اسلام آباد: تعلیمی ادارے مزید بند رہنے کا خدشہ

297

اسلام آباد: سرکاری اساتذہ نے بلدیاتی اداروں کی ماتحتی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے10 جنوری کے بعداسلام آباد میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کی دھمکی دیدی، جبکہ پرائیویٹ سکولز ایسوی ایشن نے بھی کنٹونمنٹ بورڈ ز میں سکولز سیل ہونے کیخلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔جس سے وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی ادارے 9 جنوری کے بعد مزید بند رہنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں  9 جنوری تک سردیوں کی چھٹیاں ہونگی جس کے بعد 10 جنوری سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں کلاسز کے بائیکاٹ کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ بلدیاتی اداروں کے ماتحت کیے جانے کیخلاف سخت احتجاج کریں گے اور یہ عمل کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گا۔

چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی فضل مولٰی نے کہا ہے کہ  حکومت کو 10 جنوری تک کا وقت دے رہے ہیں تاکہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر لے تاہم اس کے بعد تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

دوسری جانب آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے بھی کنٹونمنٹ بورڈز میں نجی تعلیمی ادارے سیل ہونے اور کنٹونمنٹ بدری کیخلاف اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب  کیخلاف احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

 پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار کا کہنا ہے کہ تقریباً 15 ہزار نجی تعلیمی اداروں میں  38 لاکھ سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان کو اسکولز سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ایسوسی ایشن نےاحتجاج کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے 6 جنوری کی ڈیڈ لائن بھی دے رکھی ہے۔

خیال رہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث والدین خاصے  پریشان نظر آتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے صرف اور صرف نقصان طلبا اور والدین کا ہوتا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے معاملات کا  حل نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔

تبصرے بند ہیں.