کورونا کی ایک اور لہر آ رہی ہے لیکن ہم اپنی معیشت بند نہیں کریں گے، وزیراعظم

33

اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں شرم آتی ہے اتنی آبادی کے باوجود برآمدات چھوٹے ممالک سے کم ہیں جبکہ چھوٹے، چھوٹے ممالک برآمدات میں ہم سے آگے نکل گئے تاہم اب ہمیں برآمدات بڑھانے پر توجہ دینا ہو گی۔ 

 

وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے چھوٹا کاروبار کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا نہیں کی تھیں اور چھوٹے تاجروں کو بینک قرضے نہیں دیتے تھے لیکن ہم کاروبار کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں جبکہ ایس ایم ایز سیکٹر کے لیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ 

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایکسپورٹس پر خصوصی توجہ دینی ہے اور ماضی کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ملک نیچے گیا اور ہمیں شرم آتی ہے اتنی آبادی کے باوجود برآمدات چھوٹے ممالک سے کم ہیں جبکہ چھوٹے، چھوٹے ممالک برآمدات میں ہم سے آگے نکل گئے تاہم اب ہمیں برآمدات بڑھانے پر توجہ دینا ہو گی۔ 

 

وزیراعظم نے کہا رکاوٹیں ڈالنے والوں کے خلاف ایکشن لیں گے اور ایس ایم ایز کا جی ڈی پی میں اہم کردار ہے جبکہ کورونا کی ایک اور لہر آ رہی ہے لیکن ہم اپنی معیشت بند نہیں کریں گے۔ 

 

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت جتنا چیلنج کسی حکومت کو نہیں تھا جبکہ اقتدارسنبھالا تو ملک دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، چین، سعودی عرب نے ہماری مدد کی اور ملک کودیوالیہ ہونے سے بچایا تو صدی کا سب سے بڑا کورونا آ گیا اور دنیا نے پاکستان کی کورونا پالیسی کو سراہا۔ 

 

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا 22 کروڑ میں سے صرف 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیں اور سب کو ٹیکس دینا ہوگا۔ کورونا سے بچے توعالمی سطح پرمہنگائی کی لہرآئی، ان تمام بحرانوں کا مقابلہ کیا، کورونا کے باوجود آج ریکارڈ ایکسپورٹ، ترسیلات زر، ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، جب اقتدار سنبھالا تو 8 ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرنے کا اعلان کیا تو بڑا مذاق اڑایا گیا، اس وقت 6 ہزارارب ٹیکس اکٹھا کر چکے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ گندم، چینی، مکئی، چاول کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، نظرآرہا ہے عالمی سطح پرمہنگائی ہوئی ہے، پاکستان کی تاریخ میں موٹرسائیکل، گاڑیوں، موبائل کی ریکارڈ فروخت ہوئی تاہم مانتا ہوں مشکلات ہیں لیکن آنے والے دنوں میں بہتری آئے گی۔

تبصرے بند ہیں.