بھارت کا بھیانک چہرہ ایک بار پھر بے نقاب!!

60

بھارت کا بھیانک چہرہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اس کی پاکستان دشمنی برسوں سے عیاں ہے۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا، اس کو اقوام عالم میں رسوا کرنے کا کوئی موقع یہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت پچھلی کئی دہائیوں سے نہتے کشمیریوں پر جو مظالم ڈھا رہا ہے، اس سے بھی بھارت کا مکروہ چہرہ سامنے آجاتا ہے۔ بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام، خواتین کی عصمت دری، معصوم بچوں کے چہروں پر پیلٹ گن کا استعمال، یہ اور اس جیسے کئی سیاہ کارنامے بھارت کے نامہ اعمال میں درج ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کی نام نہاد مہذب دنیا بھارت کی گرفت کرنے کے بجائے چپ سادھے رہتی ہے۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں جو حقوق کے حوالے سے نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں اور خصوصی طور پر خواتین کے حقوق کے حوالے سے مائنس ٹالرنس پالیسی کی حامل ہیں، وہ بھی کشمیری خواتین اور بچوں پر ہونے والے بھارتی مظالم پر آنکھیں موندھے رہتی ہے۔ اس کی سفاکی کا اندازہ کیجئے کہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی غرض سے بھارت وقتاً فوقتاً آبی دہشت گردی بھی کرتا رہتا ہے۔ یہ پانی کا ریلا پاکستان کی طرف چھوڑ دیتا ہے۔ جس سے ہمارے سینکڑوں دیہات بہہ جاتے ہیں۔ ہمیں شدید جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔برسوں سے بھارت اس تاک میں ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو دہشت گرد ی میں ملوث ملک ثابت کر سکے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود خطے میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ اکثر رنگے ہاتھوں پکڑا بھی گیا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس کی ایک مثال ہے۔بلوچستان اور افغانستان کی سرزمین کو بھی اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتا رہا ہے یہ پاکستان کی سلامتی کے لئے مسلسل ایک خطرہ بناہوا ہے۔ اس کے ہمسایہ ممالک بھی اس سے عاجز ہیں۔ امریکہ، کینیڈا جیسے ممالک میں بھی یہ دہشت گردی کی وارداتوں میں شامل رہا ہے۔ ابھی پچھلے سال بھارتی کے سفارت کار کو کینیڈا سے نکال دیا گیا تھا۔وجہ یہ تھی کہ کینیڈا کی حکومت کو کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔ اس کے باوجود بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا۔

چند دن پہلے کچھ تازہ انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں پاکستان میں دو شہریوں کے قتل اور ان کی منصوبہ بندی کا انکشاف کیا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے ان واقعات کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں۔ بتایا ہے کہ کس طرح دو شہریوں کو سیالکوٹ اور راولا کوٹ میں مساجد کے باہر نشانہ بنایا گیا۔ سیکرٹری خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس بھارتی ایجنٹوں کے ان واقعات میں ملوث ہونے کے مکمل دستاویزی اور فرانزک ثبوت موجود ہیں۔ اس تناظر میں برطانوی جریدے ”دی گارڈین“ نے بھی ایک رپورٹ میں بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ایجنسی”را“ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث رہی ہے۔ 2020 سے اب تک پاکستان میں 20 سے زائد افراد کو بھارتی ایجنسی نشانہ بنایا۔رپورٹ میں لکھا ہے کہ بھارتی ایجنسی ”را“ یہ سب کھیل قومی سلامتی کے نام پر کھیلتی رہی ہے۔ہونا تو یہ چاہیے کہ کہ بھارت اس پر شرمندگی کا اظہار کرتا، یا پھر خاموشی اختیار کرتا۔ مگر اس کی ڈھٹائی دیکھئے کہ اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک انٹرویو میں بے شرمی سے اعتراف کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستانی شہریوں کے قتل کے حوالے سے یہی پالیسی ہے۔ راج ناتھ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارت ہر اس پاکستانی کو قتل کرئے گا، جو ہمارے ملک میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی کوشش کرئے گا۔

