غزہ کے شہیدوں، غازیوں کو لاکھوں سلام

28

غزہ لہو لہو ہے اور ہم مذمتوں میں لگے ہیں ماؤں کی گودیں اجڑ گئیں، سہاگنیں اپنے سروں کے تاج تہہ تیغ ہوتے دیکھ رہی ہیں، جسموں کے چیتھڑے اور نیم مردۂ کراہتے انسانوں کے سوا کچھ نظر نہیں آ رہا شیطان اسرائیل اورامریکہ کا موت کا رقص جاری اور انسانیت دم توڑ رہی ہے کسی کا دھڑنہیں تو کسی کا بازرو نہیں کسی کا سر نہیں تو کسی کی ٹانگ نہیں کسی کی آنکھ نہیں تو کوئی زندگی بھر کیلئے معذور ہو گیا ہر طرف آہ وبکا کا عالم ہے کوئی ماں کو ڈھونڈ رہا ہے تو کوئی اپنے لخت جگرکو اور کوئی اپنے ماں جائے کو، ہر کوئی زندگی کو ترس رہا ہے، کوئی گڑ گڑا کر اللہ سے مدد مانگ رہا ہے نبی کریمؐ سے شکایات کے واسطے دے رہا ہے قرآن کے واسطے دیکرامت مسلمہ کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے جو مردہ تر ہو چکا ہے، دنیا چیخ رہی ہے لیکن فلسطینیوں پر بمباری کیلئے امریکی اسلحہ ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ،غزہ کے کئی علاقے ملبے کے ڈھیربن گئے ہیں ہر جگہ لاشے ہی لاشے ہیں ، کلمہ کا مطلب ہے ایمان اور جائز موقف پر ڈٹے رہنا جیسے فلسطینی ڈٹے ہوئے ہیں،دوسری طرف اسرائیل کو قبول کرنے کے لئے کئی اسلامی ممالک مرے جا رہے ہیں ، یہود نے دنیاوی ترقی سے خود کو دنیا میں منوا لیا اور امت اپنی اصل سے ہٹ گئی اور یہودو نصاری کی غلامی اختیار کر لی، سرکار مدینہ کی تعلیمات پر عمل کیا ہوتا توآج ہم دنیا میں رسوا نہ ہو رہے ہوتے، فلسطینیوں نے جانیں گنوائیں آزادی کیلئے گنوا بھی رہے ہیں مگر ظلم ٹھہرا نہ مظلوموں نے حوصلہ ہارا نہ ہاریں گے ،ماہ رمضان کا دوسرا مغفرت کاعشرہ جاری ہے ہم سحری اور افطاری میں فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ظلم پرخاموش ہیں اور کھابے اڑا رہے ہیں ،انسانی حقوق تنظیمیں دنیا بھر سے فلسطینیوں کے حالات پر آواز اٹھا رہی ہیں سوائے مسلم ممالک کے جہاں کے حکمران اور عوام بے حس ہو چکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے ٹھیکیدارجنگ بندی کے مخالف ہیں، اسرائیلی درندگی تمام حدیں عبور کر چکی ہے ہسپتال محفوظ ہیں نہ گھر، پناہ گاہیں بمباری سے محفوظ ہیں نہ عبادت خانے تعلیمی ادارے بھی بمباری کی لپیٹ میں ہیں ہر طرف زندگی کی سانسیں رک رہی ہیں کھانے کو کچھ نہیں مل رہا ادویات ختم ہو چکیں وینٹی لیٹرکہیں دیکھنے کو نہیں مل رہے تودوسری طرف یورپ کا دوہرا معیارجو ہمیشہ سے مسلمان ممالک کے ساتھ رہا ہے اب یورپ یوکرین کوفلسطین پر ترجیح دے رہا ہے امریکہ اور اس کے حواری سعود ی عرب سمیت سب تماشا دیکھ رہے ہیں ،غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ اپنی انتہا کو چھورہا ہے، امداد تقسیم کرنے والی ٹیموں پر بھی بارود کی بارش کی جا رہی ہے، اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کیلئے انسانی امداد روک رہا ہے، اسرائیل کی ہٹ دھرمی کسی بھی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے،اسلامی ملکوں کے درمیان بھائی چارہ کے فروغ کے لیے مکہ میں کانفرنس ہوئی اب اسے مسلم امہ کے منہ پر طمانچہ کہیں یا کچھ اورکہ جب دنیا بھر کے مسلمان پریشانی کے عالم میں ہیں فلسطین میں نسل کشی کی جا رہی ہے اور ہم مذمتی قراردادوں میں لگے ہیں اختلافات کو ختم کرنے اور مکالمے کے تصورات کو مستحکم کرنے کی سعودی خواہش کے فریم ورک کے اندر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے قریب رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام اسلامی مسالک کے درمیان رابطہ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں