فاتحِ زمانہ

42

ہفتہ 17 فروری پوری دنیا میں گلوبل سطح پر ’غزہ کے لیے عملی اقدام‘ کا دن منایا گیا۔ غزہ پر بے لگام بے رحم بمباری کے تسلسل پر عالمی ضمیر کی بید اری اور بے قراری لائق صد تحسین ہے۔ 6 براعظموں کے 45 ممالک کے 100 سے زائد شہروں میں اس دن کے منانے، اس میں شرکت کاا علان ہوا۔ برطانیہ میں ’فلسطین سے یکجہتی‘ کی تنظیم نے دنیا بھر سے یہ دن منانے کے لیے اپیل کی تھی۔ سو ردِ عمل یہ تھا کہ پوری زمین اسرائیل کے بہیمانہ حملوں کے خلاف غزہ کی حمایت اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے قدموں کی دھمک سے لرز گئی۔ لندن میں 2 لاکھ 50 ہزار مظاہرین جوش و جذبے سے اعلان کر رہے تھے کہ ہم فلسطین کی آزادی تک نہیں رکیں گے۔ یہ مظاہرہ اسرائیلی سفارت خانے کے باہر بھی پہنچا۔ وہاں غزہ سے یکجہتی کے اظہار اور اسرائیل کی بے رحم جنگجوئی کے خلاف تقاریر ہوئیں۔ اسپین میں ہونے والے بہت بڑے احتجاج میں وزیر اعظم اسپین کی کابینہ کے 6 وزراء بھی شریک تھے۔ بے گناہوں کے قتل اور حملوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیاگیا۔پورے میکسکو کے کئی شہروں میں ایسے ہی مارچ ہوئے۔ حتیٰ کہ جنوبی کوریا میں بھی نیتن یاہوکو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے فلسطینی جھنڈے لہراتے عوام نعرہ زن رہے۔ نیو یارک میں نیویارک ٹائمز کے دفتر کے سامنے بہت بڑی ریلی ہوئی۔ ترکیہ میں استنبول میں ہزاروں لوگ فلسطینیوں کو امن اور تحفظ دینے کے مطالبے کے ساتھ نکلے۔ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ کا یہ کہنا تھا کہ غزہ میں قتل ِعام روکنے اور جنگ بندی کے راستے کی واحد رکاوٹ امریکا ہے۔ یاد رہے کہ 17 لاکھ جبری بے دخل فلسطینیوں کو رفح میں دھکیل کر نیتن یاہو، امریکی لاڈلا اب کھیلن کو مانگے ہے رفح۔ یہاں اب وہ فلسطینیوں کا صفایا کرکے اسرائیلی آباد کاری کا خواب علیٰ الاعلان دیکھ رہا ہے، بمباری پر تُلا بیٹھا ہے۔ وہاں 20 افرادِخانہ کے ہمراہ در در ٹھوکریں کھاتے خاندان کی تھکی ہاری خاتون نے کہا: ہم اب شہادت کے منتظر ہیں۔ یہاں سے بھاگ نکلنے کی اب کوئی جگہ نہیں۔ بھوک، فاقہ کشی، بیماریاں، محصورہسپتال، ادویہ سے محرومی، ڈاکٹر، صحافی قتل یا قید و بند کی صعوبتوں میں۔ ننھے بچوں کے قبرستان آباد کرنے کا عالمی ریکارڈ توڑنے کا اعزاز اسرائیل اور امریکا میں مشترک ہے۔