ایک لمحے کو سوچیں کہ اگر یہ سب پاکستا ن کے وزیر دفاع نے کہا ہوتا تو بھارت کس قدر واویلا کرتا۔ اقوام عالم کس طرح ہم سے جواب دہی کرتیں۔ مگر بھارت کے اس کھلم کھلا اعتراف کے بعد بھی ایک خاموشی طاری ہے۔ ریاست پاکستان نے دنیا سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بھارت کی ان دھمکیوں اور اعتراف جرم کا نوٹس لے۔ بھارت سے جواب طلب کرئے۔ پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی اقدامات کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھا چکا ہے۔ لیکن فی الحال ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔ جواب کی توقع رکھنی بھی نہیں چاہیے۔ دنیا کے طاقتور ممالک دوہرے معیار کے حامل ہیں۔ اسرائیل کے بارے میں ہی ان کا رویہ دیکھ لیجئے۔ سینکڑوں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل پر یہ سب مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس دنیا سے ہمیں کیا امید رکھنی چاہیے۔

سوال یہ ہے کہ اس صورتحال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے۔نہایت ضروری ہے کہ ہم سفارتی سطح پر پاکستان کا مقدمہ ٹھوس بلکہ جارحانہ انداز میں پیش کریں۔ اللہ پاک کا شکر ہے کہ ہم ایک ایٹمی قوت ہے۔ بھارت یہ بات بخوبی جانتا ہے او ریہی وجہ ہے کہ وہ ہماری پیٹھ پیچھے،چوری چھپے جو کھیل چاہے کھیلتا پھرے لیکن پاکستان کیساتھ کھلم کھلا کوئی محاذ کھولنے سے گریزاں رہتا ہے۔ لیکن سفارتی اور دفاعی محاذوں پر تو ہم برسوں سے اپنا مقدمہ پیش کر رہے ہیں۔ لیکن آج تک کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں کر سکے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے؟۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہماری معاشی حیثیت ہے۔ آج کی دنیا میں معاشی طاقت کا زور چلتا ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہو، یا کینیڈا میں۔ خواہ یہ کشمیر کو نہتے کشمیریوں کا قبرستان بنا دے، اس سے کوئی جواب دہی نہیں ہو گی۔ اس کی وجہ اس کی معاشی حیثیت ہے۔ بھارت ایک بہت بڑی منڈی بن چکا ہے۔ دنیا نے اپنی سینکڑوں مصنوعات یہاں بھجوانا اور منافع کمانا ہوتا ہے۔ اسی طرح بھارت اپنی مصنوعات دنیا بھر میں سپلائی کرتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک کے کسی اچھے سٹور پر جائیں، ہمیں بھارتی مصنوعات وہاں ملتی ہیں۔ ایک پاکستان ہے جس کی مصنوعات کہیں دکھائی نہیں دیتیں۔ یہ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ آئی۔ ایم۔ایف کے حکم کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لے سکتے۔ اس کے اسقدر محتاج ہیں کہ یہ اکثر ہماری پالیسیوں اور فیصلوں پر اثر اندا زہوتا ہے۔ ہماری معاشی کمزوری، ہماری سیاسی صورتحال سے جڑی ہوئی ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے باعث ہماری معیشت کو کبھی استحکام نصیب نہیں ہو سکا۔ جب بھی کسی منتخب حکومت نے اپنے قدم جمانے کی کوشش کی، مخالفین نے اس کی ٹانگیں کھینچ کر اسے نیچے گرا دیا۔ سانپ سیڑھی کے اس کھیل میں پاکستان مسلسل نیچے کی جانب لڑھکتا رہا۔

زوال کے شکار ملک کی آواز پر بھلاکون کان دھرتا ہے۔ بھارت کی اس حالیہ دہشت گردی کے خلاف اٹھنے والی آوازیں آہستہ آہستہ مدھم پڑ جائیں گی۔نہایت مشکل ہے کہ دنیا ہمارے کہے پر کان دھرے اور بھارت کے کان کھینچے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے حالات پر خود غور و حوض کریں۔ اپنے داخلی معاملات میں بہتری لائیں۔سیاسی استحکام آئے گا تو معیشت بھی مستحکم ہو گی۔ معیشت بہتر ہوگی، ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے، تب ہی ہم دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہوں گے۔ اگر ہم آج بھی اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ بھارت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے بعد دنیا بھارت سے جواب طلبی کرئے گی تو یہ ہماری بہت بڑی بھول ہے۔

تبصرے بند ہیں.