ہر طلوع ہونے والے دن کے ساتھ مغرب کا مکروہ چہرہ نئے انداز میں سامنے آتا ہے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرار داد منظور ہی نہیں ہوئی بلکہ بھاری اکثریت سے منظور ہوئی لیکن اس پر عمل درآمد کرانے والے کس قدر مستعد ہیں دنیا دیکھ چکی یہی طرز عمل بوسنیا کے معاملے میں تھا لیکن سوڈان کے معاملے میں طرز عمل مختلف تھا کیونکہ مسلمانوں کے علاقے غیر مسلموں کے حوالے کرنا تھے لہٰذا برسوں کا کام دنوں میں مکمل ہوا۔
غزہ میں جنگ ایک نئی شکل اختیار کر رہی ہے فلسطینی مجاہدین کی قربانیاں شہادتیں جاری ہیں اسرائیل نے جو آگ برسوں سے سلگا رکھی تھی وہ اب اس کے اپنے گھر تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا اپنا گھر اسکی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ اسرائیلی میڈیا یورپی میڈیا کے ساتھ ملکر میدان جنگ میں رونما ہونے والے واقعات پر پردے ڈال رہا ہے لیکن اسے مکمل کامیابی نہیں مل رہی۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو کا بھتیجا غزہ حملے میں مارا گیا ہے کیپٹن کے رینک والا یائیر نیتن یاہو ٹینکوں کے اس دستے میں شامل تھا جو درجنوں کی تعداد میں فلسطینیوں پر حملہ آور ہونے کیلئے روانہ ہوئے یہ تعداد میں اٹھارہ ٹینک تھے جو انتہائی سرعت کے ساتھ دوڑے چلے جا رہے تھے اس حوالے سے موصولہ ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جونہی یہ ٹینک ایک مخصوص جگہ پہنچتے ہیں مجاہدین کی طرف سے فائر ہونے والے اینٹی ٹینک راکٹ انہیں نشانہ بناتے ہیں یکے بعد دیگرے چار ٹینک ہٹ ہو جاتے ہیں حربی طریقہ کار کے مطابق ہر ٹینک پر دو راکٹ فائر کئے جاتے ہیں۔ پہلے راکٹ کے لگنے کے بعد ٹینک ناکارہ ہو جاتا ہے جبکہ دوسرے راکٹ کے لگنے سے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
چار ٹینک ناکارہ ہونے کے بعد عقب میں آنے والے ٹینک رک جاتے ہیں اور چند لمحے جائزہ لینے کے بعد سمجھ جاتے ہیں کہ وہ اب آگے نہیں بڑھ سکتے پس وہ تیز رفتاری سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں لیکن انکا عملہ نہ جانتا تھا کہ انکے فرار کے تمام راستے بند کئے جا چکے ہیں یکے بعد دیگرے اینٹی ٹینک راکٹوں سے تمام ٹینک ناکارہ بنا دیئے جاتے ہیں کچھ ٹینکوں میں موجود عملہ ٹینکوں میں آگ لگنے کے بعد ان کے اندر ہی بھسم ہو جاتا ہے چند ٹینکوں سے عملہ باہر نکل کر بھاگنے کی کوشش کرتا ہے باہر مورچہ زن مجاہدین کی مشین گن پانچ انچ لمبی گولیوں کی برسات سے انکا استقبال کرتی ہے اور انکے جسم چھلنی ہو جاتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا بھتیجا یائیرنیتن یاہو بھی ٹینک سے نکل کر بھاگتے ہوئے مشین گن کی گولیوں کی زد میں آ کر مارا گیا۔ نیتن یاہو نے اپنے بیٹوں اور دیگر اہل خانہ کو جنگ شروع ہونے سے قبل امریکہ بھجوا دیا تھا تاکہ وہ لقمہ اجل نہ بن جائیں اس وقت نیتن یاہو خاندان کا کوئی فرد اسرائیل میں موجود نہیں انہیں ڈر تھا کہ مجاہدین کے دستے انہیں اسرائیل کے اندر پہنچ کر نشانہ بنا سکتے ہیں۔
جاری جنگ میں ہلاک ہونیوالے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد چار ہزار کے قریب ہے مارے جانے والے سویلین بارہ سو ہیں جبکہ قیدیوں اور مجاہدین کی طرف سے یرغمال بنائے جانے والوں کی تعداد نو سو کے قریب ہے جن میں اعلیٰ فوجی افسر اور اہلکار شامل ہیں، اسرائیل فوج میں خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جو فرنٹ لائن اٹیک میں حصہ نہیں لیتی ان کے ذمے دیگر دفتری امور کے ساتھ ساتھ اپنی فوج کا حوصلہ بڑھانا ہوتا ہے۔ اسرائیلی فوج کی ناکامیوں اور بڑے جانی نقصان کے بعد ان کے اپنے حوصلے پست ہو چکے ہیں خواتین فوجیوں کی ایک بڑی تعداد مختلف بیماریوں کے بہانے بنا کر ڈیوٹی سے غیر حاضر ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی فوج کو مشکلات کا سامنا ہے اس کمی کو پورا کرنے کیلئے رضا کار طلب کئے گئے لیکن آنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ امریکہ در پردہ اب اپنے آدمی اسرائیل بھجوانے پر غور کر رہا ہے۔
