اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو طلب کر لیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پانامہ پر بھی اداروں کو طلب کیا گیا تھا۔ انہوں ںے واضح کیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس نہ صرف طلبی کے اختیارات ہیں بلکہ وارنٹ کے بھی اختیارات موجود ہیں۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ پینڈورا پیپرز پر بھی حکومت نے ماضی کی طرح کمیشن بنایا ہے جبکہ پہلے بھی ادویات، چینی اور گندم بحران پر کمیشن بنائے گئے تھے لیکن کچھ نہیں بنا تھا اور ہم پینڈورا پیپرز کے مسئلے کو اٹھائیں گے۔
رانا تنویر حسین نے دعویٰ کیا کہ نیب آرڈیننس میں حکومت نے اپنے آپ کو این آر او دے دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت نے اس طرح خود کو کور کیا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم ضرور ہو گی۔ انہوں ںے واضح طور پر کہا کہ یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے۔ نیب آرڈیننس میں ترمیم کیوں نہیں ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ آرڈیننس اس طرف لے جانے کی کوشش ہے جس مقصد کے لیے نیب بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس کوئی این آراو نہیں ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ساری قوم پریشانی میں ہے کہ کیس چلتے رہتے ہیں لیکن انجام کو نہیں پہنچتے ہیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن جیسے ادارے تو پہلے سے موجود ہیں ا ور پہلے بھی یہ تمام ادارے حکومت کے ماتحت ہی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کا ادارہ اس لیے بنایا گیا تا کہ حکومت اور اداروں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا ادارہ ہو۔
تبصرے بند ہیں.