لاہور: ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا ہے کہ 2025ء تک پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی تعداد 50 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہمارا ہیلتھ سسٹم اس قابل نہیں کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں چینی شہریوں کی صحت کا دھیان رکھ سکے۔
ایک نجی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں پاکستان میں کام کر رہے چینی باشندوں کی صحت کا دھیان رکھنے کیلئے شعبہ طب کے میدان میں ہمارے پاس سہولیات کا ہونا بہت ضروری ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ یہ صرف چینی ہیلتھ انسٹی ٹیوشنز کیساتھ دو طرفہ تعاون بڑھانے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں چین کے مختلف تعلیمی اداروں، ریسرچ انسٹی ٹیوشنز اور بائیو ٹیکنیکل فرمز کیساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 اور 24 ستمبر کو اسلام آباد میں منعقدہ ہونے والی سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس میں پاکستان اور چینی اداروں کے درمیان مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔
وائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈمی کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی ماہرین کو ناصرف جدید میڈیکل ٹیکنالوجیز بلکہ روایتی چینی ادویات سے بھی روشناس کرایا جائے، جس پر چین کے لاکھوں شہری اب بھی اعتماد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جدید اور قدیم طریقہ علاج میں مہارت سے پاکستانی ماہرین ناصرف ہمارے یہاں کام کرنے والے چینی باشندوں بلکہ پاکستانیوں کا بھی بھرپور طریقے سے علاج کر سکیں گے جو متبادل طریقہ علاج کو فوقیت دیتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.