آئندہ عام انتخابات اور ن لیگ کا سفر

37

عام انتخابات 2024ء کا طبل بج چکا ہے۔ دسمبر کی ٹھنڈ اور سموگ میں سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت ہر سیاسی پارٹی پورے لاؤ لشکر و سیاسی داؤ پیچ کے ساتھ میدان میں ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ کہیں پر سیاسی دھڑے، گروپ بندیاں تشکیل پا رہی ہیں اور لیول پلینگ فیلڈ کا معاملہ بھی اس سرد موسم کو گرم رکھے ہوئے ہے۔ اور بڑی سیاسی رہنما و قیادت ایک دوسرے پر الزام تراشی اور ٹانگ کھینچنے میں مصروف عمل ہیں۔ پی پی پی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں نے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ تحریک انصاف مائنس چیئرمین کا ایشو بھی جاری ہے۔ اب اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس بارے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، یہ سیاست ہے اور جہاں کبھی بھی، کہیں بھی غیر متوقع ہو سکتا ہے۔ نواز شریف کا وطن واپسی پر مینار پاکستان پر منعقدہ جلسے میں ان کا خطاب سیاسی اختلافات و ملکی گمبھیر حالات میں تخریب نہیں تعمیر، انتقام نہیں استحکام کا واضح پیغام، تمام ریاستی اداروں، جماعتوں اور ستونوں کو ساتھ لیکر چلنے عزم قابل تعریف اور تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔ قائد مسلم لیگ کی واپسی اور بطور وزیر اعظم نامزدگی سے غریب طبقے میں میں ایک نیا ولولہ اور جوش و خروش دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ انہیں یقین ہے کہ یہ ہی واحد شخص ہے جو انہیں ایک بار پھر مایوسی کے اندھیروں سے نکالے گا اور ایک بار پھر انہی راستوں پر گامزن ہو گا جو راستے ملک کو ترقی کی جانب لے جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے اپنے ادوار حکومت میں عوامی خدمت کی مثال قائم کی ہے اور عوامی فلاح اور ملکی ترقی ہی اس کا ایجنڈا ہے۔ نواز شریف کے وزیر اعظم کے طور پر تین ادوار 1990 سے 1993 تک، 1997 سے 1999 تک اور 2013 سے 2018 تک، اپنے دور میں انہوں نے مختلف ترقیاتی منصوبے اور پالیسیاں شروع کیں جن کا مقصد پاکستان کے معاشی اور سماجی حالات کو بہتر بنانا تھا۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق کہ اگر نواز شریف کے دور والا امن، ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رہتا تو پاکستان اس وقت جی20 کا ممبر ہوتا یعنی اس کی معیشت دنیا کی بیس بہترین
معیشتوں میں سے ایک ہوتی۔ اس میں کوئی دو آرا نہیں کہ نواز شریف عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور ان کی قومی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ قائد مسلم لیگ کی قیادت میں ترقی کے وہ اہداف حاصل کیے ہیں جن کی ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی اور مسلم لیگ(ن) کے دور میں پاکستان کو اقتصادی دیوالیہ پن سے نکال کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا گیا۔ قومی تاریخ گواہ ہے کہ مادر وطن دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کا شرف مسلم لیگ ن کی محب وطن قیادت کو نصیب ہوا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 28 مئی 98 کو عالمی استعمار کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایٹمی دھماکے کیے اور ملک کو عالم اسلام کی ایٹمی طاقت بنا دیا۔ بھارت کے غرور کا سر نیچا کر دیا، ملکی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے، دفاع اور قومی وقار و افتخار کیلئے وزیر اعظم نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ملکی دفاع ان کیلئے مقدم ہے وہ سچ کر دکھایا۔ غوری میزائل اور موٹروے کی تعمیر اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ خاص طور پر سڑکوں، شاہراہوں اور پاور پلانٹس کی تعمیر میں، اقتصادی ترقی پر اپنی توجہ جاری رکھی، انفراسٹرکچر کے کئی بڑے منصوبے جیسے کہ لاہور، اسلام آباد موٹروے کا آغاز کیا اور ملک بھر میں نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر کا پروگرام شروع کیا۔ دوست ملک چین کے ساتھ مل کر سی پیک (پاک چین اقتصادی راہداری) جیسے انقلابی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ بے شک نواز شریف کی قیادت میں سی پیک نے رفتار پکڑی جو کبھی پاکستان کی معاشی تاریخ میں کبھی نہیں سنی گئی تھی۔ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، ہائیڈل پاور منصوبوں، اورنج لائن، روڈ انفرا سٹرکچر کے منصوبے مکمل کیے۔ ہزاروں چینی انجینئرز اور ورکرز کے ساتھ ساتھ پاکستانی انجینئرز اور ورکرز نے دن رات کام کیا اور ریکارڈ قائم کیے گئے۔ ساہیوال کول پاور منصوبہ 30 ماہ میں مکمل کیا گیا لیکن اتنے بڑے حجم کا پاور پروجیکٹ چین میں 48 مہینوں میں مکمل ہوا، یہ دونوں ممالک کے درمیان وہ عزم و لگن تھی جس نے تاریخ رقم کر دی۔ بلاشبہ نواز شریف کا دل پاکستان کے عوام کی محبت سے سرشار ہے اور ان کی قیادت میں جس قدر ترقیاتی کام کیے گئے ان کا محور عام آدمی کی بھلائی اور خوشحالی ہے اور مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کا مستقبل روشن کرنے کیلئے دن رات ایک کیے رکھا۔ نواز شریف کے دور میں دنیا کی تاریخ کے سستے ترین، شفاف اور تیز رفتار بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ 2013 سے 2018 تک پاکستان کے ترقیاتی بجٹ میں 1.7 ٹریلین کا اضافہ ہوا، جو 2013 میں 1.3 ٹریلین تھا، نواز شریف کے دور حکومت میں 2018 تک 3 ٹریلین تک پہنچ گیا تھا۔ 8 فروی 2024 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی جیت مہنگائی کے ستائے عوام اور پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ بالخصوص تاجر برادری کی اکثریت کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے انتخابات اکثریت سے جیتنے کی پیش گوئی کی ہے۔ مسلم لیگ ن کی آئندہ عام انتخابات کے لیے تیاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، ایک رپورٹ کے مطابق ن لیگ انتخابات میں جدید دور کے تقاضوں کے تحت اقدامات اپنا رہی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے ہر حلقے میں امیدواروں کے چناؤ کیلئے غیر ملکی فرم کی خدمات حاصل کر لیں، غیر ملکی فرم ہر حلقے میں سروے کر کے موزوں امیدوار کی معلومات فراہم کر رہی ہے۔ ابتدائی سروے کے مطابق ن لیگ کو سینٹرل پنجاب سے 60، جنوبی پنجاب سے 30 نشستیں ملنے کا امکان ہے، ن لیگ نے پنجاب کی 141 میں سے 120 نشستیں جیتنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ سروے کے مطابق ن لیگ کو قومی اسمبلی کے 90 حلقوں میں برتری حاصل ہے، غیر ملکی فرم نے چترال اور سوات سے بھی ن لیگ کے جیتنے کے امکانات ظاہر کر دئیے جبکہ سابق فاٹا سے 2، بلوچستان سے 6 سے 8، سندھ سے 3 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ تاریخ میں نواز شریف کے سابق ادوار کو پاکستان کے شفاف ترین دور کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ مسلم لیگ ن کے دوبارہ اقتدار میں آنے اور قائد مسلم لیگ نواز شریف کے ایک بار پھر وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے تعمیر و ترقی کی طرف ایک نیا سفر شروع ہو گا۔ ان شاء اللہ

تبصرے بند ہیں.