جج بننے کیلئے کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنا نااہلیت نہیں ہے، عدالت عالیہ کا فیصل واوڈا کو جواب

62

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈ کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ جج بننےکیلئے کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنا نااہلیت نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ جج کےحلف لیتے وقت دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا۔سپریم جوڈیشل کونسل نےجسٹس بابر ستار کے بطور جج ہونےکی  منظوری دی۔جسٹس اطہر من اللہ نے ججز  خط پر از خود نوٹس میں اس بات کو واضح کیا۔جسٹس بابرستارنےدہری شہریت کا اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا۔ فیصل واؤڈا نے جسٹس بابر ستار کی تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی معلومات کا ریکارڈ مانگا تھا۔

کسی بھی وکیل سے ہائیکورٹ کا جج بنتے وقت اس سے دہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے چھ ججز کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا،جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ڈسکس ہوا۔

اسلام آبا ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واؤڈا کو جواب میں مزید کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ڈسکشن کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی،یہ عدالت جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی ڈسکشن کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔ ہائیکورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔

 
یاد رہے کہ فیصل واؤڈا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں جسٹس بابر ستار کی جانب سے تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ مانگا تھا۔

 

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر فیصل واڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے جسٹس بابر ستار کی جانب سے تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ اسلام آباد ہوئی کورٹ سے مانگا تھا لیکن 15 دن گرنے کے باوجود انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔

تبصرے بند ہیں.