جب پوری دنیا دن رات ایک کرکے ان دو ممالک کی حکومتوں پر گرج برس رہی ہے، امریکا نے ایک بارپھرپوری ڈھٹائی سے جنگ بندی ویٹوکردی! نیتن یاہو ٹوٹی معاشی، سیاسی، نفسیاتی کمر کے ساتھ پورا غزہ ملیا میٹ کرنے کے عزم پر اٹل ہے، بڈھے بائیڈن کے ہمراہ! اب جبکہ دنیا بھر میں آئرلینڈ، جرمنی، نیدرلینڈ، اٹلی، آسٹریلیا، سویڈن، واشنگٹن سمیت 45 ممالک فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمانوں کے 59 ممالک کہاں ہیں، ماسوا ترکیہ، انڈونیشیا کے؟5سالہ فلسطینی بچے کا تبصرہ بر محل ہے۔ وہ ایک گدھے کی وفاداری، خدمت گزار دکھا کر کہتا ہے، یہ گدھا ہمارے ساتھ کھڑا بعض عرب ممالک کے حکمرانوں سے بہتر ہے! ہمارے ہاں عین ہفتہ 17 فروری کے دن PSL، اسرائیل نواز KFC کی اسپانسر شپ کے ساتھ ایک ماہ کے لیے پورے ملک کے جوانوں کا دھیان بٹانے کو کرکٹ کی رنگینیاں رچانے کا اہتمام کیے بیٹھی تھی۔ غزہ کی بھوک اور فاقے، برستے بموں اور بچے کچھے ہسپتالوں کے فرشوں پر پڑے علاج کے منتظر پھول سے جلے ہوئے یا زخمی بچے، حاملہ مائیں! ایٹمی پاکستان کے نوجوان اتنا بڑا حوصلہ، دل جگر کہاں سے لائیں جو اِن مناظر کا م متحمل ہو!سو یہ ٹھیکہ اُمت نے مغرب کے باضمیر نوجوانوں، عورتوں، بچوں کو دے رکھا ہے کہ وہ ان سے اظہارِ یکجہتی کا فرض ادا کریں! ہماری معصوم خوشیوں، رنگ رلیوں میں مخل نہ ہوں! …… اے چرخِ گردوں!
ادھر ہمیں قرضے دے کر پالنے پوسنے والے دوبئی کا منظر کیا ہے؟ بھارت میں مساجد کو ڈھانے پر کمربستہ مودی کی بلڈوزر بردار حکومت یکے بعد دیگرے مساجد شہید کرتی ہمارے ایمانی وجود کو چرکے لگا رہی ہے، عین اسی دوران امارات میں اعلیٰ ترین اعزاز اور استقبال سے بھارتی قصاب مودی کو نوازا گیا۔ مشرقِ وسطیٰ کے سب سے بڑے مندر کے افتتاح اور اس میں پوجاپاٹ کے مناظر میں سجا مودی غزہ اور اُمت کے زخموں پر نمک چھڑک رہا ہے۔ تمام مغربی ممالک کے احتجاجی مناظر، اس میں اہلِ غزہ کے لیے شدتِ غم دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ایک اُمت ہے۔ سبھی دردمند، غمگسار تڑپ اٹھنے والے! گویا فلسطینی بچے انہی گوروں کے بھانجے بھتیجے، انہی کے اہلِ خاندان ہیں۔ ایسے میں قرآن کی یہ آیات ایک بھاری تنبیہ کا درجہ رکھتی ہیں آج کے ہر اُس مسلمان کے لیے جو غزہ سے بے نیاز اپنی زندگی میں کھویا ہوا ہے۔ ’اگر تم منہ موڑوگے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔‘(محمد۔ 38) سورۃ المائدہ میں تنبیہ: ’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے تو پھر جائے، اللہ اور بہت سے لوگ ایسے پیدا کردے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ ان کو محبوب ہوگا، جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے، جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔‘ (آیت: 54) یاد رہے کہ گورے دھڑا دھڑ مسلمان ہو رہے ہیں!
