دونلڈ لو کی گواہی، وائٹ پیپر، جلا وطنی

36

شہر اقتدار میں دبی دبی سرگوشیاں، بند کمروں میں اہم فیصلوں کی بازگشت، جھروکوں سے چھن کر باہر آنے والی خبریں، ایوان اقتدار کی دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ دو بڑی شخصیات کی ون آن ون ملاقات میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور، ایسے ملک گیر آپریشن کا حکم دیا گیا جو اس سے پہلے کسی نے دیکھا نہ سنا، عید کے بعد اہم گرفتاریوں اور سزاؤں کا امکان ہے۔ 9 مئی آ رہا ہے، کچھ نہ کچھ تو ہو گا۔ ماحول بننا شروع ہو گیا۔ سانحہ 9 مئی کو دس ماہ گزر گئے کوئی بڑا کھڑاک نہیں ہوا۔ ملزموں کے حوصلے بلند۔ ”چوڑے“ ہو کر اسمبلیوں میں پہنچ گئے۔ 9 مئی کے ملزموں کو چن چن کر سینیٹ کے امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی اب تک اپنے اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ سے پیچھے نہیں ہٹے۔ اس طرح ڈٹے رہیں موجودہ حکومت کے حق میں بہتر ہے یہی حالات رہے تو پانچ سال پورے کر لے گی۔ 2 اپریل کو سینیٹ کی 48 نشستوں کے انتخابات ہوں گے۔ ایوان بالا کے ریٹ کھل گئے بلوچستان کے لیے فی نشست 47 کروڑ، خیبر پختون خوا میں 17 سے 31 کروڑ، پس اے اہلیان کے پی کے کس کس کا سر پھاڑو گے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے جلسوں، جلوسوں ریلیوں کے انعقاد کے اعلانات، سانحہ دہرائے جانے کا خطرہ، حکومت مکمل آگاہ لیکن خاموش، اجلاسوں پر اکتفا، تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے کہ جرم پنپتا نہیں لگتا ہے چیخیں نکلوانے والا آپریشن شروع ہوا تو جن کی جن سے لڑائی ہے وہ نہیں چھوڑیں گے۔ ملزموں کی سہولت کاری روکنے کے لیے آئینی اصلاحات کی جا رہی ہیں جس کے بعد تانگے کچہریوں سے خالی آیا کریں گے ملزموں کو ریلیف ملنا بند ہو جائے گا۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ابھی سے وفاق اور پنجاب کے ساتھ سینگ پھنسا لیے ہیں۔ صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی گرفتاری کے لیے پولیس بھیجنے کی بڑھکیں، ہمت ہے تو مجھے گرفتار کر لو کی ”تڑیاں“ صوبہ میں افسروں کے سر پھاڑنے کا کلچر رائج کرنے کا اعلان، ہنگاموں کی پیداوار لیڈر شپ ایسی ہی ہوتی ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں چند شائستہ لوگوں سے ملے تھے مگر جیل میں خان سے ملاقات کے بعد اصلی حالت پر لوٹ آئے، صوبے میں پہنچتے ہی دھماکہ خیر اعلانات جو رشوت مانگے اس کا سر پھاڑ دو، جس نے سنا ہنسی نہ روک سکا۔ سر پھاڑنے کے لیے اینٹیں پنجاب کے بھٹوں سے منگوانا پڑیں گی۔ کے پی کے میں اینٹیں نہیں بندوقیں اور کلاشنکوفیں ہوتی ہیں کیا خانہ جنگی کرانے کا ارادہ ہے۔ خود پر بھی الزامات ہیں۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا وزیر اعلیٰ نے خود بھی مبینہ طو پر 30 کروڑ رشوت مانگی تھی کسی نے سر پر اینٹ مار دی تو کیا ہو گا۔ بقول غالب ”ہم نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد، سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا“ جہاں تک ان کی گرفتاری کا تعلق ہے ”پُرعزم لوگ“ جب چاہیں گے پکڑیں گے۔ پہلے بھی پکڑے گئے تھے باہر نکلے تو پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی تھی۔ بڑے دنوں میں اصلی صورت پر آئے ہیں۔ شائستگی اپنائیں عقل سے کام لیں ایسے احکامات جاری نہ کریں کہ لوگ افسروں کو گولیاں مارنے لگیں۔

