ٹریفک حادثات، وجوہات اور روک تھام

92

آئے روز ٹریفک حادثات کی خبریں، ٹریفک جام کے معاملات، کہیں ٹریفک پولیس سے چالان کٹنے پر منہ ماری کرتے نوجوان تو کہیں آپس میں گتھم گتھا عوام یہ خبریں اور واقعات روزمرہ کے معمول ہیں۔ یہ کسی ایک علاقہ، شہر، صوبہ کی بات نہیں بلکہ یہ واقعات وطن عزیز کے ہر خطہ میں اکثر وقوع پذیر ہوتے رہتے ہیں۔ آئیے اک نظر ان حادثات و واقعات کی وجوہات کی جانب دوڑائیں کہ آخر ایسی کونسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر ٹریفک حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ میں اپنے مشاہدے اور تجرے کی بنیاد پر ٹریفک حادثات کی درج ذیل وجوہات کو بیان کر رہا ہوں۔ یقینی طور پر آپکے نزدیک مزید وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔

میری ناقص رائے میں پاکستان کی تقریباً 90 فیصد سے زائد آبادی ٹریفک کے بنیادی قوانین سے ناآشنا ہے، اور ناآشنائی کی وجوہات بالکل واضح ہیں کیونکہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں ٹریفک کے بنیادی اصولوں اور قوانین کی تعلیم پرائمری سے لیکر اعلیٰ تعلیمی ڈگریوں تک نہیں دی جا رہی، تعلیمی نصاب میں آپ کو کبھی ٹریفک کے متعلقہ کسی سکول، کالج، یونیورسٹی میں کوئی کتاب، کلاس پیریڈ، کلاس ٹیسٹ، ماہانہ، ششماہی یا سالانہ امتحانات دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔ سفر کے دوران موبائل فون یا گاڑی میں نصب ایل سی ڈی کی طرف دھیان بھی بہت سے حادثات کا موجب بنتا ہے۔ پاکستانیوں کی اکثریت ڈرائیونگ سکول سے بنیادی تعلیم اور ٹریننگ حاصل کیے بغیر ہی گاڑیوں کو سڑکوں پر دوڑا رہی ہوتی ہے، جس کی بنا پر حادثات کی شرح میں دن بہ دن بے پناہ اصافہ ہو رہا ہے۔ ڈرائیونگ سکول میں نہ جانے کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام الناس کی اکثریت سکول کی فیس اورinstructor سے ٹریننگ لینا وقت اور پیسہ کا زیاں سمجھتے ہیں۔سیٹ بیلٹ کو استعمال کرتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کی جاتی ہے، گاڑی چلاتے ہوئے بمشکل 5 فیصد لوگوں نے سیٹ بیلٹ پہنی ہوتی ہے۔ سیٹ بیلٹ استعمال نہ کرنے کی وجہ سے حادثات کی صورت میں بہت سی قیمتی جانوں کا زیاں ہوتا ہے۔ اب تو نئی گاڑیوں میں پچھلی سیٹوں پر سیٹ بیلٹ کی سہولت موجود ہوتی ہے مگر سیٹ بیلٹ کو پہننے کے لیے ہمارے دل و دماغ راضی ہی نہیں ہوتے۔ ہاں چالان کے ڈر سے موٹرویز پر سیٹ بیلٹ پہنی جاتی ہے نہ کہ اپنی حفاظت کے لیے۔ صرف 2 فیصد موٹر سائیکل سوار ہی ہیلمٹ پہنتے ہیں۔ ہاں ہیلمٹ نہ پہننے کے کئی بہانے ہم نے پال رکھے ہیں جیسا کہ کسی کو ہیلمٹ پہن کر گرمی لگتی ہے تو کسی سے ہیلمٹ پہن کر موٹرسائیکل ٹھیک طرح سے چلائی نہیں جاتی وغیرہ وغیرہ۔ اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ سڑکوں پر کم عمر بچے گاڑی چلاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے اکثر کم عمر بچے چاند گاڑی یعنی رکشہ چلا رہے ہوتے ہیں۔ حادثات کی بڑی وجوہات میں کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا بھی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو دیکھی گئی جس میں دس سال سے چھوٹی عمر کا بچہ بہت بڑی گاڑی چلارہا تھا۔بہت سے حادثات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی گاڑیوں کی وقت پر ضروری اور نہایت اہمیت کی حامل باقاعدگی کیساتھ مرمت نہیں کراتے، گاڑی چل رہی ہے تو چلتی جائے، جب تک کہ گاڑی خراب نہ ہو ہم گاڑی کی مرمت پر دھیان ہی نہیں دیتے، جیسا کہ گاڑی کی بریکس کا چیک اپ، بریک آئل کم ہونے کی وجوہات کو چیک کرانا گیئر آئل کی تبدیلی، ٹائروں کی مناسب ہوا، مقررہ مدت یا استعمال کے بعد ٹائروں کی تبدیلی، وغیرہ وغیرہ۔روڈ پر گاڑی وہی چلا سکتا ہے کہ جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہو، مگر کیا حقیقت میں ایسا ہی ہوتا ہے؟ کیا ڈرائیونگ لائسنس 100 فیصد کرپشن سے پاک طریقوں سے بنائے اور بنوائے جاتے ہیں؟ ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے سب سے پہلے ٹاؤٹس کی تلاش کی جاتی ہے، جیسے ہی ٹاؤٹ ملا، پھر ٹاؤٹ جانے اور لائسنس جانے۔ ٹریفک حادثات کی دیگر وجوہات میں حد سے زیادہ اوور لوڈنگ بھی شامل ہے، اوور لوڈنگ چاہے انسانوں کی ہو یا پھر سازو سامان کی ہو، اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ سکول ٹائم پر رکشہ، پک اپ میں حد سے زیادہ بچوں کو بٹھایا بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ بچوں کو رکشہ سکول وین میں ٹھونسا جاتا ہے اور بسا اوقات گاڑی اپنا بیلنس برقرار نہیں رکھ پاتی اور کسی حادثہ کا شکار ہو جاتی ہے۔پاکستانی منچلوں میں ون ویلنگ کا بڑھتا ہوا رجحان بھی حادثات کا باعث بن رہا ہے۔ جسکی ہر فورم پر حوصلہ شکنی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ مقررہ حد رفتار سے زیادہ سپیڈ سے گاڑی چلانا بھی حادثات کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ یوٹرن لیتے ہوئے دائیں بائیں اشاروں کا عدم استعمال یا پھر موڑ پر پہنچے کے وقت آخری لمحات میں استعمال اکثر حادثات کا سبب بنتا ہے۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے درج ذیل مجوزہ اقدامات کو نافذ العمل کرنے کے لیے عوام اور حکام کو نیک نیتی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔

پرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیمی ڈگری تک ہر کلاس کے نصاب میں ٹریفک قوانین کا کم از کم 50 نمبر کا لازمی مضمون/ پیپر شامل کیا جائے۔کم عمر بچوں کے گاڑی چلانے پر سختی سے پابندی اور بچوں کے گاڑی چلاتے ہوئے پکڑے جانے پر والدین کو بھاری بھرکم جرمانے عائد کئے جائیں۔ موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ پہننے کی سختی سے پابندی، ہیلمٹ کے بغیر سفرکرتے ہوئے پکڑے جانے پر بھاری جرمانے اور قید کی سزا۔ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے لازمی درسی امتحان اور ڈرائیونگ ٹیسٹ۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون یا ایل سی ڈی کے استعمال کے وقت حد سے زیادہ احتیاط اپنانے کی ضرورت ہے۔ مقررہ حد رفتار سے زائد رفتار سے گاڑی چلانے سے پرہیز کیا جانا چاہئے۔ الیکٹرانک، پرنٹ میڈیا، سوشل میڈیا پر ٹریفک قوانین کے متعلقہ روزانہ اور ہفتہ وار پروگرام، خصوصی ایڈیشن، کالمز کی اشاعت کی ترویج کی جائے۔ جس طرح بھارتی اور مغربی الیکٹرانک میڈیا اپنے ٹی وی ڈراموں، فلموں اور اشتہارات میں سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے استعمال کو لازم دکھاتا ہے اسی طرح پاکستانی الیکڑانک میڈیا کو بھی اپنے پروگرامز میں ٹریفک قوانین کی پابندی کو لازم کرنا چاہیے۔ دو سیکنڈ، تین سیکنڈ اور چار سیکنڈ (اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ) والی تھیوری پر ضرور عمل کیا جائے۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے Three E Theory (Education, Engineering in road Construction and Law Enforcement) کو اپنانے کے اشد ضرورت ہے۔ سفر شروع کرنے پہلے اور دوران سفر مسنون دعائیں ضرور پڑھی جائیں۔ حادثات کی روک تھام کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی، مروجہ ٹریفک قوانین پر نیک نیتی اور سختی کے ساتھ عملدرآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو بھی نیک نیتی اور خوش دلی کے ساتھ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جان کی حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے۔ اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرماتے ہوئے ہر قسم کے حادثات سے محفوظ فرمائے، آمین ثم آمین

تبصرے بند ہیں.