پاکستان جیسے ملک میں جہاں چالیس فیصد لوگ غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں غرق ہوں جہاں تقریباً تین کروڑ بچے وسائل کی کمی کی وجہ سے سکول اور بستے کا منہ نہ دیکھ پاتے ہوں، جہاں ہر شہری کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہو، جہاں کے سرکاری محکمے صرف لوٹ مار کا بازر گرم کئے بیٹھے ہوں اور ریاست اپنے ہی شہریوں کو کسی طرح کی سہولت دینے کے لئے تیار نہ ہو وہاں ہر شہری ہر وقت کسی مسیحا کے انتظار میں رہتا ہے۔ یا کسی تبدیلی کے نعرے سے متاثر ہو کر ایک اور ظالم کو اپنے لئے چن لیتا ہے۔ اور یہ منحوس چکر چلتا رہتا ہے جس کا شکار عام آدمی ہی ہوتا ہے پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں یہی کچھ ہوتا آرہا ہے اور نہ جانے کب تک ہو تا رہے گا۔
اب پھر انتخابات کا دور دورہ ہے سیاسی پارٹیاں اور ان کے امیدوار میدان میں ہیں خوشنما نعرے اور منشور پیش کئے جا رہے ہیں لیکن کسی سیاسی رہنما کے پاس اس ملک کے عوام کے مسائل کا کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔ اس بار کافی نئے چہرے اور نئی جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں انہی میں سے ایک نوزائدہ سیاسی جماعت ’’استحکام پاکستان پارٹی‘‘ بھی ہے جس کے صدر علیم خان لاہور کے دو قومی و صوبائی حلقوں سے امیدوار ہیں اپنی قابلیت اور قائدانہ صلاحیتوں کی بنا پر انہوں نے بہت ہی کم عرصے میں سیاسی میدان میں نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے۔ شائد اس کی ایک وجہ ان کی سماجی خدمات اور کامیاب کاروباری ادارے بھی ہیں جو شخص اپنے کاروبار کو نقطہ عروج تک پہنچا سکتا ہے وہ یقیناً باصلاحیت ہوتا ہے اسے اگر موقع ملے تو زمام اقتدار کو بھی کامیاب طریقے سے چلا سکتا ہے۔
عبدالعلیم خان نے گزشتہ دو دہائیوں سے فلاحی کاموں کے لیے ایک فاؤنڈیشن قائم کر رکھی ہے جس کا نام ’عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن‘ ہے جو تعلیم، صحت اور انسانی فلاح کے مختلف شعبوں میں احسن طریقے سے کام سر انجام دے رہی ہے اس کے ساتھ وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے ساتھ ممتاز سیاست دان اور ایک میڈیا ہاوس کے مالک بھی ہیں ان کے اداروں میں ہزاروں افراد با عزت روزگار حاصل کر کے اپنے کنبے کی راحتوں کا سامان بن رہے ہیں۔ وہ پنجاب کے سینئر وزیر اور وزیر خوراک بھی رہے ہیں۔ وہ اگست 2018 سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن بنے۔ اس سے قبل، وہ 27 اگست 2018 سے 6 فروری 2019 تک پنجاب کے صوبائی وزیر برائے لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور پنجاب کے صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 2003 سے 2007 تک پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہے اور اسی عرصے تک پنجاب کے صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی بھی رہے۔
آپ لاہور کے ایک معروف اور ممتاز تعلیمی ادارے کریسنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے 1992 میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن کیا اور بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کے سماجی وفلاحی کاموں کا دائرہ کار لاہور سے باہر تک پھیلا ہوا ہے ’’ عبد العلیم خان فاؤنڈیشن‘‘ اس وقت تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے۔فاؤنڈیشن اس وقت لاہور کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں گذشتہ 20 سال سے انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے ۔ اس فاونڈیشن کے ذریعے 13 ہزار سے زائد خاندانوں کی کفالت کی جارہی ہے۔ پینے کے صاف پانی کا مسئلہ ہر جگہ موجود ہے اور اکثر بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔ غریب آبادیوں میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے یہ فاونڈیشن پنجاب میں 126 واٹر فلٹریش پلانٹ لگا چکی ہے۔ لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں میو ہسپتال، چلڈرن ہسپتال اور سروسز ہسپتال میں 74 جدید ڈائیلسز مشینیں علاج میں ممدومعاون ثابت ہو رہی ہیں۔ لاہور شٰیخوپورہ ا ور اسلام آباد میں 11 فری ڈسپنسریاں کام کر رہی ہیں جو لوگوں کو مفت طبی خدمات اور ادویات فراہم کرتی ہیں۔ اسکے علاوہ پنجاب بھر کی جیلوں اور کراچی کی لانڈھی جیل کے قیدیوں کی فلاح وبہبود کیلئے انھیں متعدد سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔عبد العلیم خان فاؤنڈیشن ”اپنا گھر” کے نام سے لڑکیوں کے لیے یتیم خانہ چلا رہی ہے جو یتیم بچیوں کو مفت تعلیم اور رہائش کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن صحت اور تعلیم کے شعبے میں مختلف تعلیمی اداروں اور صحت کی دیکھ بھال کے اداروں کو عطیات دے کر مسلسل مالی تعاون کرتی ہے جیسے کہ، INMOL، گھرکی ہسپتال، نمل یونیورسٹی، رائزنگ سن انسٹی ٹیوٹ DHA اور مغل پورہ کیمپس۔ اس فاؤنڈیشن نے خصوصی بچوں کے لیے رائزنگ سن انسٹی ٹیوٹ، ڈی ایچ اے کیمپس میں ہائیڈرو تھراپی سوئمنگ پول اور سپیچ تھیراپی ڈیپارٹمنٹ تعمیر کیا۔ فاؤنڈیشن نے خصوصی بچوں کی تعلیم کے لیے 2 کنال اراضی عطیہ کی اور جدید ترین عبد الرحیم خان کیمپس مغل پورہ کی تعمیراتی اخراجات بھی ادا کئے۔ یہ کیمپس 3 منزلوں اور ایک تہ خانے پر مشتمل ہے جس میں ہائیڈرو تھراپی پول، مینجمنٹ سینٹر اور سی پی کے بچوں کے لیے کلاس روم ہیں۔ مزید برآں، عبد الرحیم خان کیمپس، مغلپورہ میں 200 سے زائد بچوں کو فاؤنڈیشن ان کی تعلیم کے لیے سپانسر کرتی ہے۔ 100% اخراجات جیسے کہ بجلی گیس، اساتذہ اور متعلقہ عملے کی تنخواہیں اور کیمپس کی دیکھ بھال عبد العلیم خان فاؤنڈیشن برداشت کر رہی ہے۔
فاؤنڈیشن اس وقت کوٹ لکھپت جیل، لاہور میں 60 بستروں کے ہسپتال کی بحالی، واش رومز کی تعمیر، قیدیوں کو ڈیزرٹ کولرز وغیرہ کی فراہمی کے لیے ایک پروجیکٹ چلا رہی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عبد العلیم خان فاؤنڈیشن نے گذشتہ عرصے میں 3.9 ملین روپے کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی ہے تاکہ 44 ایسے قیدیوں کی رہائی کی جا سکے جو اپنی سزا پوری ہونے پر جرمانہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔
عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن زندگی کے ہر شعبے میں لوگوں کی فلاح کے لیے قدم سے قدم بڑھا کر خدمت میں مشغول ہے۔ عبدالعلیم خان پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں کام کرنے کے خواہاں ہیں اس لیے انہوں نے عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کے تحت یتیم بچیوں کے رہن سہن اور تعلیم کے لیے اپنا گھر کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا جو یتیم بچیوں کو رہنے کے لیے جگہ فراہم کرنے کے علاوہ بچیوں کو تعلیم اور ہنر بھی سکھاتا ہے۔ اسی کے ساتھ بیگم نسیم میموریل گرلز سکول جو کہ عبدالعلیم خان کی والدہ کے نام پر ہے یہ بھی بچیوں کو تعلیم دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
علیم خان کا یہ مختصر سا تعارف اور سماجی کام گنوانے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہمارے سیاسی راہنما جو کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں علیم خان کی طرح انسانی فلاح وبہبود کے کے لئے اپنے وسائل صرف کرنا شروع ہو جائیں تو ہم ایک بہتر پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں ایسے افراد اگر حکومت میں آجائیں تو اور زیادہ بہتر طریقے سے عوام کی بھلائی کے لئے اپنی بہترین قائدانہ صلاحیتوں سے کئی فلاحی منصوبے شروع کر سکتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.