اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت میں بحریہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام تیسرے دو روزہ ”بین الاقوامی بحری امور سمپوزیم 2022ء“ کا انعقادکیا گیا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات ڈاکٹر احسن اقبال بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئے جنہوں نے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل پر زور دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارلحکومت کی بحریہ یونیورسٹی میں ”بحرہند خطے میں اقتصادی امور کے مواقع“کے موضوع پر تیسرے دو روزہ ”بین الاقوامی بحری امور سمپوزیم 2022ء“ کا انعقاد ہوا جس میں احسن اقبال بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئے جبکہ پاک بحریہ کے سابق سربراہان، مسلح افواج کے افسران، ماہرین، محققین اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان بیش بہا وسائل کا حامل ہے ، ہمیں سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے ساتھ بیمار نظام کو بہتر، علم اور عمل کی خلیج کو ختم کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اللہ نے بہت نعمتوں سے نوازا، بلیو اکانومی سے بھی ہم 100 ارب ڈالر کما سکتے ہیں لیکن صرف 450 ملین ڈالر کما رہے ہیں، ہمیں اپنا بیمار نظام بہتر، علم و عمل کی خلیج ختم کرنا ہو گی۔
سابق امیر البحر ایڈمرل (ر) ذکاءاللہ نے بحرہند میں بڑی طاقتوں کی مخاصمت میں بحری افواج کی اہمیت کو کلیدی قرار دیتے ہوئے چین، امریکہ جنگ کا خدشہ ظاہر کیا جبکہ مقررین نے بحر ہند میں موسمیاتی تغیر، پلاسٹک آلودگی، انسانی اور منشیات سمگلنگ، بحری قزاقی جیسے خطرات کا معاملہ اٹھایا۔
ذرائع کے مطابق بیشتر ماہرین نے بحرہند میں بھارتی توسیع پسندانہ عزائم، فوجی اڈوں کے قیام، فوجی اور اقتصادی رسہ کشی کوپاکستان کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔
تبصرے بند ہیں.