اپرکوہستان میں ایلیٹ فورس کے جوان اور کم عمر لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا

312

پشاور: خیبر پختونخواہ کے ضلع اپرکوہستان میں ایلیٹ فورس کے اہلکار اور کم عمر لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا ۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق دور دراز علاقے وادی سُپٹ میں قتل ہونے والے دونوں افراد کا تعلق ایک ہی قبیلے سے ہے اور دونوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ قریبی عزیز بھی تھے۔

مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سخاوت خان کاکہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نفری روانہ کر دی گئی ہے۔ پولیس پارٹی پیدل علاقے کی طرف روانہ ہوئی ہے اور وہاں سے کسی قسم کی مزید معلومات ملنے میں دو یا تین دن لگ سکتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ  انھیں جمعرات کو اطلاع ملی تھی کہ مانسہرہ ایلیٹ فورس میں خدمات انجام دینے والے اہلکار قاسم شاہ کو قتل کر دیا گیا ہے اور اسی دن اس علاقے میں ایک کم عمر لڑکی بھی قتل ہوئی ہے۔

سخاوت خان کے مطابق ایلیٹ فورس کے اہلکار کی قتل کی وجہ کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں، ابھی تک مقدمہ بھی درج نہیں ہو سکا ہے اور وہ پولیس پارٹی کی واپسی پر ہی درج ہو گا۔

وادی سپٹ کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے  کہ ’دہرے قتل‘ کا واقعہ 27 جولائی کی دوپہر تقریباً تین بجے پیش آیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق مبینہ طور پر پہلے لڑکی کو اس کے گھر میں قتل کیا گیا اور اس کے بعد قاسم شاہ، جو کہ اپنے گاؤں میں کسی اور جگہ پر بیٹھے تھے، انھیں وہاں قتل کیا گیا۔

مقامی افراد کے مطابق مبینہ طور پر قاسم شاہ پر کلاشنکوف کی گولیوں کا پورا برسٹ فائر کیا گیا، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق واقعے کے بعد قاتل نے وہاں پر اکٹھے ہونے والے لوگوں سے مبینہ طور پر کہا کہ قاسم شاہ ان کا ’چور‘ تھا۔

واضح رہے کوہستان میں ’چور‘ کی اصطلاح اُن کے لیے استعمال ہوتی ہے جن کا تعلق کسی بھی غیر محرم کے ساتھ ہوتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق  اس موقع پر مبینہ قاتل سے کہا گیا کہ اگر قاسم ’چور‘ تھا تو پھر کس کے ساتھ ’چور‘ ہوا اور وہ کہاں ہے تو مبینہ قاتل نے بتایا کہ وہ پہلے ہی اپنی بیٹی کو قتل کر چکا ہے۔

اس کی تصدیق قاسم کے رشتہ داروں اور مقامی لوگوں نے مبینہ قاتل کے گھر جا کر کی۔

مقامی لوگوں کے مطابق جب اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ مبینہ قاتل نے قاسم کو قتل کرنے سے پہلے اپنی بیٹی کو قتل کیا ہے تو قاسم کے رشتہ داروں نے خاموشی سے اپنی میت اٹھائی اور اس کا جنازہ واقعہ کے ایک دن بعد 28 جولائی کو ادا کردیا گیا ۔ 

تبصرے بند ہیں.