آصف زرداری اور شہباز شریف کو دوسری بار صدر اور وزیر اعظم بننے کا شوق تھا بن گئے مگر جمعہ جمعہ آٹھ دن بعد ہی مسائل میں الجھ کر رہ گئے۔ افغان سرحد پار سے رات کے اندھیرے میں دہشت گردی کے پے در پے تین چار واقعات، وطن کے بہادر سپوت شہید ہو گئے۔ پاک فوج نے دن کے اجالے میں حساب بے باک کر دیا۔ دہشتگرد جہنم رسید، کیسے احسان فراموش لوگ ہیں ہمارا کھائیں ہم ہی پر غرائیں، پاکستان افغانوں کی لائف لائن، احمق لوگ اپنے ہاتھوں زندگی کی راہیں مسدود کر رہے ہیں، پاک فوج کب سے ان کا صفایا کر رہی ہے یاجوج ماجوج ہیں ختم ہی نہیں ہو پاتے، بنیادی غلطی اپنے خان سے ہوئی تھی نیک اور بد طالبان کی کاٹ چھانٹ کر کے ہزاروں دہشتگردوں کو پاکستان میں بسا لیا۔ اب تک عذاب بنے ہوئے ہیں۔ حکومت کو اندرونی محاذ پر زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔ الیکشن کے بعد ہونے والی پیشرفت حالات مایوس کن، سر منڈاتے ہی ڈیڑھ ڈیڑھ پاؤ کے اولے گرنے لگے۔ رمضان المبارک آتے ہی مہنگائی، قیمتیں قابو سے باہر آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہو گئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر مل جائیں گے لیکن بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے عوام پر 64 ارب کا بوجھ عوام کی چیخیں بلند ہونے لگیں، لوگ دو بدو سوال کرنے لگے ہیں۔ ایک دل جلے نے پوچھا ”60 فیصد بجلی درآمدی ایندھن سے بنتی ہے۔ کیا عوام نے کہا تھا؟ کیا نجی پاور پلانٹس سے بجلی خریدنے کا مشورہ عوام نے دیا تھا۔ بجلی کی پیداوار کے لیے متبادل ذرائع استعمال کیوں نہیں کیے گئے۔ ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کیوں؟ گردشی قرضہ 5730 ارب ڈالر ہو گیا۔ کون ادا کرے گا؟ سالانہ 589 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے کون کراتا ہے؟ روک ٹوک کس کی ذمہ داری ہے؟ لائن لاسز کی مد میں گزشتہ سال 166 ارب کا نقصان ہوا کسی کا دل دُکھا؟ عوام کو ہر ماہ بجلی بلوں کے ساتھ 9 قسم کے اضافی ٹیکس دینا پڑتے ہیں۔ اشیائے صرف کی خریداری پر ہر امیر غریب کو جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے۔ 20 لاکھ ماہانہ تنخواہ والوں کو فرق نہیں پڑتا، 20 ہزار والا خون کے آنسو روتا ہے۔ اربوں کا کاروبار کرنے والے، زمیندار، وڈیرے بستہ انصاب کے بد معاش کچے پکے کے ڈاکو ایک دھیلا نہیں دیتے۔ غلط فیصلوں کی ذمہ دار حکومتیں، عوام صرف ووٹ دینے کے لیے زندہ ہیں، کتنے سخت جان ہیں کہ فاقہ مستی میں بھی 6 کروڑ ووٹروں نے ڈبے بھر دیے“۔ ایک نے لکھا ”کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، میرے لہو کی بہار کب تک“ حکومت اب تک پاؤں نہیں جما پائی کہ اپنوں نے پاؤں تلے سے زمین نکالنا شروع کر دی، خواجہ آصف اس عمر میں بھی گہرے پانیوں میں چھلانگیں لگانے کے عادی لیکن گزشتہ دنوں ساکت پانیوں میں پتھر پھینک بیٹھے، ارتعاش پیدا ہوا۔ چھیڑ چھاڑ کی کیا ضرورت تھی۔ اسی چھیڑ چھاڑ سے پہلے بھی ایک سے زائد بار گھر جا چکے پاؤں جمنے دیں۔ سینئر صحافی انصار عباسی نے لکھا، گھر جانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ مشترکہ دشمن سے نمٹ لیں، ملک میں سیاسی استحکام آ لینے دیں۔ ”چھیڑ خوباں“ سے اسی وقت اچھی بری لگے گی۔ اسی شور شرابہ میں امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی نے اجلاس میں سائفر کیس اور پاکستان کے حالیہ انتخابات پر گواہی کے لیے اپنے نائب وزیر خارجہ ڈونلڈلو کو طلب کر لیا جنہوں نے کمیٹی کے روبرو بانی پی ٹی آئی کے الزام کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دے دیا کہا کہ عمران حکومت ہٹانے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی اطلاعات ملیں۔ تحقیقات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ کیا عزت رہ گئی سائفر کیس مضبوط ہوا۔ پی ٹی آئی کے بچے کھچے قائدین نے اپنے پیارے ڈونلڈلو کو بھی جھوٹا قرار دے دیا۔ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں میں جھوٹ کا وائرس شمولیت کے ساتھ ہی گھس آتا ہے۔ حق اور سچ کی لائنیں ادھر ادھر ہونے لگتی ہیں۔ الیکشن میں اب تک دھاندلی کا شور لیکن اسمبلیوں میں شمولیت تنخواہیں اور مراعات کی وصولی شروع اس کے ساتھ ہی وائٹ پیپر بھی جاری۔ 180 یا 240 سیٹوں پر کامیابی کے دعوے مگر حیرت انگیز طور پر وائٹ پیپر میں صرف 40 سیٹوں پر اعتراضات، ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور آدمی کس پہ اعتبار کرے، کھانے پہ یاد آیا جیل جا کر کپتان کی بھوک بڑھ گئی۔ ایک ٹی وی رپورٹر زاہد گشکوری کے مطابق خان 6 ماہ میں 35 لاکھ روپے کا کھانا کھا گئے۔ ناقابل یقین، ممکن ہے بشریٰ بی بی کے دوچار موکل بھی دستر خوان پر آ بیٹھتے ہیں۔ مال مفت دل بے رحم، قومی خزانے سے مزید کتنے لاکھ خان کی ”خوش خوراکی“ پر خرچ ہوں گے؟ فکر نہ فاقہ اس کے باوجود جیل سے باہر آنے کی جدوجہد جلا وطنی کے لیے کوششیں، بھارتی اینکر میجر گورو آریا نے انکشاف کیا کہ گزشتہ پانچ روز سے خان کو برطانیہ یا امریکا بھجوانے کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ تین ریٹائرڈ افسر این آر او دینے والے دروازے پر دستک دے رہے ہیں۔ کوئی شنوائی نہیں این آر او کہاں سے ملے گی۔ توڑ پھوڑ کے معمولی مقدمات میں ضمانتیں منظور، اللہ سہولت کاروں کو سلامت رکھے لیکن بڑے مقدمات تو چل رہے ہیں۔ فیصلے آئے تو مزید سزائیں ہوں گی۔ خان وکلا سے بڑے مایوس ہیں اس لیے انہوں نے وکلا کو سیاسی امور سے علیحدہ کر دیا لیکن اونٹ تو خیمہ میں گھس چکے اونٹ اندر مالک باہر جیل میں ملاقات کے دوران ڈبل گیم کی نشاندہی ہو گئی۔ شنید ہے کہ خان ملاقاتیوں کو ایک طرف لے گئے۔ پانچ ”ہمدردوں“ پر نظر رکھنے کی ہدایت کی۔ بارہ کو بروٹس قرار دیا۔ پارٹی گروپوں میں تقسیم ہو گئی۔ سیاستدان بمقابلہ قبضہ مافیا، کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں حماد اظہر نے مایوس ہو کر پنجاب کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا۔ مقدمات چل رہے ہیں۔ سانحہ 9 مئی کے ملزموں کے کیس فائل برد نہیں ہوئے۔ عید بعد سرپرائز ملے گا۔ کیا ایوانوں میں بیٹھے ملزموں کی گرفتاریاں نہیں ہو سکتیں؟ سہولت کاروں کی مہربانیاں اپنی جگہ، ملک دشمن سرگرمیوں کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا گیا ہے۔ تانے بانے ملک دشمنوں سے مل رہے ہیں۔ پارٹی پر پابندی لگنے کے خدشات ظاہر کیے جانے لگے ہیں۔ پی ٹی آئی نے ریاست اور سیاست کا فرق ختم کر دیا ہے۔ غدار وطن عادل راجہ نے الزام لگایا ہے کہ مجھے جیل کی خبریں اور پورا ڈیٹا کپتان کی ماں جائی فراہم کرتی ہیں۔ معید پیر زادہ کھلے بندوں بھارت سے مدد طلب کر رہا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینلز کپتان کو دل کا چین قرار دے رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر علی خان اور شیر افضل مروت کچھ کہتے ہیں طے پا گیا کہ خان اپنی ”فنی خرابیوں“ کے باعث اسٹیبلشمنٹ کے لیے بیکار مہرہ ثابت ہوئے ہیں۔ ان کے اندر ملک دشمنی کی سم فٹ کر دی گئی تھی۔ اب تک فٹ ہے۔ خود بھی ماشاء اللہ فٹ ہیں پوری قوم یوتھ کو ”زومبیز“ بنا چکے جو ان کے اشارے پر کٹ مرنے کو تیار ہے۔ ایک سیانے نے کہا جس شخص کو انتقام اور تصادم کے لیے بنایا گیا وہ مفاہمت کی طرف کیسے آئے گا۔ خطرناک الزامات خان کا پیچھا کر رہے ہیں مبینہ طور پر 84 ارب ڈالر کے عوض ایٹمی ہتھیاروں کے سودے کا الزام بھی گلے پڑنے والا ہے۔ اتنے مسائل حکومت پریشان وزیر اعظم پیش آمدہ حالات پر حیران لیکن اپنے خان ہرگز پشیمان نہیں۔ انہوں نے برملا کہ کہ حکومت 6 ماہ چلے گی جس کے بعد میں جیل سے باہر ہوں گا کیا چاند پر حکومت بنائیں گے؟

تبصرے بند ہیں.