فون ٹیپنگ کے لیے جج کی اجازت ضروری ہے: سپریم کورٹ کے ریمارکس

68

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فون ٹیپنگ کے کیس میں اہم ریمارکس دیے ہیں کہ "قانون ہر کسی کو ہر فون ٹیپ کرنے کی اجازت نہیں دیتا” اور اس عمل کے لیے صرف جج کی اجازت درکار ہے۔

سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بنچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ "کیا فون ٹیپنگ کے حوالے سے کوئی قانون واضح کیا گیا ہے؟” ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ "2013 سے ایک قانون موجود ہے، جس کے مطابق آئی ایس آئی اور آئی بی کو فون ٹیپنگ کی اجازت ہے اور اس میں عدالتی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔”

جسٹس محمد علی مظہر نے مزید ریمارکس دیے کہ "قانون کے مطابق، فون ٹیپنگ کے لیے صرف جج کی اجازت کی ضرورت ہے۔ کیا اس مقصد کے لیے کسی جج کو نوٹیفائی کیا گیا ہے؟” جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تفصیل سے جواب دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ "فون ٹیپنگ کے قانون میں مبہمیت پائی جاتی ہے، اور اس پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔” جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ "ہمیں صرف قانون کی رپورٹس نہیں، بلکہ اس کے اثرات پر توجہ دینی چاہیے۔”

اس دوران ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے بتایا کہ "میجر شبر سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے اور ان کے وکیل بھی وفات پا چکے ہیں۔”

سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت پرنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

تبصرے بند ہیں.