صرف نماز، روزے، تسبیحات پر مطمئن ہوجانے والوں کے لیے بھی سورۃ الحشر، التوبہ میں اسباق موجود ہیں۔ جہاد فی سبیل اللہ، ایمان اور نفاق کے بھاری فیصلوں مابین حد فاصل ہے۔ مظلوموں کی پکار پر عیسائی حتیٰ کہ بعض یہودی بھی چلا اٹھے ہیں مگر مسلمان؟ ایٹمی قوت، میزائیلوں سے لیس اسلامی جمہوریہ پاکستان؟ کوئی ایک بیان (کسی بھی سیاسی جماعت کا) غزہ کے حق میں؟ اسرائیل کے خلاف؟ برطانیہ بھر میں 7 اکتوبر سے فلسطینیوں کے حق میں دیوانہ وار مظاہروں میں عمران خان کے بیٹوں، شریف برادران کے بیٹوں کی شرکت؟ (سیاسی لیڈروں کی اولادیں پاکستان کے مستقبل کے قائدین بننے کو برطانیہ کی نرسریوں میں ہی پالی پوسی جاتی ہیں!) مہر بہ لب پاکستان، جس تک غزہ کی آہیں کراہیں پہنچ ہی نہ پائیں۔ انہیں ایک منظر دکھاتے ہیں۔ PSL سے وقفہ لے کر دیکھیے: یہ آسٹریلیا ہے۔ یہاں سے جو نرالا احتجاج اٹھا، اس کی کان پھاڑ دینے والی آواز سوئی اُمت کے لیے صورِ اسرافیل کا درجہ رکھتی ہے۔ یہ مظاہرہ تھا گونگے بہرے افراد کا! اشاروں کی زبان میں نعرہ زن، فلسطینی جھنڈے اٹھائے۔ کفایا (فلسطینی علامت) پہنے، بینر اٹھائے، فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے! اس پر لکھا گیا: بظاہر تم خاموشی سے اظہار کررہے ہو لیکن تمہاری آواز نہایت بلند آہنگ ہے! دنیا میں سب سے اونچی! ہر زندہ انسان جو اب تک خاموش رہا، اسے دہلادینے والی۔ اِن مناظر کو دیکھتی نگاہیں دنیا کو رو بہ انقلاب دیکھ رہی ہے۔ایک گورے نے کہا:’تم نے امریکہ کو انقلاب دیا ہے۔واللہ،واللہ!ہمیں حقیقی آزادی دی ہے۔دنیا بدل رہی ہے۔ تم جیت گئے۔ تم بہت اذیت ناک قیمت دے کر امریکا کو آزاد کروا رہے ہو (ذہنی غلامی سے!) تم ہی ہو جنہیں دنیا پر حکمرانی کرنی چاہیے۔ واللہ تم اس سے کم کچھ نہ پاؤگے۔ تم حقیقی آزادی کے لیے لڑ رہے ہو۔‘
غزہ میں اقصیٰ کے لیے جہاد فی سبیل اللہ، کمترین وسائل اور اخلاق و کردار کا قرآنی نبویؐ اظہار، حیران کن صبر و ثبات، انضباط، یہ اجزا تھے جو ’لیظہرہ علی الدین کلہٖ‘ کے لیے کل بھی کامیابی کی شاہ کلید تھے۔ (تمام ادیان طرزہائے زندگی پر اسلام کو غالب کردینے والے۔) جو دلوں کو فتح کرلے وہی فاتحِ زمانہ۔ اُحد تا تبوک، کٹی پھٹی شہداء کی مکرم لاشوں سے پٹا پڑا میدانِ اُحد اور تبوک میں عظیم رومی طاقت کے خلاف جانے والا جیش العسرۃ، تنگیوں شدتوں کا صبر آزما سفر عظیم فتوحات لے کر آیا! پورے جزیرہ نمائے عرب میں فتوحات کے دروازے کھل گئے۔ غزہ فتح یاب ہے اسی منہج پر! ’Influencer‘ (نیٹ کی دنیا پر متاثر کرنے کو بیٹھنے والے) کون ہے دنیا میں سب سے بڑا؟ …… غزہ! ’فولورز‘ کس کے ہیں کروڑوں میں؟ …… غزہ کے! ایک ٹکہ کمانے، دولت، شہرت، حبِ جاہ سے بے نیاز۔مجاہدین فی سبیل اللہ! اصل ہیرو!

تبصرے بند ہیں.