متوازن غزا کی اہمیت

191

ہم بنیادی طور پر سبزی خور ہیں۔ اس لئے ہماری خوراک کا زیادہ تر حصہ پھل، سبزیوں اور دیگر اجناس پر مبنی ہونا چاہئے۔ انسان کے جسم کی ساخت اور دانتوں کی بناوٹ بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسان کی خوراک زیادہ تر اجناس اور سبزیوں پر مشتمل ہونی چاہئے۔ کچھ عرصے سے انسان نے اپنی غذا میں گوشت کی مقدار میں مسلسل اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہم نے اپنی خوراک کو گوشت اور گوشت سے بنی ہوئی اشیا میں تبدیل کرنا شروع کر دیا ہے۔ گوشت پر مبنی خوراک میں چکن، مٹن، بیف، مچھلی وغیرہ شامل ہیں۔ مسلسل گوشت کھانے کی وجہ سے انسان کے جسم کو اس کی طلب زیادہ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ گوشت میں یہ اضافہ ناصرف انسانی صحت کے لئے خطرناک ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس سے غذائی توازن بھی خراب ہو جا تا ہے۔ دراصل ہمیں متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے جو چار مختلف ذرائع سے حاصل ہونی چاہئے۔ پہلے گروپ میں دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیا جیسے مکھن، پنیر اور لسی وغیرہ شامل ہیں۔ دوسرا پھل اور سبزیاں، جس میں موسم کے حساب سے تازہ پھل، سبزیاں استعمال کی جائیں۔ تیسرے اجناس، جس میں گندم، مکئی، جوار، باجرہ اور اس قسم کی دوسری اجناس شامل ہیں، ان کا استعمال کیا جانا چاہئے۔ چوتھا پروٹین جس میں مختلف قسم کا گوشت جس میں مچھلی اور مٹن وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پروٹین حاصل کرنے کے لئے کچھ غذاؤں کو مکس کر کے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے مثال کے طور پر اگر کوئی شخص گوشت کھانے کی صلاحیت نہیں رکھتا یا اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں تو وہ مختلف خوراکوں کو ملا کر بھی پروٹین حاصل کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر دال چاول کو مکس کر لیا جائے تو اس سے اعلیٰ کوالٹی کی پروٹین حاصل کی جا سکتی ہے۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ہمیں پروٹین کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔ وہ اس لئے کہ جسم میں کچھ ایسے امائنوایسڈز ہیں جو جسم کو مضبوط بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن کو اسینشن امائنو ایسڈ کہا جاتا ہے یعنی انہیں لازمی طور پر جسم کو حاصل کرنا ہوتا ہے اور یہ کسی ایک غذا سے حاصل نہیں ہو سکتے۔ ان کی وافر مقدار جانوروں سے حاصل کردہ خوراک میں ہوتی ہے مثلاً ہر قسم کا گوشت، مرغی اور مچھلی وغیرہ جس میں ان کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس لئے جو لوگ افورڈ کر سکتے ہیں وہ گوشت کے ذریعے سے اسینشن امائینوایسڈ کو حاصل کر لیتے ہیں اور جن کے پاس صلاحیت نہ ہو وہ مختلف قسم کی اجناس جیسے دال اور سبزی، دال اور چاول ان چیزوں کو ملا کر بھی امائینو ایسڈ حاصل کر سکتے ہیں۔ پروٹین کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی خوراک جس میں دودھ، پنیر، گھی، مکھن شامل ہیں یہ انسان کے لئے چکنائی کا ایک ذریعہ ہے اور اس کے ذریعے انسان کو اعلیٰ قسم کے فیٹس حاصل ہوتے ہیں۔ دودھ ایک سب سے اعلیٰ خوراک ہے اور تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ کوئی شخص اگر تمام عمر دودھ کو استعمال کرتا رہے تو وہ ایک اچھی اور بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔ دودھ میں انسان کی نشوونما اور خوراک فراہم کرنے کی بہترین صلاحیت ہوتی ہے۔ دودھ کا استعمال تیزابیت پیدا کرتا ہے اور ایسے لوگ جن میں السر کا مسئلہ ہو یا معدے کی تیزابیت رہتی ہو انہیں چاہئے کہ دودھ کے بجائے دہی کا استعمال کریں۔ دودھ سے اعلیٰ قسم کی کیلشیم اور پروٹین بھی حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح سے اگر تیزابیت کو ختم کرنے کے لئے دودھ کے بجائے دہی استعمال کی جائے تو یہ زود ہضم ہوتی ہے اور زیادہ بہتر بھی ہے۔ ایسے افراد جنہیں ہاضمے کا مسئلہ ہو انہیں چاہئے کہ وہ تواتر کے ساتھ دہی کا استعمال کریں۔ دوسرا بڑا گروپ پھل اور سبزیاں ہیں۔ اصولی طور پر پھل اور سبزیوں کو ان کی قدرتی حالت میں استعمال ہونا چاہئے۔ پھل انسان کو تیزابیت کے ساتھ اعلیٰ کوالٹی کی ملٹی وٹامن بھی دیتے ہیں۔ مختلف پھلوں میں مختلف قسم کے وٹامن دیکھے جاتے ہیں۔ کچھ پھلوں میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور کچھ پھلوں میں وٹامن ڈی کمپلیکس بہت زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ پھلوں کے استعمال کے لئے ضروری ہے کہ پھلوں کو قدرتی ذرائع سے حاصل کیا جائے اور موسم کے اعتبار سے ان کا استعمال کیا جائے۔ آج کل بے موسمی پھل کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے اور پھلوں کو سٹور میں لگا کر ان کو کئی طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ پھلوں سے ملٹی وٹامن حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں قدرتی حالت میں استعمال کیا جائے اور سٹور میں نہ رکھا جائے۔ اسی طرح سے پھلوں سے حاصل ہونے والی غذا میں توانائی کے ساتھ ساتھ فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو انسان کی صحت کے لئے بہت مفید ہوتا ہے۔ یہ خوراک آہستہ آہستہ جسم کا حصہ بنتی ہے اس لئے ایسے لوگ جو تازہ پھلوں کو استعمال کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات بھی قدرے کم ہو جاتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ پھلوں کو ان کی قدرتی حالت میں استعمال کریں، جوس اور ملک شیک بنانے کے بجائے بہتر ہے کہ پھلوں کے ٹکڑے کر کے کھا لئے جائیں۔ کینو، مالٹے کا جوس بنانے سے بہتر ہے کہ اس کو چھیل کر استعمال کریں یا کیلے یا سیب کا جوس بنانے سے بہتر ہے کہ انہیں چھیل کر استعمال کیا جائے اس سے اعلیٰ کوالٹی کا فائبر بھی جسم کو مل جاتا ہے۔ سبزیوں میں سلاد کے پتوں کا استعمال کرنا بہت بہتر ہے۔ گاجر، لہسن اور ادرک یہ نہ صرف انسان کو اچھی صحت فراہم کرتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملٹی وٹامنز بھی فراہم کرتے ہیں۔ انسان کے جسم میں سب سے زیادہ نقصان آکسیجن کے فری ریڈیکلز کرتے ہیں۔ یہ تازہ پھل، سبزیاں اور سلاد جسم کو اینٹی آکسیڈنٹ فراہم کرتا ہے جو جسم کے اندر موجود آکسیجن کے فری ریڈیکلز کو ختم کر کے جسم کو زیادہ توانا اور تر وتازہ کر دیتا ہے۔ انسان کے جسم کے اندر ہونے والی شکست وریخت کو بھی ختم کرتا ہے اور انسان کے جسم میں سیلوں کی ٹوٹ پھوٹ کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اس لئے ہر خوراک کھانے کے ساتھ تازہ پھل، سبزیوں اور سلاد کا استعمال زیادہ ضروری ہے۔ خوراک میں ادرک، لہسن اور پیاز کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ انسان میں بڑھاپے کے عمل کو آہستہ کرتے ہوئے جسم کے بہت سارے خلیات کو تر وتازہ کرتا ہے۔ سبزیوں کو استعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سبزیوں کو زیادہ حرارت اور زیادہ تیل میں نہ پکایا جائے بلکہ بہتر ہے کہ ابلی ہوئی سبزیاں یا کم آنچ پر تلی ہوئی سبزیاں استعمال کی جائیں کیونکہ بہت زیادہ حرارت پر سبزیوں کو تلنے سے یا بہت دیر تک ابالنے سے ان کے اندر موجود فائبر اور منرلز کا نقصان ہو جاتا ہے اور جو وٹامن اور فائبر انسان کو چاہئیں وہ مطلوبہ مقدار میں نہیں مل پاتے۔ بہت سارے کلچرز میں سبزیوں کو کم آنچ پر پکانے یا ابال کر کھانے کی روایت ہے۔ جیسے چین کے لوگ زیادہ ابلی ہوئی سبزیاں استعمال کرتے ہیں اور ان کی اوسطاً عمر بھی پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ گوشت کے حوالے سے دو قسم کا گوشت انسان استعمال کرتا ہے، ریڈ میٹ جو کہ چھوٹے بڑے گوشت پر مشتمل ہے اور دوسرا وائٹ میٹ جو کہ مرغی اور مچھلی پر مشتمل ہے۔ ایسے لوگ جن کو گنٹھیا کا مرض رہتا ہو یا جوڑوں میں تکلیف ہو، ان کو چاہئے کہ وہ ریڈ میٹ سے پرہیز کریں۔ اس لئے کہ یہ جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کا باعث بنتا ہے لیکن جو لوگ خون میں کمی یا آئرن کی کمی کا شکار ہوں، ان کے لئے ریڈ میٹ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ اس لئے کہ اس میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور جسم میں ہیوموگلوبن بننے کے عمل کو تقویت دیتا ہے لیکن جسم کو کل ایک دن میں سو گرام سے زیادہ گوشت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو لوگ سو گرام سے زیادہ گوشت استعمال کرتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کے گردوں پر زیادہ اثر پڑتا ہے اور گوشت سے نکلنے والے پروٹین کے مادے گردے پر اثرانداز ہوتے ہیں اس لئے یہ مسئلہ پیش آ جاتا ہے۔ متوازن غذا کے استعمال کے لئے ضروری ہے کہ خوراک کو مختلف ذرائع سے حاصل کیا جائے اور ایک دن میں چاروں بنیادی گروپس یعنی گوشت، سبزیاں، پھل، اجناس، دودھ اور اس سے بنی ہوئی اشیا ان چاروں بنیادی ذرائع سے غذا حاصل کی جائے اور کوشش کی جائے کہ خوراک کا زیادہ تر حصہ سبزیاں، دالیں اور دودھ وغیرہ سے حاصل کیا جائے۔ اگر ہم اس نسخے پر عمل کریں گے اور اپنی خوراک کو متوازن رکھیں گے تو جسم زیادہ توانا رہے گا۔

تبصرے بند ہیں.