یہ کس کاایجنڈا ہے۔؟

47

چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیرنے چنددن قبل پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہاتھا دشمن عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوششوں میں سرگرم ہے۔ دشمن عوام کو فوج سے لڑانے کی سازش کر رہا ہے، فوج کے لیے اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز مقدس نہیں۔
اس وقت ہماری فوج اورریاست دشمن کے نشانے پرہے فوج کے خلاف نہایت غلیظ قسم کا پروپیگنڈا گزشتہ ایک سال سے جاری ہے اس پروپیگنڈا مہم میں پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پی ٹی ایم اورٹی ٹی پی سمیت قوم پرست اوردیگرملک دشمن عناصربھی شامل ہیں ایسے درجنوں ملزمان پکڑے گئے ہیں جنھوں نے ملک اوربیرون ملک بیٹھ کراس مہم میں حصہ لیا انہوں نے اعتراف کیاکہ وہ ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے تھے فوج اورعوام کے درمیان نفرتیں پھیلارہے تھے تاکہ ملک اورریاست کے خلاف دشمن کے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہوسکے۔
یہ اسی مہم کانتیجہ ہے کہ گزشتہ روزکے مناظرپوری دنیانے دیکھے کہ کس طرح شرپسندعناصرنے پوری پلاننگ اورمنصوبہ بندی سے حساس تنصیبات کونشانہ بنایا فوجی املاک خصوصاً فوج کے ہیڈکوارٹرز یعنی جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور کی عمارتوں کو نشانہ بنایاگیاراولپنڈی میں جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ایک کے باہر نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کی اور چند مظاہرین جی ایچ کیو کی عمارت کی حدود میں داخل ہو گئے۔یہی صورتحال ملک بھر کے کنٹونمنٹ علاقوں میں بھی تھی جنھیں عام طور پر فوجی چھاؤنیاں کہا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی اوران کے اتحادی شرپسندعناصر نے لاہور کنٹونمنٹ میں شدید ہنگامہ آرائی کی جبکہ پشاور سمیت ملک کے کئی حصوں میں کنٹونمنٹ علاقوں میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔لاہور کنٹونمنٹ میں کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی گئی جبکہ دیگر کئی علاقوں میں فوجی چھانیوں میں بھی جلاؤ گھرا ؤکیا گیا۔
بھارتی میڈیااوربین الاقوامی میڈیارات بھریہ مناظردکھاتے رہے بھارتی میڈیاان مناظرکی آڑمیں پاک فوج کے خلاف بھرپورمہم چلائی اوران کی طرف سے یہ تبصرے ہوتے رہے کہ پاکستان کے آرمی چیف اورکورکمانڈرزکے گھربھی محفوظ نہیں وہ ملک کی کیاحفاظت کریں گے؟ اسی طرح بین الاقوامی میڈیاعمران نیازی کی گرفتاری کوفوج سے جوڑتارہااوریہ تاثردیتارہاکہ یہ گرفتاری فوج کے حکم پرہوئی ہے حالانکہ عمران نیازی کی گرفتاری ایک کرپشن کیس میں نیب کے حکم پرہوئی جسے بعدازاں اسلام آبادہائی کورٹ نے قانونی قراردے دیا
مگردشمن اس گرفتاری کی آڑمیں پروپیگنڈا کرتا رہا اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا عناصر اس پروپیگنڈے کو پھیلاتے رہے اور پھیلا رہے ہیں۔ حالانکہ ماضی میں بھی کئی وزراء اعظم اورسیاسی رہنما اس طرح کے الزامات کے تحت گرفتارہوتے رہے اورکئی کئی برس جیلوں میں قیدرہے مگران کے کارکنوں نے اس طرح قومی اداروں کونشانہ نہیں بنایا بلکہ عدالتوں اورسیاسی میدانوں میں انہوں نے مقابلہ کرکے فتح حاصل کی۔
رات بھریہ جلاؤ گھیراؤ جاری رہا پی ٹی آئی کی قیادت ستوپی کرسوتی رہی بلکہ شاہ محمود قریشی،مراد سعید سمیت دیگرکئی رہنماؤں نے ویڈیواورآڈیوپیغام جاری کیے کہ عوام عمران خان کی گرفتاری کے خلاف باہرنکلیں اوراحتجاج میں شامل ہوں کسی رہنماء کویہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتاحساس تنصیبات کونشانہ بنانے سے روکتا۔اس سے یہ بھی واضح ہوگیاکہ پی ٹی آئی کی صفوں میں ریاست دشمن عناصرمکمل طورپرداخل ہوچکے ہیں یاپی ٹی آئی مکمل طورپردشمن کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے جس کاایک ہی ایجنڈا ہے کہ انہیں ہرصورت اقتداردلوایاجائے۔
فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے شرپسند عناصر کی طرف سے ان کارروائیوں کے باوجود صبروتحمل کامظاہرہ کرکے اس سازش کوناکام بنایا جوپی ٹی آئی اودیگرملک دشمن عناصرنے بنائی تھی جس کے لیے بڑی محنت سے یہ ہجوم تیار کیا گیا تھا ویڈیوزمیں دیکھاجاسکتاہے کہ فوجی جوان پی ٹی آئی اوران کے حامی شرپسندوں کی طرف سے غلیظ گالیوں،توڑپھوڑ کے باوجود مسکراتے ہوئے کھڑے ہیں کسی پرانہوں نے ہاتھ نہیں اٹھایا، شرپسند عناصر کی جانب سے ریڈ لائن کراس کی گئی مگر سکیورٹی اہلکاروں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
رات بھرکے اقدامات سے یہ بھی واضح ہوگیاکہ عمران نیازی اورپی ٹی آئی کے پاس کوئی دوسراپلان موجود نہیں تھا اورنہ ہی کوئی ان کی جماعت میں ایساکوئی دوسرارہنما موجود ہے جوکارکنوں کوکنٹرول کرسکے اس تمام ترصورتحال کی ذ مے دارصرف اورصرف عمران خان اوران کی جماعت ہے جوگزشتہ ایک سال سے فوج اوراداروں کے خلاف عوام کواکسارہے تھے۔یہ اکساناایک مذموم ایجنڈے کاحصہ تھا۔اوریہ ایجنڈا اسی پلان کاحصہ ہے جس کاماضی میں عمران خان اظہارکرچکے ہیں ماضی میں بھی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی وی،پارلیمنٹ اوردیگراداروں پرحملوں میں ملوث رہی،پولیس اورسرکاری افسران پر تشدد کیا اداروں کوکمزوراورتضحیک کانشانہ بنایا۔
اس سے پہلے بھی عمران خان اوران کی جماعت نے ہراہم موقع پراس طرح کے اقدامات کیے جس سے ریاست کانقصان ہوا2014 میں چینی صدر کا دورہ تھا۔عمران خان دھرنا دے کر بیٹھ گیااور دورہ ملتوی ہوگیا۔اپنے دور حکومت میں تمام دوست ممالک سے سفارتی تعلقات خراب کئے۔ وزیراعظم بننے سے پہلے مسلسل سی پیک کے خلاف مہم چلائی۔ اس منصوبے کو دوسری ایسٹ انڈیا کمپنی قراردیا۔ اپنے دورحکومت میں سی پیک کوعملی طورپررول بیک کیا بلکہ اپنے دور حکومت میں پاکستان میں چین نے اپنا سفیر تک یہاں سے ہٹا لیا تھا۔چنددن قبل چین کے نئے سفیرنے اپنا منصب سنبھالاہے۔اس طرح کے اقدامات کی ایک لمبی تفصیل ہے۔
اب جب دوبارہ پاکستان ایک بڑا پالیسی شفٹ لینے کا سوچ رہا ہے۔ چائنہ روس سعودیہ بلاک میں شامل ہونا چاہ رہا ہے تو عمران نیازی اوراس کے حواریوں نے امریکیوں سے پے درپے ملاقاتیں کرکے یہ باور کرایاکہ انہیں دوبارہ اقتدار دلایا جائے وہ امریکہ اورآئی ایم ایف کی ہربات مانیں گے،ابھی چنددن قبل آرمی چیف کے دورہ چین میں کاشغر تا گوادر ریلوے کا فیصلہ ہوا۔ پھر افغانستان کی وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا ریلوے لائن کا منصوبہ سامنے آیا۔ اس کے ساتھ ساتھ چینی وزارت خارجہ، افغانی وزارے خارجہ اور پاکستانی وزارت خارجہ کا مشترکہ اجلاس ہواجس میں خطے کے حوالے سے اہم معاملات طے پائے توعمران خان جلسوں کے نام پر نیا دنگا وفساد شروع کرنے کا اعلان کر دیا فوج اور سکیورٹی اداروں کے اعلیٰ افسران کو پھر سے نشانہ بناناشروع کر دیا۔
یہ عمران خان کی سیاست کانتیجہ ہے کہ ملک کی معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، آئی ایم ایف ہمیں بلیک میل کررہاہے اس سال کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، آئی ایم ایف، کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے میں 1.1 ارب ڈالر کی قسط ملنے کا معاہدہ ہونا ابھی باقی ہے۔معاشرہ سیاسی طور پر تقسیم کا شکار ہے۔ لاکھوں افراد اب تک گذشتہ برس آنے والے سیلاب کے اثرات سے باہر نہیں نکلے پائے ہیں۔ ملک میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور مہنگائی کے طوفان نے لاکھوں شہریوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل تر بنا دیا ہے۔
ایک طرف ملک شدید مالی مسائل سے دوچار ہے تو دوسری طرف عمران خان کی سیاست نے اداروں کے درمیان خلیج پیداکردی ہے پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ آپس میں ٹکرارہے ہیں،اس عدالتی رسہ کشی نے عدلیہ کو بھی تقسیم کر دیا ہے۔ حکومت کا الزام ہے کہ عدلیہ کے چند ججز عمران خان کی حمایت میں ہیں اور اس تقسیم اور سخت اختلاف سے ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ایسے وقت میں قومی اداروں پرحملے یہ بتارہے ہیں کہ دشمن کاایجنڈا کیاہے اوراس کے مقاصدکیاہیں؟

تبصرے بند ہیں.