سفیر امن

57

اسلام دین امن و سلامتی ہے، اسلامی تعلیمات کا عمیق نظری سے مطالعہ کرنے والے اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ اسلام انتہا پسندی کو فروغ نہیں دیتا بلکہ متشدد رویوں اور انتہا پسندی کی نفی کرتا ہے۔ یکطرفہ پروپیگنڈا کے ذریعے اسلام کے پرامن تشخص کو نقصان پہنچایا گیا۔ اس میں بین الاقوامی میڈیا کا منفی کردار بھی شامل ہے اور اپنوں کے نادان رویے بھی اس منفی تأثر کو پروان چڑھانے کے لئے بروئے کار آئے۔ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے دو ٹوک انداز میں انسانیت کی بقاء اور تحفظ کے لئے ایک اصول دیا ہے وہ اصول ہے انسانی جان کے تحفظ کا۔ سورہ المائدہ میں اللہ رب العزت نے فرمایا جس نے ایک شخص کی ناحق جان لی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان لے لی، اسی طرح فرمایا کہ جس نے ایک شخص کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔حضور نبی اکرم ؐ کا فرمان ہے جو انہوںنے خانہ کعبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے کعبہ تو بڑی حرمت و فضیلت والا ہے ، تو بڑی شان والا ہے لیکن تجھ سے زیادہ حرمت انسانی جان کی ہے(سبحان اللہ)۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لاتعداد فرامین ہیںجن میںامن، رواداری، انسانی جان کی حرمت کے بارے میںاحکامات جاری کئے گئے ہیں۔یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ قرآن مجید میں یہ جو ایک شخص کا لفظ استعمال ہوا ہے اس سے مراد ہرگز ایک مسلمان نہیں ہے، اس سے مراد پوری انسانیت ہے، کسی بھی مذہب، طبقہ، یا سماج کے فرد کو ناحق قتل نہیں کیا جاسکتا اور اگر وہ سماج اسلامی ہے اور اس کے اندر مختلف کمیونٹی، مذاہب اور طبقات آباد ہیں تو تمام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری سربراہ مملکت کی ہے۔ والی ریاست مدینہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کرۂ ارض کی پہلی اسلامی ریاست قائم کرتے وقت اس ریاست کے ساتھ الحاق کرنے والے تمام قبائل جن کا مذہب اسلام نہیں تھا انہیں بھی جان و مال کے تحفظ کے ساتھ انہیں اپنی عبادات آزادانہ انجام دینے کی تحریری گارنٹی دی۔ انہیں اس بات کی بھی گارنٹی دی گئی کہ وہ اپنی مسلمہ روایات کے مطابق اپنے قصاص و دیت کے معاملات بھی نمٹا سکتے ہیں۔ جس پیغمبر اسلام کی تعلیمات ا تنی پرامن، اعتدال و رواداری والی ہوں اْن کے ماننے والوں پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے الزامات فکر مندی کی بات ہے۔ علمائے کرام کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے علم اور اپنے رویوں کو بین الاقوامی سٹینڈرڈ کے مطابق ترتیب دیتے اور دنیا سے ان کی زبان میں مخاطب ہوتے کہ اسلام دہشت گرد مذہب نہیں بلکہ دہشت گردی کی جڑیں کاٹنے والا مذہب ہے۔ اسلام وہ واحد دین فطرت ہے جس نے ناحق فساد کرنے والوں کو واجب القتل قرار دیا ہے یعنی اسلام کی اول و آخر تعلیمات فروغِ امن ہے، انسانیت کی بقاء ہے۔ اسلام جہالت کے خاتمے اور تعلیم کے فروغ کی بات کرتا ہے۔ اسلام خواتین، مزدوروں، بچوں، بوڑھوں یہاں تک کہ جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک جامع لائحہ عمل دیتا ہے۔ افسوس مبلغین اسلام نے اسلام کی آفاقی تعلیمات کو شرق و غرب میں ان کی زبان اور اقدار و روایات کے مطابق فروغ دینے کی بجائے ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کا کام سنبھال لیا۔ یہاں تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ستائش نہ کرنا کم نظری اور کم ظرفی ہو گی کہ انہوں نے مغرب میں اسلام کی نہ صرف پرامن تعلیمات کی ترویج و اشاعت کے لئے اسلامک سنٹرز قائم کئے بلکہ ان سنٹرز کو فعال بنایا۔ ان سنٹرز کے ذمہ داران نے انتہائی ذمہ داری کے ساتھ مغرب میں آباد مسلم خاندانوں کو دینی تعلیم و تربیت بھی فراہم کی، اس کے ساتھ ساتھ مقامی سول سوسائٹی کے ساتھ بھی فعال تعلقات قائم کئے اور ایک احترام کا رشتہ پروان چڑھایا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دورۂ یورپ کے موقع پر غیر مسلم اہم مہمانوں کو ’’The Manifest Quran‘‘ پیش کرتے ہیں یہ ان کا تازہ ترین ترجمہ قرآن ہے۔ اس ترجمہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ براہ راست عربی زبان سے انگریزی زبان میں ٹرانسلیٹ کیا گیا ہے اور اس کی زبان اتنی آسان اور جدید رکھی گئی ہے کہ اسے انگریزی دان طبقہ بآسانی پڑھ بھی سکتا ہے اور مطالب بھی جان سکتا ہے۔ آج کل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری آسٹریلیا کے دورہ پر ہیں انہوں نے میلبورن اور سڈنی میں انتہائی شاندار اور کامیاب سیرت النبیؐ کے موضوع پر کانفرنسز منعقد کی ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کانفرنسز میں شرکت کرتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ یورپی ممالک میں آباد مسلمان اپنے دین سے محبت کرتے ہیں اور وہ اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کے خواہاں ہیں۔ جس طرح منہاج القرآن بین الاقوامی سطح پر دین اور دینی اقدار کو آئندہ نسلوں میں منتقل کررہا ہے دیگر اسلامی تحریکوں کو بھی چاہیے کہ وہ حصے کی خدمت انجام دیں۔ اسلام کو انتہا پسندی کے داغ سے جدا کرنا ہم سب کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ منہاج القرآن کے ذمہ داران سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دورہ ٔآسٹریلیا مکمل کرنے کے بعد اسی ماہ اگست 2024ء میں ملائیشیا، جاپان، ہانگ کانگ، کوریا کا دورہ کررہے ہیں۔ملائیشیا میں 12 اگست کو مقامی پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ مل کر یوم آزادی کی تقریب بھی منعقد کریں گے۔

تبصرے بند ہیں.