سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگران حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

58

اسلام آباد: ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے  کہ سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگران حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے، کیا نگراں حکومت انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟

 

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر و دیگر وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور اڈیالہ جیل سپرٹنڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت  نے حکم دیا کہ سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں بانی پی ٹی آئی اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ملاقات کرائی جائے۔

 

پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے عدالت میں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی اجازت کی استدعا کرتے ہوئے  کہا کہ پی ٹی آئی کے 700 ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت درکار ہے۔

 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت کی۔جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے درخواست کی مخالفت کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کے لیے کافی نہیں تھا؟ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفس نگران حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کو غیر جانبدار ہونا چایئے۔

 

عدالت نے ریمارکس دیے  کہ انتخابات کے لیے مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے۔انتخابات میں نگران حکومت کو غیر جانبدار ہونا چاہیے،سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگران حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔نگران حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے کہ انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں۔ نگران حکومت کیا انتخابات کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے؟

 

بعد ازاں عدالت نے بیرسٹر گوہر و دیگر وکلاء  کو عمران خان سے جیل میں ملاقات اور مشاورت کی اجازت دے کر درخواست نمٹا دی۔

تبصرے بند ہیں.