لاہور: احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر کیخلاف آشیانہ اقبال ہاوسنگ ریفرنس میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
احتساب عدالت لاہور کے جج علی ذوالقرنین نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی، تمام ملزمان کے وکلا نے دلائل مکمل کیے۔
دوران سماعت نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان پر جرم ثابت ہونے کا امکان نہیں، انویسٹی گیشن رپورٹ کی فائنڈنگز سے اتفاق کرتا ہوں۔
بعدازاں احتساب عدالت کے جج علی ذوالقرنین نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ آشیانہ ریفرنس میں شہباز شریف ودیگر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ 7 نومبر کو سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں احتساب عدالت کے جج علی ذوالقرنین اعوان نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف سمیت دیگر کیخلاف آشیانہ ریفرنس پر سماعت کی تو سابق وزیر اعظم اور نگراں کابینہ میں مشیر احد چیمہ کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کر لیے تھے۔
امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف اور دیگر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلیے ریفرنس بنایا گیا اور ریفرنس میں آشیانہ اقبال کے ذریعے سے ندیم ضیاء کی سکیم پیراگون کو فائدہ پہنچانے کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ وکیل نے نشاندہی کی کہ 11 اکتوبر کو ندیم ضیاء پیرزادہ اور کامران کیانی بری ہوگئے اور ان کی بریت کے بعد کوئی کیس باقی نہیں رہا۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ آشیانہ اقبال سکیم سے کسی کو نقصان ہوا اور نہ ہی ایک پیسے کی کرپشن ہوئی ۔ وکیل کے مطابق آشیانہ ریفرنس کا مقصد پولیٹیکل انجینئرنگ تھا اور یہ سیاسی نوعیت کا انوکھا ریفرنس تھا ۔وکیل نے استدعا کی کہ شہباز شریف کو اس ریفرنس سے بری کیا جائے۔
تبصرے بند ہیں.