"تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیاجائے گا،تاخیر پر پریذائیڈنگ افسر سے جواب طلبی ہو گی اور افسر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا”،سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ
اسلام آباد :انتخابی اصلاحات کےلیے بلائے گئے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔اس میں سب سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیاجائے گا۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں وفاقی وزیر نوید قمر، سینیٹر تاج حیدر، ایم این اے افضل ڈھانڈلہ، سینیٹر منصور، کامران مرتصیٰ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن موجود تھے، اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، فہمیدہ مرزا بھی شریک ہوئیں۔
انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے 73 میں سے 70 مجوزہ تجاویز کا عمومی جائزہ لیا۔ سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔دوران اجلاس سیاسی جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا تاخیر سے آنے والے نتائج تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔
اس موقع پر پریذائیڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کےلیے وقت مخصوص کرنے کی تجویز پر اتفاق پایا گیاتھا۔ نتائج کی تاخیر پر پریذائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی اور افسر تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا۔اس اجلاس میں تجویز دی گئی کہ ریٹرنگ افسر ماتحت پریذائیڈانگ افسران کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا۔
پریذائیڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرنگ افسر کو بھیجنے کا پاپند ہوگا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں پریذائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور سمارٹ فون دینے کی تجویز زیر بحث آئی۔
تبصرے بند ہیں.