ماموں زاد عمیر بٹر وکٹوریہ اور احمد بٹر کیلگری میں رہتے ہیں اور ایک طویل عرصے سے مجھے اپنے پاس بلا رہے تھے،اب یہ پروگرام فائنل ہو گیا اور میں سب سے پہلے وکٹوریہ پہنچ گیا ، میں جہاز سے اتر کر باہر آیا تو عمیر مجھے لینے کے لئے موجود تھا ،اس نے مجھے گاڑی میں بٹھا کر کہا محسن بھائی کیسا لگا ہمارا شہر ، تو میرے منہ سے بے ساختہ نکلا یار آپ تو جنت میں رہتے ہیں،یہ ایسا شہر ہے جو ہمارے پرانے وقتوں کے مری اور نتھیا گلی جیسا لگتا ہے ،فرق یہ ہے کہ مری ،نتھیا گلی کے ساتھ سمندر نہیں ہے۔

وکٹوریہ نام کے دنیا میں اور بھی شہر اور مقامات ہیں جیسے برطانیہ میں وکٹوریہ نام کی کئی سڑکیں ، گلیاں، میوزیم، باغ، ٹرینوں کے سٹیشن ،ہسپتال اور سکول ہیں، ان میں سب سے معروف وکٹوریہ میموریل ہے جو بکنگھم پیلس کے سامنے ایستادہ ہے، ہانگ کانک میں وکٹوریہ نام کا ایک پارک ہے، آسٹریلیا میں وکٹوریہ کالونی ہے جبکہ زمبابوے میں وکٹوریہ نام کی آبشاریں ہیں، مالٹا کے جزیرے گوزو کے دارالحکومت کا نام وکٹوریہ ہے، کینیا میں ایک جھیل کا نام وکٹوریہ ہے جبکہ امریکہ کی ریاست ورجینیا میں ایک قصبے کا نام وکٹوریہ ہے۔

وکٹوریہ مغربی کینیڈا کے جنوبی سرے پر واقع ایک خوبصورت شہر ہے، یہ واضح ہے کہ اس کا نام ملکہ وکٹوریہ کے نام پر پڑا، اس کا پرانا نام فورٹ وکٹوریہ تھا، انگریز 1840ء کی دہائی میں کینیڈا میں آباد ہونا شروع ہوئے تھے، اس وقت یہ وکٹوریہ شہر بحرالکاہل کے شمال مغرب میں پہلے سے موجود اور آباد تھا، اسے کوسٹ سیلش فرسٹ نیشنز کے مقامی لوگوں نے آباد کیا تھا۔ یورپی نوآبادیات کے پہلے قدم جن شہروں میں پڑے ، ان میں وکٹوریہ بھی شامل ہے،پہاڑی سلسلوں، سمندر،جھیلوں اور خوبصورت ساحلوں کے دل آویز مناظر سے بھرا وکٹوریہ شہر اپنی خوشگوار، معتدل آب و ہوا کے لیے جانا جاتا ہے ورنہ کینیڈا کا زیادہ تر حصہ تو برفانی سلسلوں سے ہی عبارت ہے۔ وکٹوریہ کسی دوسرے شہر سے کئی حوالوں سے مختلف ہے، موزوں ترین بوتیک، اعلیٰ معیار کے ہوٹل، سیاحت کے پرکشش مقامات، اور تازہ فارم ٹو ٹیبل کھانے اور یہ فارم بھی میلوں والے نہیں چند سو میٹر کی دوری پر قائم ہیں، پْر سکون پانیوں اور وینکوور جزیرے کے طاقتور بارشی جنگلات کے درمیان واقع اس شہر میں دیکھنے اور سکون پانے کے بہت سے مقامات ہیں،یہاں تک کہ آپ گھوڑا گاڑی میں شہر کے مرکز کی سیر بھی کر سکتے ہیں۔

