حکومت مخالف تحریک

17

حزب اختلاف حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا کہہ تو رہی ہے لیکن اس کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے لیکن لگتا ایسے ہے کہ حکومت کے اندر کچھ کالی بھیڑیں ہیں جو حزب اختلاف کو حکومت کے خلاف بیانیہ بنانے کا جواز مہیا کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہیں ۔گذشتہ کالم میں سولر پینل کے حوالے سے ایک خبر پر گفتگو کی تھی کہ جو قومی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بھی شائع ہو گئی لیکن بعد میں پتا چلا کہ ایسی تو کوئی بات ہی نہیں ہے۔ اس وقت حکومت قائم ہوئے بمشکل دو ماہ کا عرصہ ہوا ہے لیکن اس قلیل وقت میں بھی حکومت نے بہت بڑی بڑی نہ سہی لیکن پھر بھی کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جن میںروٹی 20 سے 16 روپے کی ہوئی ،چاول کے نرخوں میں 100روپیہ فی کلو گرام کمی ،سولر پلیٹ قیمت 48 ہزار سے کم ہوکر 22 ہزار ہوگئی ،موبائلز فون کی قیمتوں میں 10 ہزار تک کمی، یوریا کھاد 600 روپے فی بوری سستی کرنے کا فیصلہ، سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 170 روپے کی کمی، گھی کوکنگ آئل کی قیمت میں70 سے 80 روپے فی کلو کمی ہو گئی ہے، ایل پی جی کی قیمت میں 12 روپے فی کلو کمی، پٹرول ساڑھے 4 روپے فی لیٹر کمی، ڈیزل ساڑھے 8 روپے فی لیٹر کمی، گاڑیوں کی قیمتوں میں 5 سے 15 لاکھ تک کمی، سٹاک ایکسچینج 45,000 سے 73,000 پر، ڈالر 320 سے 276 پر، آٹے کا 20kg تھیلا 2900 سے 1900 پر، 1000فی تھیلہ کمی ۔اس کے علاوہ گذشتہ کالموں میں ذکر ہو چکا ہے کہ سعودی عرب سے5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاملات حتمی سطح تک پہنچ چکے ہیں اور سعودی اور یو اے ای کی حکومتوں نے مزید سرمایہ کاری کے لئے باقاعدہ حامی بھر لی ہے اور اس کا اظہار انھوں نے میڈیا میں بھی کر دیا ہے۔ ایرانی صدر کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا اور وفاقی وزارء نے جس طرح بیانات دیئے تو ممکن ہے کہ گیس پائپ
لائن منصوبہ پر بھی عملدرآمد میں آنے والے دنوں میں کوئی اچھی خبر سننے کو مل جائے۔ اس کے علاوہ چین سولر پینل کے تمام پرزہ جات کے کارخانے پاکستان میں لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

15 مئی کو آئی ایم ایف کی ٹیم نئے قرض پروگرام کے لئے مذاکرات کرنے پاکستان آ رہی ہے ۔ ایک بات کا اندازہ ہر کسی کو ہو گا کہ 2022 کی نسبت کہ جب اس وقت کی حکومت کی ناک کی لکیریں نکوا کر قرض کی قسط دی تھی اس کے بر عکس اب ان کے رویے میں کافی تبدیلی آئی ہے اور مذاکراتی شیڈول طے ہو گیا ہے۔ 2 مئی سے پنجاب میں32 چھوٹے بڑے فیلڈ ہسپتال فنکشنل کر دیئے ہیں جو پورے صوبہ میں پھیل جائیں گے۔ پہلے مرحلہ میں 21 لارج فیلڈ ہسپتال کام کریں گے اور ان سب میں ایکسرے الٹرا سائونڈ، لیبارٹری ، فارمیسی اور دیگر سہولیات ہوں گی ۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کو ٹیوب ویل کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لئے50% سبسڈی دے گی جس کے لئے 12ارب کی رقم مختص کی گئی ہے اور کسان 20 کلو واٹ تک سولر تک منتقل کر سکیں گے۔ سندھ حکومت نے میر پور خاص جیسے چھوٹے شہر میں ایئر کنڈیشن بس سروس شروع کر دی ہے جبکہ کراچی میں پنک بس جو صرف خواتین کے لئے ہو گی وہ بھی شروع ہو چکی ہے اور یہ دو ماہ کے لئے بالکل فری ہو گی۔ اس کے علاوہ یکم مئی سے مزدور کارڈ بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب پنجاب میں سرکاری سکول کے بچوں کو ڈبہ کا دودھ اور دوپہر کا کھانا مفت ملے گا ۔ ایک اورخبر کہ گوگل نے پاکستان میں 50جدید ترین ٹیکنالوجی کے سمارٹ سکول قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سکول 30ہزار گوگل فار ایجوکیشن آئی ڈیز سے لیس ہوں گے جن میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور دیگر ٹولز شامل ہوں گے۔ اس میں 2ہزار نوجوانوں کو گوگل کیریئر سرٹیفیکیٹس کے ذریعے ملازمت کے لئے ہنر مندی کی تربیت پر بات چیت ہوئی ۔یہ سب کچھ کوئی میری ذاتی رائے نہیں بلکہ وہ حقائق ہیں جو خبروں کی صورت قومی میڈیا کی زینت بنے اور یہ سب کچھ دو ماہ کی بڑی ہی مختصر مدت میں ہوا لیکن اس سب پر پانی پھیرنے کے لئے کبھی جھوٹی خبریں شائع ہو جاتی ہیں اور کبھی گندم کی درآمد ایسا گناہ بے لذت اس حکومت کے ذمہ لگا دیا جاتا ہے کہ جس میں جو ہوا وہ نگران حکومت کے دور میں ہوا اور اب حکومت کے گوداموں میں اتنی بھی جگہ نہیں کہ وہ مزید گندم خرید سکے اور اگر خرید کر اسے کھلی جگہ رکھ دے اور وہ ضائع ہو جائے تو ایک اور اسکینڈل بنا دیا جائے گا ۔

حکومت کو اپنے کام تو کرنے ہی ہیں لیکن اسے کالی بھیڑوں سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ وہ حزب اختلاف کہ جو تحریک چلانے کے لئے بے تاب ہے لیکن تحریک کے لئے سب سے اہم بات کہ کوئی ایشو تو ہو وہ اسے نہیں مل رہا ۔ اس کے پاس لے دے کر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات ہیں جنھیں ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی شکست سے دھچکا لگا ہے تو ہم تو الیکشن کے فوری بعد سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کوئی بھی حکومت جو نئی بنتی ہے اسے کم از کم چھ ماہ کا گریس پیریڈ دینا چاہئے ۔ بات یہ ہے کہ جس طرح ہم پہلے بھی اپنے وی لاگز میں کہہ چکے ہیں کہ سوشل میڈیا پر بس مر گئے لٹ گئے کی جو خبریں ایک پلاننگ کے تحت وائرل کی جاتی ہیں کہ جن میں سے اکثر جھوٹ ہوتی ہیں اور بہت سی پرانی ہوتی ہیں ہم ان کے توڑ کے لئے امید کی کرنیں روشن کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور رائے نہیں بلکہ قومی میڈیا میں جو خبریں ہیں ان کی بنیاد پر خوش خبریاں دیتے ہیں لیکن اب ہماری ایک گذارش ہے کہ اس طرح کی خبروں کے بجائے پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت ہے سندھ اور بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور خیبر پختون خوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے لہٰذا ایک دوسرے پر تبصرے بھیجنے کے بجائے اپنی اپنی کارکردگی بتائیں۔

تبصرے بند ہیں.