پشاور: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ سی ٹی ڈی آپریشنز میں 110 دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ پورے سال کے دوران سی ٹی ڈی کی مختلف کارروائیوں میں 599 دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کالعدم داعش کا بڑی کارروائیاں کرنے کا ارادہ تھا تاہم نئے قبائلی اضلاع میں سی ٹی ڈی نے پاک فوج کی مدد سے بھرپور کاررائیاں کرتے ہوئے حالات کو قابو میں رکھا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ رواں سال سب سے بڑا اور بدترین واقعہ داسو کا تھا جس میں ملوث تمام دہشت گردوں کو انٹیلی جنس کے تعاون سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پشاور میں پولیو ٹیموں پر حملوں کے 6 واقعات ہوئے اور ان تمام واقعات میں داعش کے دہشت گرد ملوث تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور سی ٹی ڈی سے مقابلوں میں داعش کے 3 بڑے گروپوں کے کارندے مارے گئے، جبکہ دو درجن دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا، بنوں ریجن میں بھی پولیو ٹیم پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کرنے والے 9 دہشت گرد مارے گئے۔
جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی آپریشنز میں 110 دہشت گرد مار گئے جبکہ بنوں میں داعش کا اہم دہشت گرد ابوبکر مارا گیا جو پولیس کے 24 اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا، مالاکنڈ میں دہشت کی علامت سمجھنے والے مکرم کو بھی مار دیا گیا جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔
تبصرے بند ہیں.