مائے نی مین کِنوں آکھاں

31

بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھا دی گئی ہیں یہ عمل اتنی دفعہ ہو چکا ہے، تسلسل کے ساتھ اور قلیل مدت میں ہوا ہے کہ عامتہ الناس اس کے عادی سے ہو گئے ہیں ان کے لئے اب قیمتیں بڑھنا کوئی خبر ہی نہیں ہے۔ ان کے مسائل اتنے بڑھ چکے ہیں اور وسائل اتنے گھٹ چکے ہیں کہ انہیں زندگی گزارنے کی امید ہی نہیں رہی ہے زندگی بس جیسے تیسے گزر رہی ہے گزرتی رہے گی۔ زندگی گزارنے کی امیدیں ختم ہو چکی ہیں تمنا ہی نہیں رہی کہ زندگی کیسے گزاری جائے۔

ایک عرصہ تک ہمیں بتایا جاتا رہا کہ نوازشریف، زرداری اور دیگر روایتی سیاستدان ہمارے مسائل کے ذمہ دار ہیں قومی سطح کی سیاسی قیادت کو عوام کی نظرمیں گرانے کی کاوشیں کی گئیں اور ایک نئی طاقتور، بے داغ شخصیت کو قومی منظر پر چمکانے اور جگمگانے کی شعوری کاوشیں کی گئیں عمران خان کو ایک نجات دہندہ کے طور پر مشہور کیا جانے لگا۔ ریاستی ادارے اس کی ساخت پرداخت میں مصروف ہو گئے غیرملکی فنی ماہرین بھی شامل کئے گئے۔ عمران خان کی شخصیت کے گرد عظمت و شوکت کا ایک ہالہ تعمیر کرنے میں ریاستی و غیرریاستی سب وسائل بروئے کار لائے گئے۔ ویسے عمران خان کی شخصیت پہلے بھی ایک قومی ہیرو کے طور پر ملک میں معروف تھی۔ شوکت خانم کے قیام سے انہوں نے اپنی شخصیت میں چارچاند لگا دیئے تھے پھر ریاستی و غیر ملکی وسائل کے درست استعمال کے ذریعے انہیں ایک سیاستدان، انقلابی ریفارمر کے طور پر پیش کیا جانے لگا حتیٰ کہ 2011 میں مینار پاکستان میں ایک عظیم الشان جلسہ عام کے ذریعے عمران خان کو باقاعدہ طور پر لانچ کر دیا گیا ایک لیڈر کے طور پر، ایک عظیم سیاستدان کے طور پر، ایک حکمران کے طور پر ان کا راستہ ایوانِ اقتدار کی طرف جاتا نظر آنے لگا۔