غزہ کے مرکزی علاقے میں واقع الشفاء ہسپتال سب سے بڑا ہسپتال ہے جہاں ہر روز سیکڑوں زخمیوں کو لایا جاتا ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران اس ہسپتال پر پندرہ مرتبہ بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں طبی عملے کے علاوہ عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شہید ہوگئی جو مضروب تھے۔ آج وہاں پانی و بجلی موجود نہیں ادویات ختم اور آلات جراحی بناہ کر دیئے گئے ہیں اب زخمیوں کو زیر زمین بنائی گئی پناہ گاہوں میں لے جایا جاتا ہے جہاں موبائل فون کی روشنی میں آپریشن کئے جاتے ہیں تکلیف دہ بات یہ ہے کہ سیکڑوں خواتین مختلف ہسپتالوں میں وضع حمل کیلئے داخل تھیں وہ بھی بمباری کے بعد ملبے کے ڈھیر تلے دب گئیں بیشتر جاں سے گزر گئیں۔
مجاہدین کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ حربی طاقت رکھنے والی اسرائیلی فوج کے کمانڈر آج گھبرائے ہوئے ہیں انہیں اپنی ناکامیوں کا یقین نہیں آ رہا اب ان کا خوف انتہاؤں کو چھو رہا ہے وہ کہتے پائے گئے کہ ہم کسی غیر مرئی مخلوق سے لڑ رہے ہیں ایک شخص، تنہا نہیں وہ پوری جماعت ہے انہیں کہیں سے غیبی مدد مل رہی ہے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ نے لرزتی ہوئی آواز میں کہا میری سمجھ میں نہیں آ رہا یہ کیا ہو رہا ہے، شاید ہم روحوں سے لڑ رہے ہیں، اسرائیل میں تیار کیا جانے والا حرکارا ٹینک جو کئی ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہوتا ہے۔ یہ فولادی چادر سے تیار کیا جانے والا ٹینک ایک آر پی جی سے اڑا دیا جاتا ہے، اس نے کہا یہ نظر نہ آنے والے جنات ہیں جو یہودیوں کے قتل میں ان کی مدد کر رہے ہیں، موسی ؑ و ہارون ؑ کے رب نے ہمیں چھوڑ دیا ہے۔
توجہ طلب بات یہ ہے کہ 7 اکتوبر سے شب گذشتہ تک فلسطینی مجاہدین نے جہاں بھی جو بھی حملہ کیا انکا کوئی نشانہ خطا ہوتا نظرنہ آیا۔ بین الاقوامی میڈیا پر موجود ایک اور خبر نے امریکہ یورپ اور اسرائیلی حکام کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ روس فلسطینی مجاہدین کو فضائی دفاع کیلئے اہم ہتھیار بھجوا رہا ہے۔ اگر یہ خبر درست ہوئی تو مجاہدین کی سڑائیک پاور میں اضافہ ہو جائیگا اور جس طرح غزہ اسرائیلی ٹینکوں کا قبرستان بنا، بمباری کیلئے آنے والے اسرائیلی طیارے بھی مار گرائے جائیں گے۔
سابق امریکی سفارتکار چاس فری مین کا کہنا ہے جب ظلم حد سے زیادہ بڑھ جائے اور نا قابل برداشت ہو جائے تو مظلوم کچھ بھی کر سکتا ہے، فلسطین میں یہی ہوا ظلم کرنے کا نتیجہ دنیا نے دیکھ لیا۔ امریکی رکن کانگرس الہان عمر کی ایوان میں تقریر نے پورے ایوان کو ہلا کے رکھ دیا انہوں نے کہا کہ امریکی اور عالمی ضمیر کو بیدار ہونے کیلئے مزید کتنے ہزار فلسطینی بچوں عورتوں بوڑھوں اور جوانوں کی قربانی درکار ہے۔ ان کے اس سوال پر ایوان میں سناٹا چھا گیا پھر دیگر امریکی ارکان بھی انکی حمایت میں بول پڑے۔ غزہ کا سبق یہ ہے کہ دین کی آبیاری لہو سے ہوتی ہے۔ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں، خدا کا وعدہ ہے حق ہمیشہ سرخرو ہو گا، ہمیں جنازے اٹھاتے رہنا ہے حوصلے بلند رکھ کر خدا پر توکل رکھنا ہے۔ غزہ میں غیبی مدد آئی ہے آئندہ بھی آئیگی۔
تبصرے بند ہیں.