سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تجویز دی ہے کہ مذاکرات سے پہلے پارٹی اپنے اندرونی اختلافات ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت خود تضادات کا شکار ہے، جس کی وجہ سے مذاکرات کا ماحول پیدا نہیں ہو پا رہا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت متحدہ مؤقف دینے میں ناکام ہے۔ ان کے بقول، "کبھی شرائط رکھی جاتی ہیں، کبھی غیر مشروط مذاکرات کی بات کی جاتی ہے، اور کبھی کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔”
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما پہلے اپنے اندرونی جھگڑوں کا خاتمہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے سربراہ، قریبی ساتھی، بشریٰ بی بی اور دیگر رہنما مختلف باتیں کر رہے ہیں، جس سے اختلافات مزید واضح ہو رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل فیض کی چارج شیٹ کے بعد پی ٹی آئی قیادت کے رویے میں تبدیلی تو آئی ہے لیکن خلوص کی کمی بدستور موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کامیاب مذاکرات کے لیے خلوص ضروری ہوتا ہے، اور یہی عنصر پی ٹی آئی کی قیادت میں نظر نہیں آتا۔
ملٹری کورٹس کے حوالے سے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی تفصیلات ان کے علم میں نہیں، مگر قانونی اور آئینی معاملات کے لیے ہمیشہ راستہ کھلا رہتا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر ملک کے خلاف بغاوت اور پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی کوئی باضابطہ پیش کش نہیں ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر آفس میں رسمی ملاقاتیں ہو رہی ہیں، لیکن یہ سنجیدہ مذاکرات نہیں ہیں۔ "خواہشات کی تکمیل کے لیے مذاکرات ممکن نہیں،” وزیر دفاع نے کہا۔
تبصرے بند ہیں.