عمران خان بلاتعطل لمبی تقریر کرنے پر قدرت رکھتے ہیں بطور کھلاڑی ان کا سانس خاصا مضبوط ہے ان کا سٹیمنا اچھا ہے وہ ورزش کرتے ہیں دوڑ لگاتے ہیں مقوی خوراک استعمال کرتے ہیں اپنی صحت کا خاص خیال رکھتے ہیں طویل عمر ہونے کے باوجود ان کا سٹیمنا ابھی تک بہت اچھا ہے ان کی سانس مضبوط ہے وہ لمبی تقریر کر سکتے ہیں بغیر وقفہ لئے، بغیر تھکے بولتے رہنا اور بولتے ہی چلے جانا ان کی شخصیت کا خاصا بن چکا ہے وہ اپنے سننے والوں پر گہرا تاثر چھوڑتے ہیں اپنے طویل تقریر کیریئر کے دوران انہوں نے نہ صرف عوام نے مسائل کی حقیقی نشاندہی کر دی ہے عوام کو صاف صاف ان کے مسائل سے آگاہ کردیا ہے بلکہ ان مسائل کے ذمہ داروں کی نشاندہی بھی کر دی ہے۔ مسائل تو سب کے سامنے ہیں ہر شخص کو روزانہ کی بنیادوں پر بیان کردہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے نشاندہی کرنا کوئی بہت انوکھا کام نہیں ہے جو عمران خان  نے سرانجام دیا ہے اصل بات ان مسائل کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرنا، نشاندہی کرنا، کھلے عام ان کی طرف اشارہ کرنا اہم ہے، جو عمران خان نے بالصراحت کر دیا ہے معروف سیاسی خانوادوں کی طرف اشارے کر کے بار بار عوام کی توجہ ان کی طرف مبذول کرا کرا کر انہیں ملزم نہیں مجرم کے طور پر ثابت کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔ عمران خان کی زور خطابت اور مقتدرہ کے تعاون کے باعث سیاست میں ایک ایسی وسیع خلیج پیدا ہو چکی ہے جس کا کریڈٹ صرف اور صرف عمران خان کو جاتا ہے۔ عمران خان کو مقتدرہ نے نواز شریف و ہمنوا سیاستدانوں کو اقتدار کی ریس سے باہر کرنے کے لئے استعمال کیا ہماری فوج، آئی ایس آئی، عدلیہ، صحافت اور عمران خان نے مل جل کر قومی سیاستدانوں کو ذلیل و رسوا کیا ان کا اعتبار ختم کیا۔ عمران خان مقتدرہ کے کندھوں پر سوار ہو کر 2018 میں برسراقتدار ہوئے۔ انہوں نے اقتدار میں آ کر جس پستی فکروعمل کا مظاہرہ کیا وہ بھی ہماری قومی تاریخ کا ایک اہم باب ہے 44 ماہی دور حکمرانی کے خاتمے کے بعد عمران خان نے عوامی مسائل کے اصلی اور کلیدی جزو کی طرف نہ صرف انگلی اٹھائی بلکہ اس کا گریبان بھی پکڑ لیا۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ عمران خان کی اسی پالیسی کا حصہ اور نتیجہ تھا کہ معاملات کے بگاڑ کے اصلی سبب پر گرفت کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب عمران خان کٹہرے میں ہیں اور جن کو عمران خان کرپٹ، چور، قومی مسائل کے ذمہ دار ثابت کر چکے ہیں، اقتدار میں ہیں لیکن اقتدار پر ان کی گرفت موثر نظر نہیں آ رہی ہے۔ 44 ماہی عمرانی اقتدار کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی اتحادی حکومت نے 16 مہینوں کے دوران عوامی معیشت کے ساتھ جو کچھ کر دیا وہ بھی ایک اہم تاریخی داستان ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس سے پہلے عمران خان معاملات کو پوائنٹ آف نوریٹرن تک لے جا چکے تھے ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ سی پیک کی تعطلی کے باعث چین سے تعلقات میں سردمہری آ چکی تھی ڈونلڈ لو کیس کے باعث امریکی ہم سے ناراض تھے سعودی عرب، ترکیہ، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور دیگر برادر ممالک کنارہ کشی کر چکے ہیں آئی ایم ایف اور عالمی زری و مالیاتی اداروں نے ہمارے ساتھ تعاون سے ہاتھ کھینچ لیا تھا قومی معیشت جاں بلب تھی، پی ڈی ایم اتحادی حکمرانوں نے مل جل کر قومی معاملات کو سدھارنے کی کاوشیں کیں لیکن ایسی کاوشوں کے نتیجے میں عوامی معیشت کا دھڑن تختہ ہو گیا۔ عوام کو الیکشن 2024 کو پیچھے لگا دیا گیا کہ فریش مینڈیٹ کے ذریعے نئی حکومت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ لیکن ایسی تمام امیدیں بھی نقش برآب ثابت ہو چکی ہیں چھ جماعتی مخلوط حکومت ابھی تک عوامی معاشی قتل عام کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی ہے۔ مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی کا دور دورہ ہے حکمرانوں کو اس بات کی قطعاً کوئی فکر نہیں ہے کہ عوام پر کیا بیت رہی ہے معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں۔ انرجی سیکٹر کا بحران انتہاؤں کو چھو رہا ہے گردشی قرضہ انتہائی خطرناک سطح تک بڑھ چکا ہے قومی قرضہ بھی خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے حکمرانوں کے پاس ٹیکس بڑھانے اور مزید قرضہ لئے جانے کے علاوہ کوئی قلیل یا طویل مدتی حکمت عملی نہیں ہے وہ اقتدار کی بندربانٹ نہیں لومڑی بانٹ کرنے میں مصروف ہیں۔

عمران خان حسب تربیت اور افتاد طبع سیاستدانوں، حکمرانوں اور مقتدرہ کو نشانے پر لئے ہوئے ہیں ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ جاری سیاسی سیٹ اپ کو ناکام بنا دیا جائے۔ حالات اور واقعات اسی سمت بڑھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اتحادی سیٹ اپ ڈیلیور کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کارکردگی دکھانا بھی ممکن نظر نہیں آ رہا ہے جبکہ عمران خان پریشر بڑھاتے چلے جا رہے ہیں نظام کی ناکامی کا تاثر گہرا ہوتا نظر آ رہا ہے جبکہ عمران خان کی کامیابی اور واپسی کی باتیں بھی شروع ہو چکی ہیں عوام کی بے بسی دیدنی ہے۔

تبصرے بند ہیں.