واشنگٹن: پچاس برس میں پہلی مرتبہ شمالی امریکا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے آپریشنز بند ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ‘ را ‘نے نیویارک میں ایک سکھ تحریک کے حامی کارکن اور امریکی شہری کے قتل کی سازش کے سلسلے میں امریکا میں فرد جرم عائد کیے جانے کے پیش نظر 1968 کے بعد پہلی بار شمالی امریکا میں اپنے اسٹیشنز پر کام بند کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن کے وفاقی پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 52 سالہ نکھل گپتا نے سیکیورٹی اور انٹیلیجنس کے ذمے دار بھارتی سرکاری افسر کے ساتھ کام کیا اور شمالی بھارت میں ایک آزاد سکھ ریاست کے حامی اور نیو یارک کے شہری گرپت ونت سنگھ پنو کو قتل کرنے کی سازش کی۔
خیال رہے کہ را عالمی سطح پر خاص طور پر اس وقت سے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جب ستمبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ الزام لگایا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔
بھارت نے ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ کینیڈا شواہد پیش کرے، کینیڈا نے را کے اسٹیشن چیف کو بر طرف کردیا تھا اور اٹاوا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اتحادیوں کے ساتھ ثبوت شیئر کردیے ہیں مگر وہ اسے عوام کے سامنے نہیں لائیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وینکوور کے ساتھ تنازع خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ را کی عالمی سطح پر زیادہ نگرانی کی جائے گی۔
تبصرے بند ہیں.