حکومتی ترامیم مسترد کرتے ہیں، قوانین جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

154

کوئٹہ: مولانا فضل الرحمان نے کہا برصغیر کے حکمرانوں کی کمزوری کے باعث مغرب ہم پر قابض ہوا جبکہ ڈالر اوپر اور روپیہ گر رہا ہے، کیا یہ حالات دیگر ممالک میں بھی ہیں لیکن اب پاکستان کو امریکی غلامی چھوڑ کر اپنا مفاد دیکھنا ہو گا۔

مولانا فضل الرحمان نے علما کنونش سے خطاب کرتے ہوئے کہا دنیا میں تبدیلیاں آ رہی ہیں اور پاکستان خصوصاً زد میں ہے جبکہ پاکستان عالمی کشمکش کی آماجگاہ بن چکا ہے کیونکہ عالمی معیشت پر مغربی ممالک کا قبضہ ہو چکا ہے اور جنہوں نے ہمارے وسائل لوٹے ان سے قرض لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برصغیر کے حکمرانوں کی کمزوری کے باعث مغرب ہم پر قابض ہوا جبکہ ڈالر اوپر اور روپیہ گر رہا ہے، کیا یہ حالات دیگر ممالک میں بھی ہیں اور ہم آج جن حالات سے گزر رہے ہیں ہر شخص کو پتہ ہے لیکن ہم آج بھی جمہوریت کے لیے تحریک چلارہے ہیں اور حکومتی ترامیم مسترد کرتے ہیں ،قوانین جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں جبکہ پاکستان کو امریکی غلامی چھوڑ کر اپنا مفاد دیکھنا ہو گا۔

مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب عمران خان کی حکومت آئی تو سی پیک منصوبے کا ستیاناس کر دیا گیا اور عمران خان نے 126 روز کا دھرنا دیا اور چینی صدر کا دورہ ملتوی کرایا گیا اس چیز کا فائدہ امریکا کو ہوا کیونکہ نوازشریف کی حکومت کے دوران عمران خان کو استعمال کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے منہ پر ریاست مدینہ کے اصول کا آنا ریاست مدینہ کی توہین کے مترادف ہے کیونکہ جبری اکثریت کے زور پر انتخابی ترامیم دینے کی کوشش کی گئی اور ایک جعلی اکثریت ہمیں انتخابی اصلاحات دینا چاہتی ہے ۔ اگر دیکھا جائے تو 17 نومبر2021 کو بھی ملک کا سیاہ ترین دن تھا جب 51 قوانین ایک گھنٹے میں پاس ہوئے اور پاکستان میں آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں جو آئین اور جمہوریت کے ساتھ ایک مذاق کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ سمجھتے ہیں انہیں پوری طرح کھیلنے کی آزادی ہے جو چاہیں کریں گے لیکن ہمیں اقتدار نہیں چاہئے بلکہ ملک کی آزادی کیلئے لڑیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت اپنی عددی برتری ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی جس کے نتیجے میں انتخابی اصلاحات بل 2021، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور کلبھوشن یادیو سمیت مختلف بلز منظور کر لیے گئے تھے۔

ایوان میں مختلف بلز پر رائے شماری ہوئی جس میں حکومت نے اپوزیشن کو 203 ووٹ کے مقابلے میں 221 ووٹ لے کر 18 ووٹوں سے شکست دی۔

تبصرے بند ہیں.