قرآن وحدیث کا بڑھ چڑھ کر پرچار کیا گیا لیکن کسی نے مظلوم فلسطینیوں کیلئے کچھ نہ کہا محققین نے عرب ٹی وی کو اسلامی فرقوں کے درمیان رابطے، بھائی چارہ اور تعاون پیدا کرنے، چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور فرقوں کے فرق کو ختم کرنے کے لیے روشن علامات کی اہمیت پر زور دیا وہ عرب ٹی وی جو امریکی لونڈی کا کردار ادا کر رہا ہے جس میں امریکی، اسرائیلی گماشتے بیٹھے ہیں وہ کیا مسلمانوں کیلئے آواز بلند کریں گے،7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی مظالم نے دکھی انسانیت کا دل جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ایسا ہی ایک واقعہ کچھ عرصہ قبل اُس وقت پیش آیا جب اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے ننھے شہید کی والدہ کی بے مثال ثابت قدمی نے ایک امریکی خاتون کا دل موم کرکے اسے دین اسلام میں داخل ہونے پر مجبور کر دیا،خاتون کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ بتا رہی ہیں انہیں کس چیز نے اس قدر متاثر کیا ہے کہ وہ دین اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوئی ابے حافظ کہہ رہی ہیں کہ میں نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو دیکھی جس نے میری زندگی ہمیشہ کے لیے بدل دی ، اس ویڈیو میں ایک فلسطینی ماں اپنے شہید لختِ جگر کو بانہوں میں تھامے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر رہی ہے آپ دیکھیں وہ کتنی عظیم ماں ہو گی کہ بیٹے کا لاشہ تھامے اللہ کا شکر ادا کر رہی ہے،انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی عورت اپنے ننھے بچے کی موت پر صبر کرکے عربی میں کہہ رہی تھی کہ یااللہ تیرا شکر ہے تو نے ہی اسے دیا تھا، تو نے ہی اسے اپنے پاس بلالیا ہے ایک دن ہم سب تیرے پاس لوٹ آئیں گے، خاتون ابے حافظ کہتی ہیں کہ اگر میں اپنے آپ کو اس فلسطینی ماں کی جگہ رکھ کر سوچوں تو میں تصور بھی نہیں کرسکتی کہ میری اولاد اس طرح میری گود میں پڑی ہو اور میں اس پر اللہ کا شکر ادا کروں، میرا ایمان اس عورت کی طرح مضبوط نہیں اس صدمے کے موقع پر بھی میں خدا کا شکر ادا کروں، امریکی خاتون کہتی ہیں میں نے سوچا آخر اس فلسطینی عورت کا ایمان اس قدر مضبوط کیسے ہوا؟ اسی تجسس کے تحت میں نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا تو پہلی ہی آیت نے مجھے روشنی عطا کی، مجھے ایسا لگا جیسے قرآن مجھے ہی مخاطب کر رہا ہے اور پھر میرے پاس اسلام قبول کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ ہی نہیں رہا، ویڈیو کے آخر میں نو مسلم خاتون نے فلسطینی مسلمانوں کی جرأت، بہادری، استقامت اور ایمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا ایمان ناقابل بیان ہے، انہوں نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے لیکن دین کے ٹھیکیداروں کو نہیں کیونکہ کچھ نام نہاد دین کے ٹھیکیدارتو کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیے غزہ میں بچوں بوڑھوں جوانوں خواتین کو گاجرمولی کی طرح کٹتا دیکھ رہے ہیں،غزہ کے شہیدو، غازیو تمہیں لاکھوں سلام، شہیدوں کی مائوں کو لاکھوں سلام بھائیوں کو شہید ہوتے دیکھتی بہنوں کو سلام، شہید بیٹوں کے والدین کو لاکھوں سلام جو عزم وہمت کی مثال بنے اسرائیل کے سامنے سرنگوں ہو رہے نہ ہونگے ان غیر مسلموں کو بھی سلام جو غزہ میں قتل وغارت گری رکوانے کیلئے روزانہ لاکھوں کی تعداد میں احتجاج کر رہے ہیں مسلم حکمرانو جب اللہ پوچھے گا کہ تم نے غزہ والوں کیلئے کیا کیا تو کیا جواب دو گے؟؟؟۔

تبصرے بند ہیں.