عجائب گھر ہر شہر میں ہوتے ہیں ہر شہر میں نہ ہوں تو ہر ملک میں ضرور ہوتے ہیں، وکٹوریہ ایک ایسا شہر ہے جہاں کئی اہم اور دلچسپ عجائب گھر ہیں، یہ عجائب گھر شہر کی تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کرتے ہیں کہ کیسے یہ شہر صدیوں کا سفر کر کے موجودہ صورت میں ہم تک پہنچا ہے۔ دی رائل برٹش کولمبیا میوزیم وکٹوریہ میں قدرتی اور ثقافتی تاریخ کے سب سے اہم عجائب گھروں میں سے ایک ہے، رائل بی سی میوزیم میں تین مستقل گیلریاں شامل ہیں، نیچرل ہسٹری، بیکمنگ بی سی اور فرسٹ پیپلز گیلری ، وہی فرسٹ پیپل جن کا ذکر اوپر کیا کہ انہوں نے وکٹوریہ شہر کی داغ بیل ڈالی۔ میوزیم میں تقریباً 7 ملین اشیا موجود ہیں، جن میں قدرتی تاریخ کے نمونے اور آرکائیول ریکارڈ بھی شامل ہے، اس میں انٹرایکٹو، 3D ڈسپلے بھی ہیں جو آپ کو بارش کے جنگلات کا تجربہ کرنے، جنگل میں پھرتے جانوروں کو دیکھنے اور ان کی زندگیوں اور جدوجہد کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کرتے ہیں،برٹش کولمبیا کا میری ٹائم میوزیم کینیڈا کا سب سے قدیم میری ٹائم میوزیم ہے اور برٹش کولمبیا کی سمندری مہم جوئی کو آشکار کرنے والے نمونوں پر مشتمل ہے۔

وکٹوریہ ایک قدیم شہر ہے ماضی کے بہت سے ادوار کا امین اور شاہد، چنانچہ یہاں بہت سی تاریخی عمارتیں ہیں جو گزرے ہوئے زمانے کی یاد تازہ کرتی ہیں جیسے وکٹوریہ میں پارلیمنٹ کی عمارت جو صوبے کی حکومت کی سرکاری عمارتوں پر مشتمل ہے یہ 19ویں صدی کے آخر میں تعمیر کی گئی تھیں۔ 19ویں صدی کا ہی ایک کریگدرروچ کیسل بھی دیکھنے کی چیز ہے،یہ کوئلے کے ایک امیر تاجر نے اپنی بیوی کے لیے رہائش گاہ کے طور پر تعمیر کرایا تھا، اس کا وکٹورین فن تعمیر شاندار ہے۔ ہیٹلی پارک میوزیم ایک قومی تاریخی مقام بھی ہے، 20ویں صدی کے آغاز میں تعمیر کیا گیا سفید رنگت والا ہیٹلی کیسل ایک پْرکشش مقام ہے۔ وکٹوریہ شہر سمندر میں گھرا ہوا ہے اور اس میں بے شمار ساحل اور جھیلیں ہیں،یہاں پرکشش ریستوران ،کیفے ، اور آرام کرنے کی بہت سی جگہیں بھی ہیں۔

مجھے اس شہر میں جس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہاں کا بٹچارٹس گارڈن ہے،یہ چونے کے پتھر کی ایک کان ہوا کرتا تھا،اسے باغبانی سے محبت کرنے والی ایک خاتون جینی بٹچارٹ نے انیسویں صدی کے اوائل میں قائم کیا ، پچپن ایکڑ پر پھیلے اس گارڈن کو دیکھے بغیر وکٹوریہ کا دورہ مکمل ہی نہیں ہو سکتا،اس میں سنکن گارڈن، پہلا اور سب سے مشہور حصہ، رنگین پھولوں ، درختوں اور جھاڑیوں کا ڈرامائی امتزاج پیش کرتا ہے، روز گارڈن گلاب کی انواع کے وسیع ذخیرے کا حامل ہے، جس کا نہایت احتیاط سے اہتمام کیا گیا ہے تاکہ دلکشی برقرار رہے ، جاپانی گارڈن روایتی جاپانی پودوں، ندیوں اور پلوں کے ساتھ ایک پرسکون نظارہ پیش کرتا ہے، اطالوی گارڈن اور روم کے باغات ،بین الاقوامی مزاج میں اضافہ کرتے ہوئے متنوع پودوں کی انواع فراہم کرتے ہیں۔سال بھر اس میں مختلف تقریبات بھی منعقد ہوتی ہیں ، شام کی روشنیاں، محافل موسیقی، اور موسمی ڈسپلے، جو دیکھنے والوں کو مسحور کر دیتی ہیں ،یہ گارڈن اپنی بھرپور تاریخ اور دلکش خوبصورتی کے ساتھ، فطرت کی تبدیلی کی طاقت اور انسانی تخلیقی صلاحیتوں کے ثبوت کے طور پر مجھے ایک دیومالائی باغ محسوس ہوتا ہے۔وکٹوریہ میں دیگر قومیتوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی نژاد کینیڈئینز اور مسلمان بھی رہتے ہیں اور یہاں ایک پاکستانی ریسٹورنٹ کے علاوہ، ٹرکش،لبنانی اور کئی دوسرے حلال ریسٹورنٹس بھی بن چکے ہیں۔

تبصرے بند ہیں.