لاہور: مذہبی جماعت کے کارکنوں کے احتجاج کے باعث لاہور میں سڑکیں بلاک ہو گئیں اور مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹر نیٹ سروس بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔لاہور اسلام آباد موٹروے کو بھی تمام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔
مذہبی جماعت کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کے باعث انٹرنیٹ اورٹریفک کی آمدورفت بُری طرح متاثر ہے جبکہ چھ مقامات پر انٹرنیٹ سروس معطل ہے جن میں سمن آباد، سبزہ زار، شیرا کوٹ، نواں کوٹ ،اقبال ٹاؤن، گلشن راوی کے علاقے شامل ہیں۔
بابو صابو سے سکیم موڑ، سکیم موڑ سے یتیم خانہ ٹریفک کے لئے مکمل طور پر بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ادھر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو گرفتار کریں گے جبکہ مذہبی جماعت کے کارکنوں کو اسلام آباد جانے سے روکیں گے۔
دوسری جانب مذہبی جماعت کے احتجاج کے معاملے پر جڑواں شہروں کی پولیس نے فیض آباد انٹرچینچ کو چاروں اطراف سے بلاک کر دیا اور کنٹینروں کے دونوں اطراف مٹی کے ڈھیر لگا دیئے گئے ہیں جبکہ پولیس کے 4500 سے زائد اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مذہبی جماعت سے مذاکرات کیلئے پنجاب کابینہ کے سینئر اراکین کی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی میں راجہ بشارت اور چودھری ظہیرالدین شامل ہیں۔
عثمان بزدار نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق ملک میں امن و امان کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کا احتجاج خود نمائی کے سوا کچھ نہیں اور موجودہ ملکی حالات میں انتشار کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ مظاہرے کرنے والوں کو عوام کے مسائل سے غرض نہیں اور یہ صرف اقتدار سے دوری کے باعث تڑپ رہے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.